خالی آسامیوں پر بھرتی کے وقت علاقائی کوٹہ پر سختی سے عمل کیا جائے،چیئرمین سینیٹ،پی آئی پی ایس اہم ادارہ ہے، قانون سازی کے شعبہ میں اراکین پارلیمنٹ کو بھر پورخدمات دے سکتا ہے ، اسے جدید خطوط پر استوار کیا جائے،نیئرحسین بخاری

جمعہ 28 فروری 2014 19:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 فروری ۔2014ء) چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے پاکستان کا ادارہ برائے پارلیمانی خدمات کو ہدایات دی ہیں کہ ادارے میں خالی آسامیوں پر بھرتی کے وقت علاقائی کوٹہ پر سختی سے عمل کیا جائے اور خالی آسامیوں کو تمام قومی و علاقائی اخباروں میں مشتہر کیا جائے تاکہ سب کو موقع مل سکے۔چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ PIPS ایک اہم ادارہ ہے اور قانون سازی کے شعبہ میں اراکین پارلیمنٹ کو بھر پورخدمات دے سکتا ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ نے ادارہ برائے پارلیمانی خدمات کے بورڈ آف گونرز کے اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کیا جس میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کے علاوہ اراکین قومی اسمبلی زاہد حامد ، ایس اے اقبال قادری،دانیال عزیز اور رکن سینیٹ مشاہد حسین سید اور پنجاب اسمبلی کے سپیکر رانا محمد اقبال ، سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج خان درانی اور سپیکر خیبر پختونخوا سمبلی اسد قیصر نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک اور سیکرٹری قومی اسمبلی کرامت حسین نیازی بھی اس اہم اجلاس میں شریک ہوئے ۔چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت اس اجلاس میں PIPS کے مالی سال 2014-15 کے بجٹ تخمینے پر بھی غور کیا گیا جس پر ممبران نے کہا کہ ادارے کا بجٹ تخمینہ انتہائی اہم ہے تاہم مہیا کی گئی تفصیلات کے مطابق بعض اعدادو شمار میں کچھ ابہام پایا جاتا ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ ایک نظر ثانی کی جائے تاکہ منصفانہ طریقے سے منظوری دی جاسکے ۔

چیئرمین سینیٹ نے تمام اراکین سے رائے لینے کے بعد سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں ایک سب کمیٹی قائم کی جو کہ اس بجٹ تخمینے پر نظر ثانی کرے گی اور تمام اعدادو شمار پر تفصیلی رپورٹ تیا ر کرے گی ۔ سب کمیٹی میں دانیال عزیز ، ایس اے اقبال قادری اور مریم اورنگ زیب بطور ممبران شامل ہونگے ۔ قبل ازیں PIPSکے ایگزیکٹو ڈائر یکٹر نے سال 2014-15 کے بجٹ تخمینے کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا جس پر زاہد حامد اور دانیا ل عزیز نے کئی اہم سوالات اُٹھا ئے اور مختلف مدوں میں مختص کی گئی رقوم میں ابہام دور کرنے کے لئے نظر ثانی کی تجویز دی ۔

متعلقہ عنوان :