سارااختیار فوج کے پاس ہے او ر حکومت بے اختیار ہے،پروفیسرابراہیم،مشرف نے 2004ء میں یہ کہہ کر آپریشن کا آغاز کیا کہ یہ چند سو افراد ہیں جو چند دنوں میں ختم ہو جائیں گے،دونوں کمیٹیوں کو ختم کرکے فوج اور طالبان براہ راست مذاکرات کریں، اس طرح شاید امن کا کوئی راستہ نکل آئے،پاکستان کے آئین میں اسلامی دفعات موجود ہیں جید علماء کرام اور بزرگ سیاستدانوں نے دستخط کئے ہیں،خطاب
جمعہ 21 فروری 2014 20:35
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 فروری ۔2014ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ سارااختیار فوج کے پاس ہے او ر حکومت بے اختیار ہے۔ مشرف نے 2004ء میں یہ کہہ کر آپریشن کا آغاز کیا کہ یہ چند سو افراد ہیں جو چند دنوں میں ختم ہو جائیں گے لیکن آج وہ چند سو افراد ہزاروں میں تبدیل ہو گئے ہیں اور چند ہفتے کئی سال بن گئے ہیں۔
وزیراعظم کہتے ہیں کہ اختیارات اُن کے پاس ہیں لیکن درحقیقت اختیارات کا مالک کوئی اور ہے۔ دونوں کمیٹیوں کو ختم کرکے فوج اور طالبان براہ راست مذاکرات کریں، اس طرح شاید امن کا کوئی راستہ نکل آئے۔پاکستان کے آئین میں اسلامی دفعات موجود ہیں اور آئین پر جید علماء کرام اور بزرگ سیاستدانوں نے دستخط کئے ہیں۔(جاری ہے)
آئین غیر اسلامی نہیں ہے اگر آئین میں کوئی کمی ہے تو وہ دور کی جاسکتی ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے جامعہ حدیقة العلوم المرکز اسلامی پشاور میں خطبہ جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ حکومت آئین کے مطابق اسلامی شریعت کے نفاذ کا اعلان کرے تو ملک میں امن و امان قائم ہو جائے گا۔ پہلے مشرف اور پھر زرداری نے آپریشن کئے لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلابلکہ بدامنی میں اضافہ ہوا۔ ا ب اگر نواز شریف بھی آپریشن کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ملک میں امن کیسے قائم ہوگا۔انہوں نے کہاکہ آپریشن او رخود کش حملوں کے ذریعے امن نہیں آ سکتا بلکہ امن بات چیت کے ذریعے آئے گا۔ مہمند ایجنسی واقعہ کے بعد تمام راستے مسدود ہو گئے ہیں۔ کمیٹیاں ملاقات کریں گی تو کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئے گا۔انہوں نے کہا کہ امن لانا حکومت اور حکومتی کمیٹی پر منحصر ہے ۔ طالبان کمیٹی نے کئی دفعہ وزیر اعظم ، چیف آف آرمی سٹاف اورڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا لیکن حکومتی کمیٹی نے اس کا اہتمام نہیں کیا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ وزیرا عظم اور دیگر افراد سے ملاقات کرکے مذاکرات کے عمل میں ان سے تعاون لیں اور اگر اُن کو ہمارے تعاون کی ضرورت ہو تو ہم انہیں تعاون دیں۔ اگر حکومتی کمیٹی وزیر اعظم اور دوسرے لوگوں سے ملاقات کا اہتمام نہیں کر سکتی تو پھر وزیر اعظم ، حکومتی کمیٹی اور فوج بتائے کہ امن کیسے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مطالبہ ہے کہ طالبان یک طرفہ جنگ بندی کریں جبکہ طالبان کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے لیکن حکومت ہمیں یقین دہانی کرائیں کہ قیدیوں کو ماورائے عدالت قتل نہیں کیا جائے گا۔ حکومت کی طرف سے مذاکرات کے لئے شرط لگانا سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید آپریشنوں سے گریز کیا جائے کیونکہ یہ تباہی و بربادی کا باعث ہیں۔مزید اہم خبریں
-
ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
-
ایرانی صدر کی مزار اقبالؒ پر حاضری ، فاتحہ خوانی کی ،پھولوں کی چادر چڑھائی
-
ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان کے دوسرے مرحلے میں لاہور پہنچ گئے ، دفتر خارجہ
-
بجلی کی اوور بلنگ پر ایف آئی اے اور لیسکو نے معاملات طے کرلیے
-
جب تک ظلم سہتے رہیں گے ظلم جاری رہے گا،علیمہ خان
-
آئی ایم ایف کے ساتھ طویل مدتی پروگرام ضروری ہے ، پاکستان سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ، زراعت کا شعبہ 5 فیصد کی شرح سے نمو کررہا ہے، وزیرخزانہ کا خطاب
-
وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی انفورسمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دیدی
-
وزیر اعظم کاٹیکس کیسز میں دانستہ التوا ء کا نوٹس
-
حکومت بالکل ناکام ہو چکی، ان کو سارے کیسز واپس لینے ہوں گے، شیخ رشید احمد
-
پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کو خوراک میں احتیاط کرنے کا مشورہ دیدیا
-
ایرانی صدرڈاکٹرسیدابراہیم رئیسی کی لاہور آمد،وزیر اعلی پنجاب مریم نوازنے پرتپاک استقبال کیا
-
اطالوی شہرمیں رات بارہ بجےکے بعد آئس کریم کی فروخت پر پابندی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.