پاکستان نے سعودی عرب کے دباؤ پر شام سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی ،سرتاج عزیز، پاکستان اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھے گا، ہتھیاروں کی فروخت کا پراپیگنڈہ بے بنیاد ہے، پاکستان کسی دوسرے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کاارادہ نہیں رکھتا، شام نے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کا اعلان کیا جس کا خیر مقدم کیا گیا،وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور کاقومی اسمبلی میں پالیسی بیان
منگل 25 فروری 2014 22:56
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 فروری ۔2014ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کے دباؤ پر شام سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی ، پاکستان اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھے گا اس حوالے سے ہتھیاروں کی فروخت کا پراپیگنڈہ بے بنیاد ہے ۔ منگل کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے پاکستان کے دورے کے بعد یہ خبریں سامنے آئیں کہ پاکستان شام کیخلاف ہتھیاروں کامعاہدہ کرنے جارہا ہے یہ خبریں بالکل غلط اوربے بنیاد ہیں پاکستان کسی دوسرے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کاارادہ نہیں رکھتا میں ان الزامات کی تردید کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں ان کوغلط رنگ نہ دیاجائے شام میں قیام امن کویقینی بنایا جارہا ہے اور مختلف علاقوں پربمباری کو ختم ہوناچاہیے اور وہاں کے عوام کو خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے انہوں نے کہا کہ شام نے کیمائی ہتھیاروں کے خاتمے کا اعلان کیا جس کا خیر مقدم کیا گیا ، سرتاج عزیز نے جنیوا کنونشن کے تحت شام کے حوالے سے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہاس قرارداد پر عملدرآمد کیا جائے اور شام کی خود مختاری کو چلینج نہ کیا جائے بلکہ مذاکرات کے ذریعے وہاں پر امن قائم کیاجائے، سرتاج عزیز نے کہا کہ شام میں ہتھیاروں کے استعمال کو روکا جائے اور جنیوا جنونشن کی قرارداد کے طمابق کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے ہی شام کے حالات کو درست کیا جاسکتا ہے، اقوام متحدہ نے بھی ایک قرارداد پیش کی ہے کہ شام میں جاری بمباری کو روکا جائے اور بات چیت کے ذریعے وہاں امن کے قیام کو یقینی بنایا جائے، سرتاج عزیز کے بیان کے بعد اپوزیشن کے متعدد ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور بولنے کی اجازت چاہی جس پر سپیکر سردار ایازصادق نے رولز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی وزیر یا مشیر کے زبانی بیان کے بعد اس پر فوری بحث نہیں کی جاسکتی تاہم اپوزیشن کے اصرار پر سپیکر نے پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر کو بولنے کی اجازت دیدی جس پر سید نوید قمر نے کہا کہ مشیر خارجہ کے بیان سے معلوم ہوا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی میں تبدیلی آئی ہے شام کے معاملے پر مسلم امہ تقسیم ہے ہم ایک ملک کی حکومت کی تبدیلی کی بات کررہے ہیں یہ اس ملک میں کھلم کھلا مداخلت کے مترادف ہے ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں ہم کیوں دوسرے ملک میں مداخلت کررہے ہیں یہ پاکستانی عوام کیخلاف بات جائیگی ، انہوں نے کہا کہ مشیر خارجہ کے بیان سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ حکومت نے اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کر دی ہے پاکستان کو کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہئے ۔
(جاری ہے)
مزید اہم خبریں
-
کیا یورپی یونین جاسوسی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟
-
سڈنی چرچ واقعہ، پانچ نوجوان دہشت گردی کے الزام میں گرفتار
-
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرصدارت اجلاس
-
ملک میں ایک بار پھر جان بچانے والی دواؤں کی قلت،مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو مشکلات کا سامنا
-
وزیر اعلی سندھ نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ وفاقی وزیر توانائی کے سامنے اٹھا دیا
-
تجوری ہائٹس معاوضہ ادائیگی کیس، سپریم کورٹ کی نظر ثانی کی درخواست پر نمبر درج کرنے کی ہدایت
-
نوازشریف کی صحابی رسولؐ سعد بن ابی وقاصؓ کے مزار پر حاضری
-
مریم نواز نے پولیس یونیفارم پہن کر پنجاب پولیس کی عزت وقار میں اضافہ کیا
-
اپنے معاشرے کو ترقی یافتہ بنانے کیلئے ضروری ہے ہماری خواتین انفارمیشن ٹیکنالوجی سکلزحاصل کریں‘مریم نواز
-
پنجاب میں سماج دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کے لئے اب کوئی جگہ نہیں‘ مریم نواز شریف
-
وزیراعلیٰ مریم نوازکی پولیس یونیفارم میں لیڈی پولیس کانسٹیبل اورٹریفک اسسٹنٹ پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت
-
’’مجھے بھی مبارک باد، یہ میری بھی بیٹیاں ہیں‘‘،مریم نوازشریف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.