جھنگ ڈویژن بناؤ تحریک کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کا فیصلہ

جمعرات 27 فروری 2014 16:12

جھنگ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27فروری 2014ء ) : جھنگ ڈویژن بناؤ تحریک نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کا فیصلہ کیاہے جس کیلئے انہیں وقت کی فراہمی کیلئے باضابطہ خط تحریر اور دونوں شخصیات کو جھنگ کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے آگاہ کیاجائیگا نیز ضلع جھنگ سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن)کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں سے بھی تحریک کاساتھ دینے کی اپیل کی گئی ہے ۔

جھنگ ڈویژن بناؤ تحریک کے ترجمان نے میڈیاسے بات چیت کے دوران کہاکہ جھنگ کو 1849ء میں ضلع کادرجہ دیاگیا جس کی حدیں اس وقت ضلع حافظ آباد ، سرگودھا، خوشاب ، بھکر ، لیہ ،مظفر گڑھ ، خانیوال ،ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد سے ملتی تھیں ۔انہوں نے بتایاکہ 1851ء میں جھنگ کاکچھ حصہ الگ کرکے ملتان میں شامل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں 1854ء میں کوٹ عیسیٰ شاہ کے جنوبی علاقہ فروکہ کو اس وقت کے ضلع شاہ پور سرگودھا میں ضم کردیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ 1890ء میں لیہ کو جھنگ سے الگ کرکے مظفر گڑھ میں شامل کردیاگیا۔ اسی طرح 1895 ء میں حیدر آباد تھل کو ضلع میانوالی اور پنڈی بھٹیاں کو ضلع گوجرانوالہ سے منسلک کردیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ جھنگ کے ٹکڑے کرنے کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ ساہیوال کو جھنگ سے الگ کرکے منٹگمری کے نام سے الگ ضلع بنادیاگیا۔ انہوں نے بتایاکہ 1900ء میں ٹوبہ اور سمندری سمیت دیگر 34 دیہاتوں کو تحصیل لائلپورمیں شامل کرکے اسے الگ ضلع کادرجہ دے کر جھنگ کے ٹکڑوں میں ایک اور ٹکڑے کااضافہ کردیاگیا ۔

بعد ازاں فیصل آباد جو کسی وقت جھنگ کی تحصیل تھا کو ڈویژن بنا کر جھنگ کو اس کے ساتھ اٹیچ کردیاگیا۔حتیٰ کہ 2009ء میں جھنگ کی سب سے زیادہ ریونیو دینے والی تحصیل چنیوٹ کو بھی الگ کرکے ضلع بنا دیاگیا۔ انہوں نے بتایاکہ 1881ء کی انٹرنیشنل ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق اس وقت کے ضلع جھنگ میں 8144 کاٹن فیکٹریز ، 10وولن ملز ، 5پیپر ملز، 1730لکڑی کے کارخانوں ، 463 لوہے کے کارخانوں ، 22پیتل و تانبا فیکٹریوں ، 235 ڈائنگ ملز ، 1952 چمڑے کے کارخانوں سمیت یہاں فیکٹریز کی کل تعداد 16178تھی جو ترقی کرکے زیادہ ہونے کی بجائے جھنگ کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے باعث اب صرف 151 رہ گئی ہے جن میں 21 ٹیکسٹائل یونٹ، 19جننگ فیکٹریاں ، 19فلورملز ، 5شوگر ملز ، 4 گھی ملز ،59 رائس ملز ، 24 آئل ملز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 400سے زائد سپوت جھنگ کی مٹی سے جنم لے کر ملک کے مختلف اہم ترین انتظامی و کلیدی عہدوں پر فائز ہیں لہٰذا ان کا قانونی ، اخلاقی ، انسانی فریضہ ہے کہ وہ اپنی مٹی کاقرض اتارنے کیلئے جھنگ کو ڈویژن بنوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ جھنگ کے سیاستدان ہردور میں اہم مناصب پر براجمان رہے لیکن انہوں نے جھنگ کی ترقی کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیاہے کہ جھنگ کے عوام اپنا حق لینے کیلئے میدان عمل میں آئیں اور وزیر اعظم و وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی جائے کہ جھنگ جہاں ہردور میں مسلم لیگ (ن) کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی کی محرومیوں کے ازالہ کیلئے جھنگ کو ڈویژن کا درجہ دینے کے احکامات جاری کیے جائیں۔