صوبے کو ٹھیک کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔حقیقی تبدیلی کے لئے مائنڈ سیٹ تبدیل کرنیکی ضرورت ہے،صوبائی وزیرصحت، بجٹ میں مجموعی طور پر 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔صوبے کے بارہ پسماندہ اضلاع میں حفاظتی ٹیکوں کی کوریج بڑھانے اور زچہ و بچہ کی شرح اموات میں خاطر خواہ کمی لانے کے لئے خصوصی پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں، میڈیااور دیگر با شعور طبقات کا تعاون ناگزیر ہے۔وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی

پیر 24 فروری 2014 22:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 فروری ۔2014ء) خیبر پختونخواکے وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی نے عوامی مسائل کے ازالے کے سلسلے میں حکومتی عزم کااعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں زچہ و بچہ کی بڑھتی ہوئی شرح اموات کی ذمہ دار حکومت تھی جسے ماضی میں قبول نہیں کیا گیا۔موجودہ صوبائی حکومت نے نہ صرف یہ ذمہ داری قبول کی ہے بلکہ اس سلسلے میں خصوصی اقدامات بھی اٹھارہی ہے جس کیلئے بجٹ میں مجموعی طور پر 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

صوبے کے بارہ پسماندہ اضلاع میں حفاظتی ٹیکوں کی کوریج بڑھانے اور زچہ و بچہ کی شرح اموات میں خاطر خواہ کمی لانے کے لئے خصوصی پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں جس کے تحت حفاظتی ٹیکوں کاکورس مکمل کرنے پر ہر بچے کو ایک ہزار جبکہ حمل کے دوران اور بعد میں چیک اپ کرانے والی خواتین کو 2700روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مزید برآں چار پروگراموں ایم این سی ایچ،ای پی آئی،نیوٹریشن اور لیڈی ہیلتھ ورکرز پر مشتمل22ملین روپے کا انٹرگریٹڈ پی سی ون بھی منظور ہو چکاہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر صحت نے کہا کہ خیبر پختونخواکی موجودہ حکومت نے انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے2013-14 کے بجٹ میں صوبے کے بارہ پسماندہ اضلاع میں ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے خصوصی اقدامات کے ضمن میں بچے کی صحت کے لئے 20کروڑ اور ماں کی صحت کیلئے 30کروڑ روپے مختص کئے ہیں وہ تمام والدین جنہوں نے اپنے بچوں کو بروقت حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کروایاانکو ایک ہزار روپے نقد دینے کافیصلہ کیا گیا ہے جس سے ایک لاکھ نوے ہزا ر بچے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ماضی میں اس طرح توجہ دی جاتی تو آج شرح اموات کا فی حد تک کنٹرول ہو چکی ہوتی۔ مذکورہ خصوصی اقدام کے تحت چترال،شانگلہ،دیر لوئر،دیر اپر،بونیر،تورغر کوہستان،بٹگرام،نوشہرہ،ہنگو،لکی مروت اور ٹانک جیسے پسماندہ اضلاع مستفید ہوں گے جہاں حفاظتی ٹیکے لگوانے کا رحجان بہت کم ہے اور ان کے مکین بھی اقتصادی طور پر بہت کمزور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے تمام اصلاحاتی و ترقیاتی منصوبہ جات کی باضابطہ نگرانی ہو رہی ہے اور جاری شدہ فنڈ کے شفاف استعمال کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔صحت کے حوالے سے صوبائی حکومت کے خصوصی اقدامات کی بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہاکہ نیوٹریشن پروگرام ایم این سی ایچ پروگرام،بریسٹ فیڈنگ لاء اور ڈرگ ایکٹ وغیرہ صوبائی حکومت کے تاریخی اقدامات ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہاکہ بریسٹ فیڈنگ لاء دو دنوں میں مکمل ہو رہا ہے جو اسمبلی سے منظوری پانے کے بعد قانون کی حیثیت اختیار کر لے گا جس کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوگی۔وزیر صحت نے کہاکہ اگر چھ ماہ تک بچے کو مصنوعی غذاؤں سے دور رکھا جائے اور ماں کا دودھ پلایاجائے تو شرح اموات میں30فیصد کمی ہو جائے گی۔صحت کا انصاف پروگرام پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی فنڈنگ تحریک انصاف نے کی ہے حکومت صرف سہولت دے رہی ہے تاہم انہوں نے ناموں کے لیبل لگانے کی سیاست سے گریز کیا ہے اور کسی پروگرام کو اپنے لیڈر سے منسوب نہیں کیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ جب انہوں نے محکمہ صحت کا قلمدان سنبھالاتو اس کی حالت ابتر تھی کوئی ریکارڈ موجود نہ تھا۔کچھ ڈاکٹرپراجیکٹ میں بھیج دیئے گئے تھے ،کچھ ڈیپوٹشن اور چھٹی پر تھے،ہسپتالیں خالی پڑی تھیں۔ان کا زیادہ وقت محکمہ صحت کا قبلہ درست کرنے میں صرف ہو گیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اب ان کے دور میں ماضی کی کمزوریوں کااعادہ نہیں ہوگابلکہ فرائض سر انجام نہ دینے والوں کے خلاف لائحہ عمل طے کر رہے ہیں تاکہ عوام کو مزید مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب تک292جعلی لیبارٹریاں بند کروا چکے ہیں جو عوام کی زندگیں سے کھیل رہی تھیں جبکہ تمام غیر رجسٹرڈ دواخانوں کو بھی بند کیاجارہا ہے جس سے غیر معیاری ادویات کا بھی یقینا خاتمہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :