بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ممکنہ نجکاری کیخلاف ملازمین نے دفاتر کی تالہ بند ی کر احتجاجی ریلیاں نکالیں اور دھرنے دئیے ،نجکاری کا منصوبہ ختم نہ کرنے پر ملک گیر تحریک ، بجلی کی بندش اور 11مارچ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کی دھمکی ، پس پردہ اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے نجکاری نہیں کرنے دینگے،حکومت نے احتجاج کو سنجیدگی سے نہ لیا تو ملک بھر میں دما دم مست قلندر ہوگا ‘ رہنماؤں کا خطاب،لاہور، فیصل آباد،پشاور ،ملتان، سکھر، کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں ریلیاں اور دھرنے، ٹریفک کا نظام معطل رہا ، گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں

بدھ 5 مارچ 2014 20:38

لاہور/پشاور/فیصل آباد/سکھر/کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5مارچ۔2014ء) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ممکنہ نجکاری کے خلاف ملازمین نے دفاتر کی تالہ بند ی کر کے مختلف مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالیں اور دھرنے دئیے جبکہ مظاہرین نے نجکاری کا منصوبہ ختم نہ کرنے پر ملک گیر تحریک ، بجلی کی بندش اور 11مارچ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کی دھمکی بھی دے ڈالی ۔

وفاقی حکومت کی طرف سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ممکنہ نجکاری کے فیصلے کیخلاف لاہور میں واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جس سے ٹریفک کا نظام معطل ہو کر رہ گیا ۔مظاہرین کی ریلی کی وجہ سے بھی مختلف شاہراہوں پر گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں ۔واپڈا یونین کے عہدیداروں نے کہا کہ نجکاری کسی صورت قبول نہیں کریں گے ، اگر منصوبے پر عمل کیا گیا تو ملک بھر کی بجلی بند کر دی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر دھرنے میں شریک ملازمین نجکاری کے فیصلے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے ۔فیسکو کی ممکنہ نجکاری کے خلاف فیصل آباد میں بھی ملازمین نے دفاتر کی تالہ بند ی کر کے احتجاج کیا ۔سیکڑوں ملازمین ریلی کی شکل میں ضلع کونسل چوک پہنچے اور ٹریفک بلاک کر دی۔یونین کے عہدیداروں نے کہا کہ حکومت سرکاری ملازمین کا معاشی قتل کے منصوبے پر کام بند کرے ۔

پس پردہ اپنے لوگوں کو نوازنے کے لئے قومی اداروں کی نجکاری نہیں کرنے دیں گے۔ملتان میں واپڈا ملازمین نے میپکو آفس کے سامنے دو گھنٹے تک دھرنا دیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔پشاور میں جناح پارک سے صوبائی اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔مظاہرین نے واپڈا کی نجکاری کو ملازمین کش پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے احتجاج کو سنجیدگی سے نہ لیا تو پھر ملک بھر مین دما دم مست قلندر ہوگا ۔

سکھر میں بھی ملازمین نے واپڈا دفاتر کی تالہ بندی کی اورقاسم پارک سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی۔کوئٹہ میں بھی واپڈا اور ریلوے ملازمین نے مجوزہ نجکاری کے خلاف احتجاج کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکمران سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قومی اداروں کی نجکاری پر تلے ہوئے ہیں۔ فیصلے پر نظر ثانی نہ کی گئی تو ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔