یونیسکو کے وفد نے دورے کے بعد بتا دیا سندھ فیسٹیول کو موئن جوڈرو کی سائٹ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، شرمیلا فاروقی

پیر 24 فروری 2014 20:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی شرمیلا فاروقی نے بتایا کہ سندھ فیسٹول کے انعقاد کے بعد یونیسکو کے ایڈوائزر اور ماہر آثار قدیمہ پروفیسر مائیکل جانسن نے موئن جو ڈرو کی سائیٹ کا تفصیلی دورہ کیا اور اس دورے کے بعد انہوں نے حکومت سندھ کو خط لکھا کہ موئن جو ڈرو کی سائیٹ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رکن ڈاکٹرسیما ضیاء نے اپنے ایک شارٹ نوٹس سوال پر کہا کہ اخبارات میں ایسی خبریں شائع ہوئی ہیں کہ یونیسکو نے ایک خط کے ذریعہ کہا ہے کہ سندھ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے موئن جودڑو کی سائیٹ کو نقصان پہنچا ہے اور یونیسکو اس حوالے سے اپنی امداد کی فراہمی ختم کر سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ یونیسکو کا خط 14 فروری کا ہے جبکہ ڈاکٹر مائیکل جانسن نے دورہ کرکے ہمیں 19 فروری کو خط لکھا ہے کہ سائیٹ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موئن جو ڈرو کے آثار بہت بڑے علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ اس بات کی تصدیق کے لیے زیر زمین ڈرلنگ کریں گے۔ تصدیق ہونے کے بعد موئن جو ڈرو کو دنیا کی سب سے بڑی تہذیب قرار دینے کا اعلان ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈرلنگ کا فیصلہ موئن جو ڈرو ٹرسٹ کی ٹیکنیکل کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ یہ ڈرلنگ 4 سے 5 ماہ میں مکمل ہوجائے گی۔ موئن جو ڈرو کے آثار بہت بڑے علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوٹ ڈی جی کے تحفظ کے لئے بھی ایک الگ فاؤنڈیشن قائم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موئن جو ڈرو نیشنل فنڈ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے کو منتقل ہوگیا ہے۔

اس فنڈ کی رقم کی ہم نے سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ اس سے ملنے والے منافع سے موئن جو ڈرو کے لیے ہنگامی اخراجات کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے تاریخی ورثے کے تحفظ کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ وہ اس کام میں بہت دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2009 سے 2013 تک چار سال کے عرصے میں محکمہ ثقافت نے 452 پروگرامز منعقد کئے۔

مختلف ٹی وی چینلز اور این جی اوز کو بھی پروگرامز کے انعقاد میں بھی محکمہ ثقافت مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 3 آرٹس کونسل ہیں۔ گذشتہ 5 سال کے دوران آرٹس کونسل کراچی کو سالانہ 1 کروڑ روپے سندھ حکومت گرانٹ فراہم کرتی رہی۔ اس سال سے اس کی گرانٹ بڑھا کر 1 کروڑ 70 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ آرٹس کونسل لاڑکانہ کو 30 لاکھ روپے اور آرٹس کونسل خیرپور کو سالانہ 50 لاکھ روپے گرانٹ دی جاتی ہے۔

اس سال سے آرٹس کونسل کراچی کے بورڈز آف ڈائریکٹرز میں محکمہ ثقافت کا نمائندہ شامل ہوگا تاکہ خرچ کی جانے والی گرانٹ پر نظر رکھی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد 129 تاریخی مقامات سندھ کو وفاق سے منتقل ہوئے ہیں۔ ان کی حالت بہت خراب ہے۔ان کے تحفظ کے لئے حکومت سندھ نے فزیبلٹی کرائی اور 3 ارب 64 کروڑ روپے سے زیادہ کی اسکیمز پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ مختلف تاریخی سائٹس کے تحفظ کے لیے ہیریٹیج فنڈ سے بھی اشتراک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی آثار کو سیاحوں سے ہونے والے نقصانات، بارشوں اور دیگر موسمی اثرات سے بچانے کے لیے محکمہ ثقافت مختلف اقدامات کررہا ہے۔