محکمہ پراسیکیوشن کو مکمل کمپیوٹرائیزڈ کرنے کیلئے پی سی ون منظور،تمام افسران کو لیپ ٹاپ دیے جائینگے‘ رانا مقبول احمد

جمعہ 28 فروری 2014 15:00

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28فروری 2014ء) محکمہ پراسیکیوشن کو مکمل طور پر کمپیوٹرائز کیا جا رہا ہے جس کیلئے پی سی ون منظور ہو چکا ہے ۔ صوبے بھر میں پراسیکیوٹرز کو لیپ ٹاپ دیے جا رہے ہیں تاکہ روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹا سامنے آئے، اس طرح ناصرف کارکردگی کا جائیزہ لیا جا سکے گا بلکہ احتساب کا عمل بھی تیز ہو گا، پراسیکیوٹرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ابتدائی مرحلے ہی میں ہر مقدمے کے قابل ٹرائل ہونے کا جائزہ لیا جائے، قانون پراسیکیوٹر کو اختیار دیتا ہے کہ جھوٹے اور نا قابل ٹرائل مقدمے کو ابتدائی مرحلے میں خارج کر سکے۔

حکومت پنجاب نے سقم سے پاک شواہد اکٹھے کرنے کیلئے 3ارب روپے کی لاگت سے ماڈرن فورینزک سائنس لیبارٹری تعمیر کی ہے، پراسیکیوٹرز جانفشانی سے کام کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا احساس دلائیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی اور سابق آئی جی رانا مقبول احمدنے ”آزاد اور خود مختار پراسیکیوشن کی اہمیت“ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کیا۔

حکومت پنجاب، سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز اورجرمن ترقیاتی ادارے جی آئی زیڈ کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں سیکرٹری پراسیکیوشن ندیم ارشاد کیانی،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حامد شاہ،سینئر صحافی و تجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی، ماہر قانون پروفیسرہمایوں احسان، امتیاز گل، سینئر کالم نگارمیاں سیف الرحمن،سلمان عابد ، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اسجد جاوید گورال،پراسیکیوٹرز اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

رانا مقبول احمد نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سرکاری وکیل پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہمارا مشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد اور خودمختار پراسیکیوشن پر یقین رکھتی ہے ادارے ہر طرح کے دباوٴ سے آزادہو کر بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں۔ محکمہ پراسیکیوشن اور عوام میں فاصلے مٹانے اور انصاف کے عمل کو یقینی بنانے کیلئے پراسیکیوشن ہیلپ لائن کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن کے اشتراک کے مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجرم کو سزا دلوانے کے ساتھ ساتھ بے گناہ کو تکلیف سے بچانا بھی ہمارے مشن کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پراسیکیوٹرز کو نیک مقصد کیلئے چنا ہے انہیں اپنے رب کے ہاں جوابدہی کو مدنظر رکتھے ہوئے کام کرنا چاہیے ۔ کانفرنس سے خطاب میں مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے بعد اب پولیس اور پراسیکیوشن کی آزادی اور خودمختاری کی مہم چلانا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر سیاسی دباوٴ سے آزاد ادارے قائم کرنا ہوں گے۔ جسٹس حامد شاہ نے کہاکہ مقدمے میں سقم اور ناقص تفتیش کے باعث بہت سے مجرم سزاسے بچ جاتے ہیں۔ سیکرٹری پراسیکیوشن ندیم ارشاد کیانی نے کہا کہ تربیت یافتہ پراسیکیوٹرز نظام کو مظبوط بنا رہے ہیں اور معزز جج صاحبان بھی انکی تعریف کر رہے ہیں۔ ہمایوں احسان نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے پراسیکیوشن کا آہنی شکنجہ مضبوط بنانا ہو گا۔امتیاز گل نے کہا کہ قانون کی حکمرانی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے آزاد اور خودمختار پراسیکیوشن سروس کو انصاف کی فراہمی کے لئے بنیادی جز قرار دیا۔