سپریم کورٹ نے ہندو جیم خانہ کراچی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواست کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دے دیا

جمعرات 27 فروری 2014 19:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) سپریم کورٹ نے ہندو جیم خانہ کراچی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواست کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دیتے ہوئے نیٹی جیٹی کے قریب واقع لکشمی نارائن مندر سے متعلق درخواست پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے 10 روز میں جواب طلب کر لیا ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

عدالت اعظمی نے حکم دیا کہ ٹنڈو آدم میں 110 سالہ پرانے مندر امراپور دربار سمادھی کے راستوں سے رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔ عدالت نے مندر اور اس سے متصل سرکاری اسکول کے راستے الگ الگ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ کراچی میں نیٹی جیٹی کے قریب واقع لکشمی نارائن مندر سے متعلق درخواست پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے 10 روز میں جواب طلب کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سپریم کورٹ نے سکھوں کی قدیم عبادت گاہ گورد وارہ رتن تلاو سے متعلق سکھ کمیونٹی کی استدعا پر عدالت میں باقاعدہ درخوست دائر کرنے کاحکم دے دیا ہے۔

مسیحی برادری کے کرائسٹ مشن اسکول سے متعلق معاملے پر بھی ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے 10 روز میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے مسیحی برادری کو وائی ایم سی اے پر سرکاری قبضے سے متعلق علیحدہ درخواست دائر کرنے کاحکم جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق سماعت کے لئے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار، ندیم شیخ ایڈوکیٹ، مائیکل جاوید، سرداد رمیش سنگھ، روی راوانی نے اپنا موقف پیش کیا۔