پاکستانی جوہری ہتھیاروں کاکنٹرول اعلیٰ قیادت کے پاس ہی رہیگا،امریکی جریدہ

ہفتہ 1 مارچ 2014 12:03

پاکستانی جوہری ہتھیاروں کاکنٹرول اعلیٰ قیادت کے پاس ہی رہیگا،امریکی ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 1مارچ 2014ء)امریکی جریدے ”نیشنل جرنل“ نے واشنگٹن میں موجود پاکستانی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستانی جوہری ہتھیاروں کاکنٹرول اعلیٰ قیادت کے پاس ہی رہے گا۔پاکستان کی اعلیٰ قیادت جوہری ہتھیاروں پر پیشگی کمان یونٹ کمانڈروں کے سپرد نہیں کرے گی۔

پاکستانی فوجی کمانڈرز خودکشی کو ترجیح دیں گے مگر جوہری ہتھیاروں کو ان ہاتھوں میں جانے نہیں دیں گے جن کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔جریدے کے مطابق یہ انکشافات پاکستانی جوہری ہتھیاروں کے متعلق خدشات کو کم کریں گے کہ مستقبل میں کسی ممکنہ خطرے کے پیش نظر انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔پاکستانی اعلیٰ عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی صورت میں جریدے کو بتایا کہ بھارت کے ساتھ بحران کی صورت میں بھی جوہری ہتھیاروں پر پیشگی اتھارٹی یونٹ کمانڈروں کے سپرد نہیں کریں گے ۔

(جاری ہے)

چھوٹے سے لیکر بڑے ہتھیاروں کاکنٹرول مرکزی ادارے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے پاس ہے جس کے سربراہ وزیراعظم ہیں۔سینئر پاکستانی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ کسی بھی جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار فوج کے پاس ہے۔ دنیا کے تقریباً تمام ممالک کی طرح حتمی آپریشنل کنٹرول فوج کے پاس ہے ،اسی طرح پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے۔ لیکن فوجی کمانڈروں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ بنیادی کنٹرول سویلین کے ہاتھ میں ہے۔

چھوٹے سے لیکر بڑے ہتھیار تک استعمال کا کنٹرول اعلیٰ سطح کی قیادت کے پا س ہی رہے گا۔پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار بنیادی طور پر ایک ڈیٹرنس میکنزم ہے ،ان کا استعمال ثانوی چیز ہے۔جنوبی ایشیائی ممالک نیوکلیئر ہتھیار استعمال کے لئے زیادہ فکر مند نہیں ،ہمسایہ ممالک کے غیر توازن فوجی طاقت کی وجہ سے پاکستان جوہری ہتھیاروں کو ضروری سمجھتا ہے۔

جریدہ لکھتا ہے کہ پاکستانی حکام سے جب یہ سوال کیا گیا کہ ایمرجنسی کی صورت میں اگر یونٹ کمانڈروں کو اختیار دے دیا جائے تو بھارت کے خلاف استعمال کیے جا سکتے ہیں یا انہیں چرا یا جا سکتا ہے جس پر پاکستانی عہدے دار نے ان ریمارکس کو حملہ تصور کرتے ہوئے کہا کہ ہم جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں اناڑی نہیں کہ انہیں روایتی فوج کے حوالے کردیں گے، اس بات کے کوئی امکانات نہیں۔

اگر ہم جوہری ہتھیا ر بنا سکتے ہیں تو ان کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کے عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگنے کے امریکی خدشات پر پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ جوہری تحفظ ملک کے رہنماوٴں کی کلیدی ترجیح ہے۔پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متاثر پاکستانی لوگ ہی ہوں گے، ان کے تابکاری اثرات ہم پر ہی پڑیں گے لہذا ہم اپنے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں کیسے ڈال سکتے ہیں۔

لہذا ہم جوہری ہتھیاروں کے متعلق بہت زیادہ محتاط ہیں۔جریدے نے لکھا کہ طویل عرصے سے یہی فکر تھی کہ سیکورٹی فورسز یونٹ آخری حربے کے طور پر ان جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرسکتے ہیں۔جریدے نے ممکنہ منظر نامے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ مستقبل میں بھارت کے ساتھ کسی محاذ آرائی میں کسی خطرے کے پیش نظرفوجی اس طرح کے اقدامات کرسکتے ہیں۔دونوں ممالک کے پاس فی الحال مساوی تقریباً 100 کے قریب جوہری ہتھیار ہیں۔ سرحد پار قتل کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کے اقدامات کیے۔