سابق دور حکومت میں پاکستان پوسٹل سروسز کی تشہیر کیلئے 16 کروڑ کے اشتہارات نشر اور شائع کروائے گئے ،قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں انکشاف، اشتہارات کا ریکارڈ پاکستان پوسٹ کے پاس نہ ہونے کی وجہ سے ایک ادارے نے کو بلیک لسٹ کر دیا ، پچھلے سال 26 ملین کے اشتہارات کی ادائیگی کی گئی، ادارے کا بجٹ 40 ارب اور آمدن 10 ارب رہی، صر ف ارجنٹ میل سروسز کے ذریعے 58 کروڑ کی سالانہ آمدن ہے،چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی کابلوچستان میں پوسٹل سروسزکے سینئر افسران کو او ایس ڈی بنانے اور ایک ہی پوسٹ پر سالہا سال سے براجمان پوسٹ ماسٹرز کی تعیناتی اور دیانت دار افسران کو نظر انداز کرنے پر برہمی کا اظہار، پاکستان پوسٹ کے حکام کے ساتھ میٹنگ کر کے معاملات کو جلد سے جلد بہتر بنا لیں گے، وفاقی وزیر پارلیمانی امور

جمعہ 28 فروری 2014 21:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 فروری ۔2014ء) قائمہ کمیٹی مواصلات کے اجلاس میں پاکستان پوسٹ کے حکام نے انکشاف کیا کہ سابق دور حکومت میں پاکستان پوسٹل سروسز کی تشہیر کے لئے 16 کروڑ کے اشتہارات نشر اور شائع کروائے گئے اور ایک کروڑ کے اشتہارات کا ریکارڈ پاکستان پوسٹ کے پاس نہ ہونے کہ وجہ سے ایک ادارے نے اُن کو بلیک لسٹ کر دیا ہے پچھلے سال 26 ملین کے اشتہارات کی ادائیگی کی گئی جبکہ ادارے کا بجٹ 40ارب اور آمدن 10 ارب رہی اور صرف ارجنٹ میل سروسز کے ذریعے 58 کروڑ کی سالانہ آمدن ہے۔

تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز محمد زاہد خان ، نثار محمد اور سردار محمد یعقوب خان ناصر کے علاوہ وفا قی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد ، ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات اورنگزیب حق، سیکرٹری فنانس ڈویژن ،ایڈیشنل ڈی جی پاکستان پوسٹ مصل خان ،ایڈیشنل ڈی جی پاکستان پوسٹ محمد جان خٹک ، ڈائریکٹر آئی ٹی پاکستان پوسٹ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پوسٹ کے 3 ہزار پوسٹ آفسز کو کمپیوٹررائزڈ کرنا اور سات مختلف جدید سروسز کی فراہمی، پاکستان پوسٹ کی آمدن کے ذرائع ،الیکٹرانک منی آرڈر کے ذریعے رقم کی منتقلی، پاکستان پوسٹ کی بہتری کیلئے اشتہارات کے معاملات اور بلوچستان میں آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت 171 بھرتیوں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے بلوچستان میں پوسٹل سروسزکے سینئر افسران کو او ایس ڈی بنانے اور ایک ہی پوسٹ پر سالہا سال سے براجمان پوسٹ ماسٹرز کی تعیناتی اور دیانت دار افسران کو نظر انداز کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سابقہ اجلاس میں ہدایت کی تھی کہ سنیارٹی لسٹ فراہم کی جائے اور معاملات میں بہتری لائے جائے مگر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔

جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ پاکستان پوسٹ کے حکام کے ساتھ میٹنگ کر کے معاملات کو جلد سے جلد بہتر بنا لیں گے۔ڈائریکٹر آئی ٹی برائے پاکستان پوسٹ نے کمیٹی کو ڈاکخانوں کو کمپیوٹررائزڈ بنانے کے حوالے سے بتایا کہ ایک سافٹ ویئر جو 34 ممالک میں چل رہا ہے اُس کا پی سی ون وزارت انفارمیشن کو 2009 میں بھجوا دیا گیا تھا لیکن ابھی تک منظور نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 83 جنرل پوسٹ آفسز کو کمپیوٹر رائزڈ کر دیا گیا ہے اور بقیہ 3080 پوسٹ آفسز کو کمپیوٹررائزڈ کرنا ہے جس کی کل لاگت ساڑھے 68 کروڑ روپے ہو گی اس سے ہم الیکٹرک منی آرڈر اور یوٹیلیٹی بلز کولیشن کی سروسسز شروع کر سکیں گے۔

جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب جی پی اوز کو کمپیوٹر رائزڈ کیا گیا تھا اُس وقت بقیہ پوسٹ آفسسز کو بھی مد نظر رکھ کر منصوبہ بندی کرتے تو اس ادارے کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ کمیٹی کو پاکستان پوسٹ کی سات سروسز کے بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ کی بہتری کیلئے بہتر اقدامات کر رہے ہیں تاکہ لوگ پرائیوٹ سیکٹر کی جانے کی بجائے سرکاری ادارے کی طرف راغب ہو سکیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہوم ڈلیوری کے لئے 1700 موٹر سائیکل بھی حاصل کر لئے ہیں اور ارجنٹ میل سروسز کے ذریعے اب سامان ایک کلو سے بڑھا کر 30 کلو تک بھجا جا سکے گا اور پچھلے سال 21 ہزار منی آرڈر کے ذریعے 68 کروڑ کی رقم ٹرانسفر کی گی ہے جس سے 72 لاکھ روپے کی آمدن حاصل ہوئی ہے۔ ارجنٹ میل سروسز کے ذریعے سالانہ آمدن 58 کروڑ روپے ہے ٹرانسپوٹیشن کے لئے چار سو گاڑیوں کا انتظام بھی کر رکھا ہے ۔

اور ڈائیو کمپنی سے سامان کی ترسیل کا معاہد بھی کیا جا چکا ہے۔کمیٹی کو آغاز حقو ق بلوچستان کے تحت 171 بھرتیو ں کے حوالے سے بتایا گیا کہ بھرتیوں کا عمل شروع کر دیا گیا تھا لیکن حکومت نے نئی نوکریوں پر پابندی لگا دی تھی جس کی وجہ سے اُس پر مزید کام نہ ہو سکا پاکستان پوسٹ کے حکام نے کمیٹی نے سفارش کی کہ وہ حکومت سے سفارش کریں کہ بلوچستان میں 171 تقرریاں عمل میں لائیں جائیں جس پر پارلیمانی امور کے وزیر شیخ آفتاب نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ وزیر اعظم پاکستان سے اس مسلئے کے حل کے لئے خصوصی ملاقات کریں گے قائمہ کمیٹی کے ارکین نے پاکستان پوسٹ کے حکام پر زور دیا کہ بہتر حکمت عملی اپناتے ہوئے ادارے کی کارکردگی کو بہترکریں اور لوگوں کا اعتماد ادارے پر بحال کریں یہ سرکاری ادارہ ہے جتنی سہولیات ان کو فراہم کی گی ہیں یہ ادارہ اُتنا رزلٹ نہیں دکھا رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :