حکومت سندھ نے سکولوں کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کرنے اور ڈیوٹیاں انجام نہ دینے والے اساتذہ کے خلاف کارروائی کرنے کا عندیہ دیدیا،پرائمری ایجوکیشن اورانرولمنٹ کو بہتربنانے کا کام مشکل ضرورمگرناممکن نہیں،جسے وزیرتعلیم نے چیلنج سمجھ کرقبول کیاہے، وزیراعلیٰ سندھ ،موجودہ حکومت نے غیرقانونی بھرتیاں نہیں کی ہیں اگرجعلی بھرتیاں ہوئی ہیں تو انہیں تنخواہیں نہیں دیں گے،معیار تعلیم بڑھانے کے لیے اسکولوں میں مانیٹرنگ کا سسٹم بہتر بنا رہے ہیں، پرائمری تعلیم بنیاد ہے، وزیر تعلیم سندھ نثار کھوڑو

ہفتہ 1 مارچ 2014 22:19

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1مارچ۔2014ء) حکومت سندھ نے اسکولوں کی نگرانی کے لیے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کرنے اور ڈیوٹیاں انجام نہ دینے والے اساتذہ کے خلاف کارروائی کرنے کا عندیہ دیدیا۔ ہفتہ کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں محکمہ تعلیم کے تحت سمینارسے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پرائمری ایجوکیشن اورانرولمنٹ کو بہتربنانے کا کام مشکل ضرورمگرناممکن نہیں،جسے وزیرتعلیم نے چیلنج سمجھ کرقبول کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے غیرقانونی بھرتیاں نہیں کی ہیں اگرجعلی بھرتیاں ہوئی ہیں تو انہیں تنخواہیں نہیں دیں گے۔ وزیراعلی سندھ نے مزید کہا کہ 16 برسوں میں انرولمنٹ اورلٹریسی ریٹ کم ہوا ہے مگرحکومت اس سے غافل نہیں ہے، پرائمری تعلیم اورلٹریسی ریٹ بڑھانے کے لیے حکومت اقدامات کررہی ہے انہوں نے کہاکہ سندھ میں لڑکیوں کی تعلیم اورانرولمنٹ میں اضافہ ہوا ہے میڈیکل میں سترفیصد طالبات اورانجیئرنگ کی تعلیم میں لڑکیوں کا بڑھتا ہوا رجحان اس کا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ نثارکھوڑو نے کہاکہ سب اساتذہ گھوسٹ نہیں ہیں،گھوسٹ اساتذہ کوایک چانس دیا ہے جو ٹھیک نہ ہوئے ان کے خلا سخت کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ پرائمری تعلیم بنیاد ہے، جسے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، سندھ کو مضبوط بنانے کے لیے معیاری تعلیم اشد ضروری ہے،سندھ میں نظام تعلیم کی بہتری ایک ایسا خواب ہے جسے شرمندہ تعبیرکرنے میں محنت کرنا ہوگی۔

سندھ کے سینئروزیرتعلیم نثاراحمدکھوڑونے کہاہے صوبہ سندھ میں نظام تعلیم کی بہتری ایک ایسا خواب ہے جو شرمندہ تعبیر ہے۔ان کے سامنے بڑے چیلنجز اور بڑی رکاوٹیں ہیں۔سندھ میں اس وقت پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں 40 یونیورسٹیاں قائم ہو چکی ہیں۔سیمینار کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے اعتراف کیا کہ سندھ میں اسکولوں کی عمارتوں پر قبضے ہیں،اساتذہ غیر حاضر ہیں اس لئے ضلع سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیں اور اساتذہ کی تنخواہیں اسمارٹ کارڈ کے ذریعے جاری کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سندھ میں نظام تعلیم برسوں سے سوالیہ نشان بنا ہوا ہے عوامی شکایات کیلئے محکمہ تعلیم کے سیکریٹریٹ میں ہیلپ لائن قائم کردی گئی ہے۔ وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ معیار تعلیم بڑھانے کے لیے اسکولوں میں مانیٹرنگ کا سسٹم بہتر بنا رہے ہیں۔ پرائمری تعلیم بنیاد ہے، جسے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔سندھ کو مضبوط بنانے کے لیے معیاری تعلیم اشد ضروری ہے۔ سندھ میں نظام تعلیم کی بہتری ایک ایسا خواب ہے جو شرمندہ تعبیر ہے،سندھ میں نظام تعلیم کی بہتری میں بڑے چیلنجز اور بڑی رکاوٹیں ہیں۔سیمینارسے تعلیمی ماہرین دیگرمقررین نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :