قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا خارجہ پالیسی میں تبدیلی، دہشت گردوں کیخلاف آپریشن ودیگر امور پر ایوان کو اعتماد میں نہ لئے جانے پر احتجاج،وزیراعظم ایوان کو تمام معاملات سے آگاہ کریں ، مطالبہ،شیخ رشید احمد کا وفاقی وزیرزاہدحامد کے بیان پر احتجاج ،ایوان کی کارروائی کابائیکاٹ

پیر 24 فروری 2014 22:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 فروری ۔2014ء) قومی اسمبلی میں پیر کو اپوزیشن نے خارجہ پالیسی میں تبدیلی، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن اوردیگر امورپرایوان کو اعتماد میں نہ لئے جانے پرشدیداحتجاج کیا اورمطالبہ کیا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف ایوان کو تمام معاملات سے آگاہ کریں عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد وفاقی وزیرزاہدحامد کے بیان پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کابائیکاٹ کرگئے جبکہ زاہد حامد نے موقف اختیار کیا کہ منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تمام امور زیربحث آئیں گے جس کے بعد تمام معاملات سے ایوان کو آگاہ کیاجائیگا ۔

پیر کو وقفہ سوالات کے فوراً بعد اپوزیشن کے سید خورشید شاہ، شاہ محمود قریشی اورنبیل گبول اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اورنکتہ اعتراض پر سپیکرسے بولنے کی اجازت چاہی قائدحزب ا ختلاف سید خورشید شاہ نے کہاکہ حکومت نے خارجہ پالیسی میں اچانک تبدیلی کردی ہے اس پر بڑی تشویش ہے کہ خارجہ پالیسی پراچانک یوٹرن لینا اور کسی کواعتماد میں نہ لینا کیامعنی رکھتا ہے ہمارا ملک اس وقت مشکل حالات میں گزر رہا ہے ہمیں ماضی کے حالاس کو دیکھنا چاہیے اور ان حالات کو مدنظر رکھ کر کوئی فیصلہ کرناچاہیے ماضی میں جب پاکستان نے افغانستان میں مداخلت کی تو اس کے نتائج آپ کے سامنے ہیں ملک آگ میں جل رہا ہے اب شام کیخلاف میزائل ٹیکنالوجی دی جارہی ہے یہ القاعدہ کے ہاتھ میں بھی لگ سکتا ہے اگر ہم کسی دوسرے ملک میں مداخلت کریں گے تواس کے کیانتائج سامنے آئیں گے ہمیں ذوالفقار علی بھٹو کی طرح مسلم امہ کے پاس جاناچاہیے کہ کیاخطرات ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کو خارجہ پالیسی کی تبدیلی کے پس منظر سے آگاہ کیاجائے ہم ایٹمی طاقت ہیں اوردنیا کے7ویں بڑا ملک ہے اوردنیا کی ساتویں سپرپاور ہے وزیراعظم نواشریف ایوان میں آکر طالباان سے مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کریں کہ مذاکرات کے دوران23 ایف سی اہلکاروں کو ذبح کیا گیا کراچی میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا پاک فوج کے افسروں اورجوانوں پرحملے کئے جارہے ہیں قوم نے نوازشریف پراعتماد کیا ہے توان کافرض ہے کہ 20 کروڑ عوام کواعتماد میں لیں انہوں نے کہاکہ ایوان کو بتایا گیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کیوں ختم ہوئے اس میں حکومت کاکیاکردار ہے اورطالبان کاکیا؟ خورشید شاہ نے کہا کہ لوگ بجلی کی قیمتوں،لوڈشیڈنگ اورتوانائی کے بحران کوبھول گئے ہیں وہ ملک سے دہشتگردی کاخاتمہ چاہتے ہیں حکومت ملک میں امن وامان کے قیام کیلئے اقدامات کرے افواج پاکستان کے لیڈروزیراعظم نوازشریف ہیں وہ جو بھی فیصلہ کریں عوام ان کاساتھ دے گی۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے شاہ محمودقریشی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ قواعد کے تحت پی ڈی ایس پی سفارشات تمام متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو30جنوری تک بھجوانی ضروری ہیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا جو قواعد کی خلاف ورزی ہے انہوں نے کہاکہ خارجہ پالیسی پریوٹرن لیاجارہاہے اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیاجائے سعودی عرب اور شام کے سااتھ ہمارے قریبی تعلقات ہیں انہوں نے کہاکہ طالبان کیخلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے فضائی حملے ہورہے ہیں اورگن شپ ہیلی کاپٹر کارروائی کررہے ہیں کیا اس کیلئے کابینہ نے منظوری دی ہے یا کوئی اورفیصلے کررہا ہے حکومت نے ابھی تک کوئی سمت متعین نہیں کی فیصلہ سازی میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیاجارہا یہ فیصلے کون کررہا ہے حکومت اپنے فیصلے خود کرے ہم اسے سپورٹ کریں گے عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید نے کہاکہ میں اس ایوان میں ان فٹ ہوں روم جل رہا ہے اور نہرو بانسری بجا رہا ہے ہمیں شام اور سعودی عرب کی فکر ہے یہاں جو کچھ ہو رہا ہے عوام کو آگاہ نہیں کیا جارہا اور نہ ہی ایوان کے نمائندوں کو کچھ بتایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ فوج شمالی وزیرستان جاچکی ہے قوم کو بتائیں کہ ساری قوم مذاکرات کی حامی تھی مگر اب جو 180 درجے کا ٹرن لیا گیا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے اس ایوان کو اعتماد میں لیا جائے ورنہ وہ ایوان چھوڑ جائینگے، ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے کہا کہ نام نہاد مذاکرات کے نام پر جو صورتحال سامنے آئی ہے اور سیکیورٹی اداروں پر حملے کئے گئے وقت ہاتھ نکلا جارہا ہے حکومت نے اے پی سی میں جس طرح مذاکرات کا مینڈیٹ حاصل کیا اس طرح قوم کو ایک مرتبہ پھر اعتماد میں لیا جائے تاکہ قوم تقسیم نہ ہو ، دہشت گردوں اور طالبان کیخلاف بھرپور آپریشن شروع کیا جائے اس حوالے سے وزیراعظم قوم سے خطاب کریں ملک میں لوگ ڈرے سہمے ہوئے ہیں ایسے حالات میں طالبان کیخلاف فوری آپریشن کیا جائے آج ایران بھی ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے کہا کہ آپریشن سے پہلے حکومت ایوان کو بھی اعتماد میں لے اور اے پی سی بھی بلائے انہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ ہوا تھا تو کچھ بھائیوں نے مخالفت کی تھی ،انہوں نے کہا کہ جس طرح مذاکرات کیلئے اے پی سی کی گئی تھی اس طرح طالبان کیخلاف آپریشن کیلئے بھی اے پی سی بلائی جائے ، اپوزیشن کے نکتہ اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ پی ڈی ایس پی کی قائمہ کمیٹیوں کے کردار کو موثر بنانے کیلئے مسلم لیگ ن نے ہی کردار ادا کیا تھا اور اس حوالے سے رولز میں ترامیم منظور کروائی گئیں ہم نے تمام وزارتوں کو ہدایت دی تھی 22 وزارتوں نے اپنی سفارشات بھجوائیں جن میں سے گیارہ قائمہ کمیٹیوں نے اپنی رپورٹ بھیج دی ہیں جبکہ دیگرقائمہ کمیٹیوں کے اجلاس اس حوالے سے جاری ہیں اور قائمہ کمیٹیاں یکم ماارچ تک اپنی رپورٹ بھجوانے کی پابند ہیں انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے کوئی یوٹرن نہیں لیا گیا اورطالبان سے مذاکرات سمیت تمام امور منگل کو وفاقی کابینہ میں زیر بحث آئینگے اور اس حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا، وفاقی وزیر کے اس بیان پر شیخ رشید احمد نے کہا کہ ملک جل رہا ہے اور یہ کابینہ کے اجلاس کی بات کررہے ہیں ، ایوان کو فوری آگاہی کی ضرورت ہے، میں وفاقی وزیر زاہد حامد کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں اور ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتا ہوں اس کے ساتھ ہی شیخ رشید احمد ایوان سے باہر چلے گئے۔