مکہ میں تعمیراتی منصوبوں کی وجہ سے پیغمبر اسلام کی مبینہ جائے ولادت کی جگہ نئی تعمیرات ہوسکتی ہیں،سعودی ماہرکادعویٰ، مسجدالحرام کے ساتھ واقع مذکورہ مقام حضرت محمد ﷺکی جائے پیدائش نہیں،سعودی حکام

ہفتہ 22 فروری 2014 23:43

مکہ مکرمہ/لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 فروری ۔2014ء) آثار قدیمہ کے ایک سعودی ماہر نے دعویٰ کیا ہے کہ مکہ میں تعمیراتی منصوبوں کی وجہ سے پیغمبر اسلام ﷺکی مبینہ جائے ولادت کی جگہ نئی تعمیرات ہوسکتی ہیں،تاہم سعودی حکام کے مطابق مذکورہ مقام پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺکی جائے پیدائش نہیں مسعودی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر عرفان العلاوی نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ مکہ میں تعمیر نو کے اربوں ڈالر کے نئے منصوبوں کے تحت ممکن ہے کہ پیغمبر اسلام کی مبینہ جائے ولادت پر نئی عمارتیں بنادی جائیں۔

مذکورہ مقام مسجد الحرام کے ساتھ واقع ہے اور اس وقت بھی اس کے آثار پر ایک لائبریری قائم ہے۔یہ لائبریری دو سال پہلے بند کر دی گئی تھی اور ڈاکٹر علاوی کے بقول اب اس عمارت کو مسمار کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ایک برطانوی اخبار نے بھی اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہاہے کہ اس تعمیراتی منصوبے کی انچارج سعودی کمپنی بن لادن گروپ نے تجویز دی ہے کہ اونچی بنیاد پر قائم لائبریری اور اس کے نیچے واقع عمارت ختم کر کے امامِ کعبہ کی رہائش گاہ اور ساتھ واقع شاہی محل کے لیے راستہ نکالا جائے،واضح رہے کہ سعودی عرب کے حکام کاواضح موقف ہے کہ مذکورہ جگہ پیغمبر اسلام کی جائے ولادت ہے اور انھوں نے اس لائبریری میں ایسی عبارات والے بورڈ بھی نصب کیے ہوئے ہیں جن میں اس بارے میں وضاحت درج ہے اور زائرین کو وہاں نہ جانے کا مشورہ دیاجاتاہے،تاہم ڈاکٹر علاوی کا دعویٰ ہے کہ صدیوں پرانے نقشے اور دستاویزات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہی پیغمبرِ اسلام کی پیدائش کا مقام ہے،واضح رہے کہ مکہ میں عازمینِ جج اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔