مسلم لیگ فنکشنل سندھ حکومت میں شامل نہیں ہورہی ہے، دبئی آصف علی زرداری سے ملنے نہیں گیا تھا،پیر صدر الدین شاہ راشدی ، امتیاز احمد شیخ کا بحیثیت سکرٹری جنرل سندھ کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا ہے ،نواب راشد علی خان قائم مقام سیکرٹری جنرل ہوں گے، پریس کانفرنس

ہفتہ 22 فروری 2014 23:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 فروری ۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے صدر اور وفاقی وزیر اورسیزپاکستانیز پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ فنکشنل سندھ حکومت میں شامل نہیں ہورہی ہے۔ میں دبئی سابق صدر آصف علی زرداری سے ملنے نہیں گیا تھا۔ امتیاز احمد شیخ کا بحیثیت سکرٹری جنرل سندھ کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا ہے اور نواب راشد علی خان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے قائم مقام سیکرٹری جنرل ہوں گے۔

وہ ہفتہ کی شام مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے میڈیا کوآرڈی نیٹر کامران ٹیسوری کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر سینیٹر سید مظفرحسین شاہ،جام مدد علی، نصرت سحر عباسی، پیر زادہ یاسرسائیں، پیر اسماعیل شاہ، اکبر راشدی اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا کہ میرا دبئی کا دورہ سیاسی نہیں تھا۔ میری آصف علی زرداری سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے اورہمارا سندھ حکومت میں شامل ہونے کوئی ارادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امتیاز احمد شیخ نے ذاتی مصروفیات کی بنیاد پر استعفیٰ دیا ہے۔ میں کون ہوتا ہوں کہ ان سے کہوں کہ اپنی ذاتی مصروفیات چھوڑ دیں۔ میں ان کا شکرگزار ہوں کہ وہ21مہینے اور کچھ دن وہ ہمارے ساتھ رہے، وہ ہمارے رکن سندھ اسمبلی بھی ہیں اور وزیراعظم کے معاون خصوصی بھی ۔ ان سے پوچھا گیا کہ امتیازشیخ کیا سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ فنکشنل کے پارلیمانی لیڈر رہیں گے۔

پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا کہ اگر انہوں نے کہہ دیا کہ میری مصروفیات ہیں تو پھر جام مدد علی یا پھر نصرت سحر عباسی سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ فنکشنل کے پارلیمانی لیڈر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ فنکشنل کی بنیاد حُر جماعت ہیں کوئی باہر سے آکر اس پر قبضہ نہیں کرسکتاہے،یہ اور بات ہے کہ ہم سیاسی دوستوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ سندھ سے ایک وفاقی وزیر کی حیثیت سے ملاقات کی تاکہ ورکنگ ریلیشن شپ پیدا ہو۔ وہ بھی خیر پور کے ہیں اور میں بھی خیرپور کا۔ وہ بھی سید ہیں میں بھی سید ہوں، میں انہیں احترام میں چچا کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوں، پاکستان میں امن وامان ہو اور لوگوں کا کاروبار چلے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری میرے میڈیا کوآرڈی نیٹر ہیں، وہ میرے اور میڈیا کے درمیان رابطہ کار ہیں۔

متعلقہ عنوان :