آزاد کشمیر ضمنی انتخابات میں وفاقی حکومت کی مداخلت پر اپوزیشن کا سینٹ میں احتجاج ،مسلم لیگ ن کا حکومتی نمائندہ آزادکشمیر میں کلاشنکوف لہراتا پھرتا ہے، ضمنی انتخابات کی مہم میں جو تقاریر کیں وہ انتہائی غیر مناسب تھی اپوزیشن موقف نہیں سننا چاہتی،اعتزازاحسن،کورم پورانہ ہونے پرچیئرمین سینیٹ نے اجلاس جمعرات تک ملتوی کردیا

منگل 25 فروری 2014 20:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25 فروری ۔2014ء) آزاد کشمیر ضمنی انتخابات میں وفاقی حکومت کی مداخلت پر اپوزیشن کا سینٹ میں احتجاج ، وزیر امور کشمیر کا موقف سننے سے انکار کرتے ہوئے اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ اور کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس جمعرات تک ملتوی کروا دیا۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت اجلاس میں وقفہ سوالات ختم ہونے پر قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت آزاد کشمیرحکومت کے معاملات میں مداخلت کر رہی ہے ۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے وفاقی حکومت کو خط لکھا کہ ضمنی انتخابات میںآ زاد کشمیر وزیراعظم کی مرضی کے خلاف چیف سیکرٹری نے رینجرز کو طلب کیا حالانکہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی پولیس ضمنی انتخابات کے سکیورٹی انتظامات سنبھالنے کی اہلیت رکھتی تھی۔

(جاری ہے)

اعتزاز احسن نے کہا کہ آزاد کشمیر کا چیف سیکرٹری وفاق کا تعینات کردہ ہے اس لئے وہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے احکامات کو نظر اندا ز کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ آئی جی پولیس آزاد کشمیر اور چیف سیکرٹری وزیراعظم کا جواب بھی نہیں دے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی وزیراعظم پاکستان کو اس معاملہ پر خط لکھا ہے ۔ مسلم لیگ ن کا حکومتی نمائندہ آزادکشمیر میں کلاشنکوف لہراتا پھرتا ہے ۔ احتجاج کرنے والے پیپلزپارٹی کے دوکارکنوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے ۔ قائد ایوان اس معاملہ پر وضاحت کریں۔قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے ایوان کو آگاہ کیا کہ وزیر امور کشمیر برجیس طاہر موجود ہیں وہ خود اس مسئلہ پر موقف دینگے ۔

جس پر قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر آزادکشمیر نے ضمنی انتخابات کی مہم میں جو تقاریر کیں وہ انتہائی غیر مناسب تھی اپوزیشن ان کا موقف نہیں سننا چاہتی اگر قائد ایوان وضاحت کرتے تو بہتر ہوتا تاہم اپوزیشن اجلاس کی آج کی کارروائی کا احتجاجا بائیکاٹ کررہی ہے۔ اپوزیشن کے ایوان سے جاتے ہی اپوزیشن رکن مختار دھامڑہ نے کورم کی نشاندہی کردی ۔

چیئرمین سینٹ نے ایوان میں حاضر اراکین کروائی تو حکومت بنچوں پر صرف دس اراکین موجود تھے جس پر چیئرمین سینٹ نے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی۔ پانچ منٹ میں حکومت صرف چار مزید اراکین کو ایوان میں لاسکی ، ایوان میں اراکین کی دوبارہ گنتی کروائی تو صرف 14 اراکین موجود تھے جو کہ ایوان کی کارروائی جاری رکھنے کیلئے اراکین کی 26تعداد سے کم تھے۔ جس پر چیئرمین نیئر حسین بخاری نے سینٹ کا اجلاس جمعرات تک کیلئے ملتوی کردیا۔