پرتشددکارروائیاں بند نہ ہوئیں تو جلدطالبان کے خلاف آپریشن ہوگا،خواجہ آصف کا عندیہ، موجودہ صورتحال میں مذاکرات کی کامیابی کے امکانات انتہائی کم ہیں،دھماکوں اورپرتشددکارروائیوں کا ذمہ دار امریکا یا کسی اورکو ٹھہرانا درست نہیں،ہمارے گھر کو اندر سے آگ لگی ہوئی ہے،ماماقدیر سمیت جو بھی قومی دھارے میں شامل ہوگا اس سے مذاکرات کیے جائیں گے،لاپتہ افرادکے لواحقین کا کوئٹہ سے چل کر اسلام آباد آنے کا مطلب مسئلے کے حل کے لیے ان لوگوں کاا بھی بھی ریاست پر یقین باقی ہے، اکیس ہزارمیگاواٹ پر مشتمل بجلی گھر چین کے تعاون سے بنیں گے،بجلی کی صورتحال گزشتہ دوسالوں سے کہیں بہتر ہے،گرمیوں میں لوڈشیڈنگ ہوگی، وفاقی وزیرپانی وبجلی ودفاع خواجہ آصف کی میڈیاسے بات چیت

پیر 3 مارچ 2014 22:02

پرتشددکارروائیاں بند نہ ہوئیں تو جلدطالبان کے خلاف آپریشن ہوگا،خواجہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3مارچ۔2014ء) وفاقی وزیرپانی وبجلی ودفاع خواجہ آصف نے طالبان کی جانب سے پرتشددکارروائیاں جاری رکھنے پر جلدان کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ صورتحال میں مذاکرات کی کامیابی کے امکانات انتہائی کم ہیں،دھماکوں اورپرتشددکارروائیوں کا ذمہ دار امریکا یا کسی اورکو ٹھہرانا درست نہیں،ہمارے گھر کو انددر سے آگ لگی ہوئی ہے،سیکورٹی ایجنسیز کا کام معلومات فراہم کرنا ہے ،دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا پولیس اورفوج کا کام ہے،ماماقدیر سمیت جو بھی قومی دھارے میں شامل ہوگا اس سے مذاکرات کیے جائیں گے،لاپتہ افرادکے لواحقین کا کوئٹہ سے چل کر اسلام آباد آنے کا مطلب اس مسئلے کے حل کے لیے ان لوگوں کاا بھی بھی ریاست پر یقین باقی ہے ،بلوچستان پچھلے پچاس سال سے اپنے حقوق کا انتظارکررہاہے ،سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں لاپتہ افرادکے معاملے کے حل کے لیے کمیٹی بنائیں گے اس سے پہلے کمیٹی کے لیے دونام فائنل کیے تاہم دونوں ارکان نے معذرت کرلی، اکیس ہزارمیگاواٹ پر مشتمل بجلی گھر چین کے تعاون سے بنیں گے،بجلی کی صورتحال گزشتہ دوسالوں سے کہیں بہتر ہے،گرمیوں میں لوڈشیڈنگ ہوگی،گزشتہ روزنجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرپانی وبجلی ودفاع خواجہ آصف نے کہاکہ طالبان کو ایف ایٹ کچہری واقعہ سے لاتعلقی نہیں بلکہ اس کی مذمت کرنی چاہیے کیونکہ اگر تحریک طالبان پاکستان کا اپنے دیگر گروپوں پر کنٹرول نہیں ہے تو پھر ان سے حکومت کے مذاکرات پر ایک سوالیہ نشان ہے،انہوں نے کہاکہ معصوم لوگوں کی جانیں لینا کون سا اسلام ہے یہ لوگ کونسی شریعت لانا چاہتے ہیں،یہ چیزیں مذاکرات کے لیے فائدہ مند نہیں ہیں اورمذاکرات کے آغاز کے موقع پر اس طرح کے واقعات نقصان دہ ہیں،انہوں نے کہاکہ طالبان کا مسکن جنوبی وزیرستان میں ہے اوریہ بات عیاں ہے کہ طالبان کو کچہری واقعے کے حملے کا پتہ ہوگاکیونکہ طالبان کے تمام گروپ اسی علاقے میں موجودہیں،وفاقی وزیرنے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکورٹی ایجنسیز کا اہم کردارہے ،گزشتہ چند دنوں میں جو بھی وزیرستان میں کامیابیاں حاصل ہوئیں وہ سیکورٹی ایجنسیز کی اطلاع کے بعد کی گئیں ،ہماری سیکورٹی ایجنسیزکو تمام واقعات کا علم ہوتاہے،سیکورٹی ایجنسیز کا کام معلومات فراہم کرنا ہے ،دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا پولیس اورفوج کا کام ہے،انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے واقعات جاری رہے توکون کہہ گاکہ طالبان مذاکرات میں مخلص ہیں،اورملک میں امن چاہتے ہیں،انہوں نے کہاکہ دھماکے کرنے والوں کو ہم نے خود پناہ دی ہوئی ہے امریکا اوریاکسی اورکو ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں ہمارے گھر کو اندر سے آگ لگی ہوئی ہے،ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے حملے بند نہ کیے تو آپریشن کرسکتے ہیں،ہم مخلص ہوکر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں لیکن خلوص دونوں طرف سے ہونا چاہیے ،اگر دوسری طرف سے خلوص کا مظاہرہ نہ کیاگیاتو پھر ہماری دلچسپی بھی ختم ہوجائیگی،موجودہ صورتحال میں مذاکرات کی کامیابی کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے،انہوں نے کہاکہ سیاسی عناصر کے ساتھ مذاکرات ضرورہونے چاہیئں،لاپتہ افرادکے لواحقین سے ملنے میں خود کراچی گیا تھا،ماماقدیر سمیت جو بھی قومی دھارے میں شامل ہوگا اس سے مذاکرات کیے جائیں گے،لاپتہ افرادکے لواحقین کا کوئٹہ سے چل کر اسلام آباد آنے کا مطلب ان لوگوں کاا بھی بھی ریاست پر یقین باقی ہے ،حکومت چاہتی ہے کہ تمام لاپتہ افرادبازیاب کرائے جائیں ،انہوں نے کہاکہ میں حکومت کی طرف سے ایسی پالیسی وضع کرواؤں گاکہ آئندہ لاپتہ افرادوالا معاملہ سرے سے ہوہی نہ،اورجوواقعات ہوچکے ہیں ان کا سدباب کیاجائے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ان کے پیارے کہاں ہیں،انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے احکامات روشنی میں کمیٹی بنانے کی کوشش میں ہیں جہاں ماما قدیر سمیت سب لاپتہ افرادکے لواحقین اپنی درخواست لے کے جاسکیں گے اس کام کے لیے جو دونام ہم نے فائنل کیے ان دونوں ارکان نے معذرت کرلی،بلوچستان پچھلے پچاس سال سے اپنے حقوق کا انتظارکررہاہے میاں نوازشریف ان کو یہ حق ضروردیں گے،انہوں نے کہاکہ اکیس ہزارمیگاواٹ پر مشتمل بجلی گھر چین کے تعاون سے بنیں گے،بجلی کی صورتحال گزشتہ دوسالوں سے کہیں بہتر ہے،گرمیوں میں لوڈشیڈنگ ہوگی،انہوں نے کہاکہ بجلی کی بچت بھی کرتے رہیں اورساتھ ساتھ پیدوار میں بھی اضافہ ہوتارہے تولوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے،انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال ان دنوں میں بجلی کا شارٹ فال چارہزار میگاواٹ تھا جو اس وقت صرف سترہ سومیگاواٹ رہ گیاہے ۔