امن و امان کا اہم اور تشویش ناک مسئلہ ہے جس کو سنجیدگی سے لینا ہو گا،مولانا لطف الرحمان،کوئی مذہب کسی کو گلے کاٹنے کا حکم نہیں دیتا ۔ مرکز میں حکومت کے اتحادی ہیں طالبان سے مذاکرات کے لئے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس حوالے سے جے یو آئی کو اعتماد میں لیا جاتا تو مذاکرات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آ سکتے تھے،صوبائی اسمبلی میں اظہارخیال

جمعرات 20 فروری 2014 21:46

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) خیبر پختونخوا اسمبلی میں جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان نے کہا ہے کہ امن و امان کا اہم اور تشویش ناک مسئلہ ہے جس کو سنجیدگی سے لینا ہو گا کراچی سے پشاور تک دہشت گردی کے جو واقعات ہو رہے ہیں اس کی شدید مذمت کرتے ہیں کوئی مذہب کسی کو گلے کاٹنے کا حکم نہیں دیتا ۔ مرکز میں حکومت کے اتحادی ہیں طالبان سے مذاکرات کے لئے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس حوالے سے جے یو آئی کو اعتماد میں لیا جاتا تو مذاکرات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آ سکتے تھے ۔

مذاکرات صرف طالبان سے نہیں بلکہ تمام عسکریت پسندوں سے کئے جاتے تو بہتر تھا ۔ یہ باتیں انہوں نے ڈپٹی سپیکر امتیاز شاہد کی زیر صدارت جمعرات کے روز ہونے والے اسمبلی اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

مولانا لطف الرحمن نے کہاکہ بدقسمتی سے صوبہ میں بھتہ خوری جاری ہے لوگوں کو موبائل فون پر میسجز ہو رہے ہیں اور امن و امان کی کشیدہ صورتحال کے باعث ڈاکٹرز اور صنعت کار اغوا ہو رہے ہیں صوبے سے لوگ دیگر صوبوں کو نقل مکانی کر رہے ہیں جس سے صوبے کی معیشت تباہ ہو رہی ہے ۔

مولانا لطف الرحمن نے کہاکہ وفاقی حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لئے جو کمیٹی بنائی ہے اگر اس میں جے یو آئی سے مشورہ لیا جاتا تو اچھی بات تھی کیونکہ ہم نے ایک سال آٹھ ماہ قبائلی علاقوں میں جرگے کروائے جس کے نتیجے میں ان کے نمائندے سامنے آئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کے لئے جو نئی کمیٹی بنائی ہے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہم تو اس کی کامیابی کے لئے دعا و پرامید ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں آج خطے کے حالات ہمیں مذاکرات کی دعوت دے رہے ہیں آج بھی شمالی وزیرستان کے معاہدے پر عمل ہو رہا ہے ، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے مذاکرات طالبان سے شروع کئے ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا یہ مذاکرات تمام عسکریت پسندوں سے ہونے چاہئیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے ہو رہے ہیں ڈاکٹرز اغوا ہو رہے ہیں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں اس لئے صوبے میں قانون کی عملداری حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت امن و امان کی بحالی کو اولیت دے تاکہ معیشت بہتر ہو سکے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ امن و امان کے قیام سے متعلق تمام تر ذمہ داریاں وفاق پر نہ ڈالے اور صوبہ آنکھیں بند نہ کرے جو اس کی ذمہ داریاں ہیں وہ بھی پوری کرے ۔