گورنمنٹ ٹیچررز ایسوسی ایشن نے مطالبات منظور نہ ہونے پر 10 اپریل کو وزیر اعلی بلوچستان ہاؤس کے گھیراؤکی دھمکی دیدی،ناانصافی کیخلاف بطور احتجاج امتحانات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا،ہرگز نقل کے حق میں نہیں، اصولی موقف کو غلط رنگ دیاگیا،عہدیداروں کی پریس کانفرنس

پیر 3 مارچ 2014 19:29

چاغی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3مارچ۔2014ء) گورنمنٹ ٹیچررز ایسوسی ایشن نے 31 نکاتی مطالبات منظور نہ ہونے پر احتجاجی تحریک چلاکر 10 اپریل کو وزیر اعلی بلوچستان ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کر دیا۔ اس بات کاا علان جی ٹی اے بی کوئٹہ ڈویژن کے جنرل ․سیکرٹری منظور راہی بلوچ، چاغی کے ضلعی صدر امیر شاہ بلوچ،سینئر نائب صدر حاجی عبدالحئی یوسفزئی ،نائب صدر نبی بخش نوتیزئی ، جنرل سیکرٹری سید خان صابر، ڈپٹی جنرل سیکرٹی دلمراد بلوچ ،فنانس سیکرٹری امان اللہ رند، چیئرمین محمد اشرف جوشنزئی، آرگنائزر حاجی عبدالطیف عادل،دالبندین سرکل کے صدر حضور بخش نوتیزئی و دیگر عہدیداروں کے ہمراہ دالبندین پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحاد میں شامل لسانی جماعت کے بغل بچہ تنظیم کی ایماء اور مشیر تعلیم کے نواسے کے لیئے مخصوص امتحانی ہال نہ بنانے کی پاداش میں کوئٹہ کے اساتذہ کی بلاوجہ تذلیل کر کے انھیں معطل کیا گیا جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ناانصافی کے خلاف جی ٹی اے بی نے بطور احتجاج امتحانات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا، انہوں نے واضح کیا کہ ہم ہرگز نقل کے حق میں نہیں بلکہ ہمارے اصولی موقف کو غلط رنگ دیاگیا حالانکہ ہم نے تعلیمی نظام کی بہتری کے لیئے حکومت کو گھوسٹ اسکولز کھولنے کی کی پیشکش کی تھی۔

انہوں نے کہا ہماری احتجاج کے بعد کلرکس اور لیویز اہلکاروں کے ذریعے بعض امتحانی ہالز میں امتحانات لئے گئے ، انہوں نے واضع کیا کہ میٹرک کے امتحانات میں نقل آج بھی جاری ہے جو ایک منافع بخش کاروبار بن چکی ہے حکومتی وزراء اب کیوں امتحانی ہالز کا دورہ نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد اپنے جائز مطالبات منوانے کے لیئے ہے جس میں اساتذہ کے لیئے پچاس فیصد کوٹہ پر عملدر آمد سمیت 31 نکاتی مطالبات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی بغل بچہ تنظیم کے ایماء پر 184 اساتذہ کو معطل کیا گیا جنہیں فوری طور پر بحال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اپنے مطالبات کے حق میں بلوچستان کی سطح پر جے ٹی اے بی چھ تا دس مارچ پریس کلبز میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائی جائے گی، پندرہ مارچ کوپریس کلبز کے سامنے مظاہرے، سترہ مارچ کو دفاتر کی تالہ بندی، اکیس مارچ کو ریلیاں نکالی جائیں گی جس کے بعد دس اپریل کو دمادم مست قلندر ہوگا۔

متعلقہ عنوان :