القاعدہ پاکستان اورافغانستان میں ایک بار پھر متحرک ہورہی ہے،امریکا،امریکا کا افغانستان سے مکمل انخلا ہو گیا تو القاعدہ کا امکانی خطرہ موجود رہے گا،مائیک راجر، القاعدہ رہنما ء فاروق القہتانی القطری نئے مجاہدین کی تنظیم کر رہا ہے،افغانستان میں ڈرون حملے بڑھادیئے،سربراہ انٹیلی جنس کمیٹی

جمعہ 28 فروری 2014 19:41

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 فروری ۔2014ء) امریکانے خبردار کیا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے لیڈر ایک مرتبہ پھر اپنے نیٹ ورک کو متحرک کرنے کی کوشش میں ہیں تاکہ امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اپنی جنگ دوبارہ شروع کر سکیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کانگریس کی انٹیلیجنس کے امور کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے سربراہ مائیک راجر نے کہاکہ اوباما انتظامیہ اس امرپر آمادہ ہوئی ہے کہ انخلا کے بعد بھی فورسز کا کچھ حصہ افغانستان میں رکھ کر رد ہشت گردی کی مہم جاری رہ سکے،القاعدہ کے ارکان کی افغانستان میں معقول تعداد سامنے آئی ہے لیکن یہ تعداد چند سو سے زیادہ نہیں ہے،مائیک راجر نے کہاکہ ان میں سے زیادہ تر القاعدہ ارکان اس انتظار میں ہیں کہ 2014 میں امریکا کی ساری افواج افغانستان سے نکل جائیں، جبکہ اوباما انتظامیہ31 دسمبر تک اپنا جنگی مشن مکمل کرنے کے بعد بھی دس ہزار کی تعداد میں فوجیوں کو افغانستان میں موجود رکھنے کی خواہش مند ہے،مائیک راجر نے کہاکہ سیکورٹی معاہدے پر دستخط نہ ہوئے اور اگر ہم واقعی زیرو آپشن کی طرف چلے گئے اور امریکا کا مکمل انخلا ہو گیا تو افغانستان میں میں کوئی خصوصی دستہ یا آپریشن ممکن نہ ہوگا، جبکہ القاعدہ کا امکانی خطرہ موجود ہوگا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے دوبارہ منظم ہونے کا امکان افغانستان کے شمالی صوبوں کنہڑ، نورستان کے علاوہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہوسکتا ہے۔ اس مقصد کیلیے القاعدہ کے رہنما فاروق القہتانی القطری نئے مجاہدین کی تنظیم کر رہا ہے۔ دوسری جانب امریکا نے شمالی افغانستان میں ڈرون حملے بڑھا دئیے، تاکہ اس خطرے کو ابھرنے نہ دیا جائے۔