فی الحال آپریشن کا کوئی ارادہ نہیں،بات چیت سے مسئلہ حل ہوجائے تو بہتر ہے،سعد رفیق،مذاکرات کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں،جنگ کرنے والوں سے ان کی زبان میں بات کریں گے،قومی سلامتی پالیسی پر اتفاق رائے پیدا کئے بغیر آگے نہیں بڑھیں گے،ارکان پارلیمنٹ اوروزرائے اعلی کی امن عمل میں پیش کردہ تجاویز کا خیر مقدم کریں گے،وفاقی وزیرریلوے کی بات چیت

بدھ 26 فروری 2014 22:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے فوری طورپر جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کو خارج ازامکان قراردیتے ہوئے کہاہے کہ بات چیت سے مسئلہ حل ہوجائے تو بہتر ہے ،مذاکرات کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں،جنگ کرنے والوں سے ان کی زبان میں ہی بات کریں گے، سابقہ حکومتیں پانچ سال میں قومی سلامتی پالیسی تیار نہیں کرسکیں ہم نے اپنے چھ ماہ کے عرصے میں یہ پالیسی تیارکی،انسداددہشت گردی کے لیے ریپڈ ریسپانس فورس بنارہے ہیں جوپہلے اسلام آباد سے شروع ہوگی، ہم 26ایجنسیوں کو ایک پیچ پر لائے ،اداروں کے درمیان مفاہمت پیداکی ،نفرتیں پھیلانے والے اقدامات کا خاتمہ کیا اس کے باوجود ہم پر تنقید کی جارہی ہے،قومی سلامتی پالیسی پر اتفاق رائے پیدا کیئے بغیر آگے نہیں بڑھیں گے،ارکان پارلیمنٹ اوروزرائے اعلی کی امن عمل میں پیش کردہ تجاویز کا خیر مقدم کریں گے،بدھ کو نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ جنوبی وزیرستان آپریشن کا فی الحال کوئی پروگرام نہیں ہے ،بات چیت سے مسئلہ حل ہوجائے تو بہتر ہے ،مذاکرات کے دروازاے سب کے لیے کھلے ہیں ، وفاقی وزیرداخلہ کی جانب سے قومی سلامتی پالیسی کے اعلان میں کوئی ابہام نہیں ہے،ہم نے طالبان سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے دوسری طرف سے پرتشددواقعات سامنے آئے جس کے بعد ذہن بنالیاگیاکہ جنگ کرنے والوں سے جنگ ہوگی اورجو مذاکرات کرے گا اس سے مذاکرات کیئے جائیں گے ،انہوں نے کہاکہ مذاکرات کا عمل پوری دنیامیں جاری رہتاہے جہاں بھی ضرورت ہو مذاکرات کیئے جاتے ہیں،وفاقی وزیر نے کہاکہ سابقہ حکومتیں پانچ سال میں قومی سلامتی پالیسی تیار نہیں کرسکیں ہم نے اپنے چھ ماہ کے عرصے میں یہ پالیسی تیارکی،خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ قومی سلامتی پالیسی پر اتفاق رائے پیداکریں گے،قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ اسمبلی میں پیش کیاگیاہے اس پر ووٹنگ نہیں ہوئی،بحث میں تمام ارکان پارلیمنٹ حصہ لیں گے اس کے بعد وزیراعظم کے ساتھ ایک ان کیمرہ اجلاس منعقد کیاجائیگااس کے بعد صوبائی وزرائے اعلی کی بھی وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ ہوگی اس کے بعد جو بھی تجاویز آئیں گی اورجو کمی ہوگی ان کو دورکیاجائیگا،انہوں نے کہاکہ ہم انسداددہشت گردی کے لیے ریپڈ ریسپانس فورس بنارہے ہیں جو اسلام آباد سے شروع ہوگی اورچاروں صوبوں میں تشکیل دی جائیگی،ریپڈریسپانس فورس کی تشکیل سے پہلے چاروں وزرائے اعلی کا اجلاس بلایاجائیگا،انہوں نے کہاکہ نیکٹا کا قانون صرف فاٹانہیں بلکہ پورے پاکستان کا احاطہ کرتاہے اس میں قومی تنصیبات پر حملے کے عوامل سے نمٹنا بھی شامل ہے،انہوں نے کہاکہ ایک جائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ قائم کیاجارہاہے جو انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان معلومات کی شیئرنگ کا کام کرے گا،دہشت گردی کے واقعات کی معلومات جائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ میں اکٹھی ہوں گی،ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس شیئرنگ کے بغیر ہم ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکتے ،خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ پاکستان میں سول آرمڈ فورسز کے درمیان کبھی بھی آپس میں تال میل نہیں رہااس کے لیے ایک نیشنل انٹرنل سیکورٹی ڈویژن بنایاجائیگااس میں ان تمام فورسزکے آپس میں رابطوں کو یقینی بنایاجائیگااس کے علاوہ ایک ائیرونگ بنایاجائیگاجہاں فضائی حملے کرنے کی ضرورت پڑے گی اس ادارے کی مددلیں گے،انہوں نے کہاکہ ہم 26ایجنسیوں کو ایک پیچ پر لائے ،اداروں کے درمیان مفاہمت پیداکی ،نفرتیں پھیلانے والے اقدامات کا خاتمہ کیا اس کے باوجود ہم پر تنقید کی جارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔

متعلقہ عنوان :