جس طرح دہشت گردی کی موجودگی میں مذاکرات ممکن نہیں اسی طرح جہازوں سے بمباری کی دھول میں بھی مذاکرات نہیں ہوسکتے ‘ سید منور حسن ،وزیر اعظم امریکی و بھارتی دباؤ کو مسترد اور طاقت کے استعمال کے مطالبوں کو نظر انداز کرکے مذاکرات کی میز دوبارہ بچھائیں ، آپریشن تباہی کا راستہ اور عوام اور فوج کے درمیان نفرتوں کی دیوار کھڑی کرنے کی سازش ہے ‘ امیر جماعت اسلامی

جمعہ 21 فروری 2014 20:27

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ جس طرح دہشت گردی کی موجودگی میں مذاکرات ممکن نہیں اسی طرح جہازوں سے بمباری کی دھول میں بھی مذاکرات نہیں ہوسکتے ،وزیر اعظم امریکی و بھارتی دباؤ کو مسترد اور طاقت کے استعمال کے مطالبوں کو نظر انداز کرکے مذاکرات کی میز دوبارہ بچھائیں ،جو ذمہ داری وزیر اعظم کی ہے اسے وزیر اعظم ہی پورا کرسکتے ہیں کوئی اور نہیں ، آپریشن تباہی کا راستہ اور عوام اور فوج کے درمیان نفرتوں کی دیوار کھڑی کرنے کی سازش ہے ،وزیر اعظم نے اب تک جس تحمل اور بردباری سے کام لیا ہے امید ہے اسی استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ مذاکرات کے تعطل کو دور کردیں گے اور مذاکرات کی میز پر ایک طرف طالبان کے کسی ذمہ دار کو بٹھا کر دوسری طرف خود بیٹھیں گے تومسئلے کا حل نکل آئے گا،جیٹ طیاروں سے بمباری کرکے لوگوں کو دہشت زدہ تو کیا جاسکتا ہے کوئی ہدف یقینی طور پر حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

(جاری ہے)

بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی اورخوف و ہراس پھیلایا جارہا ہے ،آپریشن والے علاقوں سے لاکھوں لوگ لٹے پٹے قافلوں کی شکل میں بنوں اور پشاور کی طرف ہجرت کررہے ہیں جن کیلئے خوراک اور رہائش کا مسئلہ انتہائی پریشان کن صورت اختیار کرچکا ہے ،حکومت کی پہلی ذمہ داری عوام کو رہنے کیلئے چھت مہیا کرنا ہوتی ہے مگر موجودہ حکومت لوگوں کوگھروں سے بے گھر کرکے ان کے مسائل میں اضافہ کررہی ہے ،ظالم کے ظلم کو نظر انداز کرکے مظلوم کو ظالم بنا دینے سے معاشرہ ابتری کا شکار ہوجاتا ہے میڈیا کو یک طرفہ موقف دینے کے بجائے دوسرے کا موقف بھی پورا دینا چاہیے آدھی بات کر کے آدھی چھوڑ دینا انصاف نہیں ہے،وزیر اعظم دونوں کمیٹیوں کی بات سنیں اور قوم کو مایوسیوں کے حوالے کرنے کی بجائے امید کی کرن بنیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سید منورحسن نے کہا کہ جب تک دہشت گردی کی ڈور کا سرا ہاتھ نہیں آتاملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا ،دہشت گردی کی ڈور کا سرا ہمارا امریکی جنگ میں کودنا ہے ،حکومت آج امریکی جنگ سے لاتعلقی کا اعلان کردے تو نہ صرف مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے بلکہ ملک میں ہر طرف پھیلی دہشت گردی اور انتشارکا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے دہشت گردی کی جنگ میں الجھا کر ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے ،امریکی و بھارتی دہشت گردی کا آئے روز پردہ چاک ہورہا ہے مگر ہماری وزارت خارجہ میں بھارت سے احتجاج کرنے کی ہمت نہیں ۔ملک میں ہونے والی فرقہ وارانہ اور لسانی دہشت گردی میں بھی بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔ حکومت کی طرف سے ان خفیہ ہاتھوں کو سامنے لانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیزامریکہ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوگئے ہیں کہ ہمیں تنہا چھوڑ کر نہ جائیں ۔امریکہ کے پاؤں سے لپٹنے کی شرمنا ک حرکت پر پوری قوم کے سرشرم سے جھک گئے ہیں ۔سید منور حسن نے کہا کہ جو حکمران دن رات غیروں کے آگے سر جھکائے کھڑے رہتے ہیں اپنوں سے سیدھے منہ بات کرنے کیلئے تیار نہیں ۔سید منورحسن نے کہا کہ ہماری صنعت تباہی کے کنارے پہنچ چکی ہے ، قوم کا بچہ بچہ مقروض ہوچکاہے ۔

ہم قرضے لے کر امریکی جنگ لڑ رہے ہیں اگر ہم ملک میں امن چاہتے ہیں تو امریکی جنگ کو خیر باد کہنا ہوگا ۔ جب تک امریکہ کا ایک بھی سپاہی اس خطے میں موجود رہے گا ، امن قائم نہیں ہو گا ۔ امریکہ کو یہاں ٹھہرنے کا مشورہ دینے کے بجائے اسے اس خطے کی جان چھوڑ کر فوری چلے جانے کا کہناچاہیے اور اس سے مزید تعاون ختم کردینا چاہیے ۔