دہشت گردوں کا اسلام اورانسانیت سے کوئی تعلق نہیں ،افتخار محمد چوہدری ،ریاست اپنا آئینی فرض ادا کرتے ہوئے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر قانون کی حکمرانی قائم کرے ، سابق چیف جسٹس، دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں کو فوری سزائیں دی جائیں ، ملک رفاقت حسین اعوان اور سید تنویر حیدر کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 6 مارچ 2014 21:29

دہشت گردوں کا اسلام اورانسانیت سے کوئی تعلق نہیں ،افتخار محمد چوہدری ..

جہلم(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6مارچ۔2014ء) سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا اسلام اورانسانیت سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی قانون کو ہاتھ میں لے کر معصوم شہریوں کو قتل کرنے والوں سے مذاکرات کرنے کا کوئی آئینی جواز ہے ریاست اپنا آئینی فرض ادا کرتے ہوئے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر قانون کی حکمرانی قائم کرے اور عوام کو جان ومال کا تحفظ فراہم کرے۔

وہ جمعرات کو اسلام آباد ضلع کچہری میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ ملک رفاقت حسین اعوان اور ممتاز قانون دان سید تنویر حیدر کے آبائی دیہات صبور کھاریاں اور قاضی باقر سرائے عالمگیر میں شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر نصیر احمد کیانی ،جنرل سیکرٹری چوہدری نعیم اللہ گجر ،سابق صدر راولپنڈی بارشیخ احسن ،ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اسد راجپوت سمیت ضلع جہلم ،گجرات اور کھاریاں کے وکلاء کی کثیر تعداد بھی ان کے ہمراہ تھی جنہوں نے شہداء کے ورثاء سے ملاقات کر کے ان سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور شہداء کے ایصال ثواب اور بلندی درجات کے لئے فاتحہ خوانی کی۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے شہید رفاقت حسین اعوان کے بھائی کرنل صفدر حسین اعوان،13سالہ بیٹے افراسیاب اعوان ،اورشہید سید تنویر حیدر کے بیٹے علی عون اور علی زین سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب دہشت گردی کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہےئے 50 ہزارعام شہری اور سیکورٹی فورسز کے سینکڑوں افسران اور جوانوں سمیت عدلیہ کے ججز اور وکلاء کی بڑی تعداد بھی درندوں کے ہاتھوں شہید ہو چکی ہے لیکن ریاست دہشت گردی کے ناسور کو ختم کر کے امن قائم کرنے میں ناکام ہے جو کہ قابل افسوس ہے لہذا ب ہم سب کو ملکر دہشت گردی کو ختم کرنا ہے اور وطن عزیز میں مستقل قیام امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ہے ،انہوں نے سانحہ کے وقت سیکورٹی اداروں کی کارکردگی کو نہایت ناقص قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات ہوتے تو اس بد نما سانحہ میں دن دیہاڑے درندے 24سالہ فضہ بتول سمیت 12قیمتی جانوں کو قتل نہ کر سکتے اور بآسانی بھاگ نہ جاتے ۔

افتخار چوہدری نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں کو فوری سزائیں دی جائیں اور جو سزا یافتہ ہیں ان کی سزاؤں پر فوری عمل درآمد کیا جائے ۔انہوں نے سانحہ کا ارتکاب کرنے والوں کو فوری گرفتار کر کے اور ان سے تفتیش فوری مکمل کر کے چالان عدالتوں میں پیش کرنے کا عندیہ دیا تاکہ مجرم اپنے انجام کو پہنچ سکے ۔