شمالی وزیرستان میں کئے گئے آپریشن میں کون مارے گئے ، معلوم نہیں ہوسکا ، پروفیسر ابراہیم

جمعہ 21 فروری 2014 14:58

شمالی وزیرستان میں کئے گئے آپریشن میں کون مارے گئے ، معلوم نہیں ہوسکا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21فروری 2014ء) جماعت اسلامی کے رہنما اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کئے گئے آپریشن میں کون مارے گئے ، معلوم نہیں ہوسکا ، کشمیر میں آزادی کی تحریک چل رہی ہے ، معصوم کشمیری بھارت سے آزادی کے طالب ہیں ، جیٹ طیاروں سے بمباری نہیں کی گئی ۔ایک انٹرویو میں پروفیسر ابراہیم نے کہاکہ بھارت نے کشمیر پر جیت طیاروں سے بمباری بھی تو نہیں کی لہذا حکومت کو چاہیے کہ اس قسم کی کارروائیاں نہ کرے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کشمیر میں آزادی کی تحریک چل رہی ہے اور معصوم کشمیری بھارت سے آزادی کے طالب ہیں تاہم اس کے باوجود وہاں جیٹ طیاروں کی بمباری نہیں کی گئی یہاں کا معاملہ مختلف ہے اور یہاں طالبان آزادی کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں لہذا حکومت کو چاہیے کہ اس قسم کی کارروائیاں نہ کرے کیونک جیٹ طیاروں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کون دہشتگرد ہے اور کون معصوم نہتا بیگناہ شہری ہے۔

(جاری ہے)

پروفیسر ابراہیم نے کہاکہ مذاکراتی عمل کو جاری رہنا چاہیے کیونکہ اس میں پیدا ہونے والا ڈیڈ لاک کسی طور بھی ملکی مفاد میں نہیں حکومتی کمیٹی کو اگر اکوڑہ خٹک آنے میں کوئی مسئلہ درپیش تھا تو وہ ہمیں اسلام آباد بلالیتے تاہم اس طرح سے ملاقات سے انکار کرنے اور مذاکرات میں ڈیڈلاک پیدا کرنا کسی طور سود مند ثابت نہیں ہوگا۔ دو ہزار چار تک ملک میں کسی قسم کی دہشتگردی تھی نا ہی ملک میں خودکش حملے ہوتے تھے اس وقت کے آرمی چیف اور صدر پاکستان نے کہاتھا کہ یہ مٹھی بھر دہشتگرد ہیں جو چند دنوں کی کارروائی کے بعد ختم کردیئے جائیں گے تاہم اب اس بات کا جواب دیاجائے کہ دو ہزار چار کے بعد 2014تک ان لوگوں کا خاتمہ نہیں کرسکے اور اس کے بعد سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے یا کمی ہوئی ہے اس ی طرح اگر اب ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس آپریشن کے بعد دہشتگردی کی یہ کارروائیاں ختم ہوجائیں گی یا مزید بڑھیں گی اسی لئے ہمارا موقف یہ ہے کہ اس مسئلے کو الجھائے بغیر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ پائیدار امن کے قیام کو یقینی بنایاجاسکے۔