حکومت امریکہ سے ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کا تاوان طلب کرے ‘ سید منور حسن ،یورپی یونین کی ڈرون حملوں کی مذمت اور ان کا شکار ہونیوالے معصوم انسانوں کیساتھ اظہار یکجہتی پاکستانی حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہوناچاہیے ،پارلیمنٹ لاجزبارے ثبوت مانگنے کی بجائے تحقیق ہونی چاہیے ،الزامات درست ہوئے تو حالات کوئی دوسرا رخ بھی اختیار کر سکتے ہیں‘ امیر جماعت اسلامی

جمعہ 28 فروری 2014 22:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سیدمنورحسن نے کہاہے کہ یورپی یونین کی طرف سے ڈرون حملوں کی مذمت اور ان کا شکار ہونے والے معصوم انسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی پاکستانی حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہوناچاہیے ،پاکستانی حکومتیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاسوں میں پاس ہونے والی قرار دادوں پر عملدرآمد نہ کراسکیں جس کی وجہ سے ہزاروں معصوم لوگ ڈرون حملوں کا نشانہ بنے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی نو منتخب مرکزی مجلس شوری کے افتتاحی اجلاس سے خطاب اور سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔اجلاس سے سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے بھی خطاب کیا۔منور حسن نے کہا کہ امریکہ نے مطلوب دہشتگردوں کو مارنے کے بہانے ہزاروں معصوم شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔

(جاری ہے)

قوم ڈرون حملوں کے خلاف سراپااحتجاج بنی رہی مگر حکمران امریکی ایجنٹوں کا کردار ادا کرتے رہے ۔

حکومت امریکہ سے ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کا تاوان طلب کرے اور عالمی برادری کو امریکی ظلم و بربریت سے آگاہ کرے ۔ سیدمنورحسن نے کہاکہ امریکہ ڈرونز کے ذریعے بار بار پاکستان کی فضائی حدود کو پامال کرتارہا ۔ ڈرون حملوں میں مدارس و مساجد کو نشانہ بنایاجاتارہا جن میں قرآن پاک پڑھنے والے بچے اور ان کے اساتذہ بڑی تعداد میں شہید کیے گئے ۔

باراتوں کو دہشتگردوں کے ٹولے قرار دے کر نشانہ بنایا گیا لیکن جب بھی قومی سطح پر ان ڈرون حملوں کے خلاف آواز بلند ہوئی ، حکمرانوں نے امریکی موقف کا بھر پور دفاع کیا ۔ یہاں تک کہ سابق وزیر خارجہ اور موجودہ وزیر داخلہ اسمبلی فلور پر یہ بیان دیتے رہے کہ ڈرون حملوں کا نشانہ صرف دہشتگرد بن رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سینکڑوں ڈرون حملوں میں ساڑھے تین ہزار کے قریب لوگوں کا قتل عام کیا گیا ۔

معصوم بچوں ،بوڑھوں اور عورتوں کو بھی ان ڈرون حملوں میں موت کی نیند سلادیا گیااب جبکہ امریکی کانگریس ،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور یورپی یونین کی طرف سے ان ڈرون حملوں کی مذمت کی گئی ہے اور معصوم انسانوں کے خلاف جارحیت قرار دیا گیاہے تو حکومت پاکستان کو بھی امریکی خوف سے نکل کر ڈرون حملوں کے خلاف سخت موقف اپنانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت عالمی ادارہ انصاف میں امریکہ کی اس بربریت کے خلاف مقدمہ دائر کرے اور متاثرہ خاندانوں کو امریکہ سے تاوان دلوایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کی طرف سے پارلیمنٹ لاجزکے بارے میں اٹھایا گیا معاملہ سنگین نوعیت کا ہے ، ثبوت مانگنے کی بجائے تحقیق ہونی چاہیے ۔ اگریہ الزامات درست ہوئے تو حالات کوئی دوسرا رخ بھی اختیار کر سکتے ہیں۔ طالبان کے روپ میں بھارت اور سی آئی اے کے ایجنٹوں کو پکڑنا کس کا کام تھا؟سیکورٹی اداروں کواس کا بھی جواب دینا چاہیے۔ سیدمنورحسن نے کہاکہ کراچی کے بارے میں چیف جسٹس کے ریمارکس کہ کراچی پر مافیا اور دہشتگردوں نے قبضہ کر رکھاہے چشم کشا اور ان لوگوں کے لیے وارننگ ہیں جو شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لیے بے چین نظر آتے ہیں اور آپریشن کی مخالفت اور مذاکرات کا مطالبہ کرنے والوں کو سنگین الزامات سے نوازتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کراچی میں آپریشن فیل ہو چکاہے ۔ قتل و غارت گری کا بازار اسی طرح گرم ہے جس طرح آپریشن سے پہلے تھا۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ پہلے ہی ایم کیو ایم کو دہشتگرد تنظیم قرار دے چکی ہے ۔ یہ تنظیم مارشل لاکی چھتری تلے پروان چڑھی ہے اور حکومتوں کو بلیک میل کرنے کی ماہر ہے اسی لیے الطاف حسین مارشل لا کو کھلم کھلا دعوت دے رہے ہیں ، ان پر غداری کا مقدمہ قائم کرنا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔