عراق ،پانچ بم دھماکوں میں 15فوجیوں سمیت 55افرادہلاک،84زخمی ،بغدادکے الصدرسٹی میں پہلے موٹرسائیکل پھرکاردھماکہ ہوا،کرکوک میں جنگجوؤں سے جھڑپیں،پولیس اسٹیشن کے نزدیک نصب بم بھی پھٹا،وزارت داخلہ کابیان،سعودی عرب سمیت چند پڑوسی ممالک عراق میں فعال شدت پسند گروہ اسلامی ریاست برائے عراق و شام کی پشت پناہی کر رہے ہیں،نوری المالکی کا ٹی وی انٹرویومیں الزام

جمعہ 28 فروری 2014 23:04

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 فروری ۔2014ء) عراق کے مختلف شہروں میں پانچ کاروموٹرسائیکل بم دھماکوں ،جنگجوؤں سے جھڑپوں اوردیگر واقعات میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 54افراد ہلاک اور84زخمی ہوگئے،دھماکوں میں تین کاریں اورایک موٹرسائیکل بھی مکمل تباہ ہوگئی،حملے میں ایک تھانے کی عمارت کو نقصان پہنچا،ادھر وزیر اعظم نوری المالکی نے پڑوسی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عراق میں فعال جہادیوں کی مدد کر رہے ہیں، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو عراقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ روز بغداد کے الصدر سٹی نامی علاقے میں ایک موٹر سائیکل پر نصب بم پھٹنے سے 33افراد ہلاک اور 55دیگر زخمی ہو گئے، الصدر سٹی ہی کے علاقے میں ہونے والے ایک اور کار بم دھماکے میں بھی تین افرادہلاک ہلاک جبکہ سات زخمی ہوئے، دریں اثناء بغداد کے شمال میں واقع ایک علاقے میں ایک فوجی قافلے کے قریب پھٹنے والے ایک کار بم کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے اسی طرح شرقت نامی ایک اور علاقے میں بھی سڑک کنارے نصب ایک بم کے پھٹنے سے القاعدہ مخالف ملیشیا کے دو جنگجو مارے گئے جبکہ چار دیگر زخمی ہوئے، توز خرمتو نامی ایک اور علاقے میں مقامی پولیس اسٹیشن کے قریب سڑک کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے دو افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ پندرہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، تین عراقی فوجی صوبہ کرکوک میں جنگجوؤں کے ساتھ مسلح جھڑپوں میں مارے گئے، بعدازاں ایک ٹی وی انٹرویومیں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے چند بیرونی ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ عراق میں فعال شدت پسند گروہ اسلامی ریاست برائے عراق و شام کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

المالکی نے کہاکہ کچھ ریاستیں اسلامی ریاست برائے عراق و شام کو نہیں چاہتی ہیں، بالخصوص اپنی سرزمین پر، لیکن وہ فرقہ ورانہ وجوہات کی بنا پر اس شدت پسند تنظیم کو عراق میں فعال دیکھنا چاہتی ہیں، عراقی وزیر اعظم نے کہاکہ وہ اسلامی ریاست برائے عراق و شام اور اس کے بیرونی تعلقات سے واقف ہیں،انہوں نے کہاکہ سعودی عرب بھی اس میں شامل ہے۔