حکومت کا عسکریت پسندوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ ، حکومتی ، طالبان کمیٹیوں کے خفیہ اجلاس جاری ، تعطل شدہ مذاکرات جلد بحال ہونے کا امکان

جمعہ 28 فروری 2014 20:43

اسلام آباد (رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 فروری ۔2014ء) حکومت کا قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کیخلاف بھرپورآپریشن کی بجائے ٹارگٹڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ ، وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ عام شہریوں کی اموات اور عسکریت پسندوں کے بندوبستی علاقہ جات میں داخل ہونے کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا ، یہ کارروائیاں انٹیلی جنس نظام کے تحت کی جائیں گی ، جس میں ہیلی کاپٹروں اور جنگی طیاروں کے ذریعے مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنایا جائے گا ، ان کارروائیوں کو فاسٹ ٹریک کا نام دیا گیا ہے ، یہ کارروائیاں ایک سے دو ماہ تک جاری رہیں گی ، ان کارروائیوں کے جاری رہنے کے ساتھ ساتھ تعطل کا شکار مذاکراتی عمل بھی شروع کیا جائے گا اور آئین کے تحت مذاکرات کے حامی گروپوں سے مذاکرات کئے جائیں گے ، اس سلسلے میں ذرائع نے بتایا کہ طالبان کمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے ارکان کے درمیان خفیہ اجلاسوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ، طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی وطن واپسی کے بعد تعطل شدہ مذاکرات باضابطہ شروع کئے جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :