سپریم کورٹ کا سندھ ہائیکورٹ کو ہندو جم خانہ سے متعلق درخواست کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم

جمعرات 27 فروری 2014 12:51

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27فروری 2014ء) سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کو ہندو جم خانہ کراچی کی ملکیت کے حوالے سے دائر درخواست پر ایک ماہ میں فیصلہ دینے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کراچی کی نیٹی جیٹی میں واقع لکشمی نارائن مندر میں آنے والے افرادکی مشکلات پر دائر کی گئی درخواست کی سماعت ہوئی ، جس میں ہندو برادری کے وکلا کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ لکشمی نارائن مندر صدیوں پرانا مندر ہے، کراچی کی ہندو برادری کی بڑی تعداد اس مندر میں پوجا کے لئے آتی ہے لیکن کے پی ٹی پورٹ گرینڈ کی تعمیر کی وجہ سے ہندو برادری کو مندر آنے میں دشواری کا سامنا ہے، مرنے والوں کی استھیاں لکشمی نارائن مندر میں سے ہی پوجا کے بعد بہائی جاتی ہیں، اس کے علاوہ ہندو مرد اور خواتین لکشمی نارائن مندر میں پوجا پاٹ کے دوران اشنان کرتے تھے لیکن پورٹ گرینڈ کی وجہ سے یہ حصہ کھلاہوگیا ہے، پورٹ گرینڈ کی تقریبات اور سیکیورٹی کے باعث ہندو برادری کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے، جس پر سپریم کورٹ نے درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے 10 دن میں جواب طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے ہندو جم خانہ کراچی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواست کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دے دیا، اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے ٹنڈو آدم میں 110 سال پرانے مندر امراپور دربار سمادھی استھان کے راستوں میں رکاوٹیں ہٹانے کے علاوہ مندر اور اس سے متصل سرکاری اسکول کے راستے کو علیحدہ کرنے کا بھی حکم دے دیا۔واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں ہندو جیم خانہ کی عمارت میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارنگ آرٹس نامی ایک ادارہ قائم کیا تھا جس کی ملکیت کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست زیر سماعت ہے۔