وکلاء اور پولیس میں جھگڑا مزید شدت اختیار کر گیا ، لاہور بار کے وکلاء نے مسلسل دوسرے روز بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا،اعلیٰ عدلیہ اور حکمران معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کرائیں اور اداروں کا تصادم بند کرایا جائے،وکلاء کے خلاف درج جھوٹے مقدمات فی الفور واپس نہ لئے گئے توصوبہ بھر کے وکلاء غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کر دینگے‘ عہدیداروں کی پریس کانفرنس،موجودہ حالات میں کیسز کی پیروی کرنا مشکل ہے ،پولیس افسرا ن کاپی ایس پی پنجا ب چیپٹر کے آئندہ اجلاس میں معاملے کو زیر بحث لانے کا فیصلہ

بدھ 26 فروری 2014 22:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) وکلاء اور پولیس میں جھگڑا مزید شدت اختیار کر گیا ، لاہور بار کے وکلاء نے مسلسل دوسرے روز بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کر کے احتجاج جاری رکھا ،وکلاء کے خلاف درج جھوٹے مقدمات فی الفور واپس نہ لئے گئے تواحتجاج کا دائرہ کار وسیع کر دیا جائیگا اور صوبہ بھر کے وکلاء غیر معینہ مدت کیلئے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا اعلان کر دیں گے جبکہ پولیس افسرا ن نے پی ایس پی پنجا ب چیپٹر کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے کو زیر بحث لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں کیسز کی پیروی کرنا مشکل ہے او ریہی صورتحا ل بر قرا ر رہی تو اہلکار عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار کر سکتے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل پولیس اور وکلاء میں ہونیوالا جھگڑا شدت اختیار کر گیا ہے اور لاہور بار کے وکلاء کی طرف سے دوسرے روز بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا گیا جسکی وجہ سے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ بار کے نو منتخب صدر شفقت محمود چوہان نے دیگر عہدیدداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ مخالف قوتیں وکلاء اور پولیس کی لڑائی کرا کے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں جسکی مذمت کرتے ہیں۔

پولیس نے پنجاب بارکونسل کے ممبرچوہدری بابر وحید کے گھر کا تقدس پامال کیا اور خواتین سے بدتمیزی کی جسکی وجہ سے سیشن کورٹ کا واقعہ پیش آیا۔وکلاء نے کسی پولیس افسر یا اہلکار کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایااس حوالے سے تمام باتیں بے بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔پنجاب بار کے وائس چیئرمین احمر حسین چیمہ اور دیگر نے کہا کہ پولیس نے چوہدری بابر وحید کے گھر پر دھاوا بول کر چادر اور چار دیواری کاتقدس پامال کیا ۔

پولیس کی طرف سے انکے بھتیجے کی اہلیہ اور ڈیڑھ سالہ بیٹی کو اٹھا کر لے جانے کے حالیہ پولیس گردی کے واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر پورے پنجاب میں رد عمل دیں گے ۔ہماری چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ او رحکمرانوں سے بھی اپیل ہے کہ اس معاملے کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائیں اور اداروں کا تصادم بند کرایا جائے۔

دوسری طرف پولیس افسران نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پی ایس پی پنجاب چیپٹر کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے کو زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ افسران کا کہنا ہے کہ وکلاء قیادت معاملے کی سنگینی کا نوٹس لے ۔ موجودہ حالات میں کیسز کی پیروی کرنا مشکل ہے اور اہلکارآزادانہ ماحول نہ ملنے کی وجہ سے اس سے انکار بھی کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :