مذاکرات گلی کوچوں میں خون بہانے کا سلسلہ بند ہونے پرآگے بڑھیں گے،چوہدری نثار ، دہشتگردی کے پے درپے واقعات کے بعد وزیراعظم نے عسکری قیادت سے مشورے کے بعد فیصلہ کیا کہ اب ڈائیلاگ آگے بڑھانا زیادتی ہو گی ، فوج سے اپنے دفاع میں کارروائی کرنے کا حق واپس نہیں لے سکتے،حکومت نے ستمبر سے اب تک کوئی فوجی کارروائی نہیں کی اور معمول کی نقل و حرکت بھی روک رکھی ہے ، حکومت اور کون سی جنگ بندی کرے،اسلام آباد محفوظ شہر ہے ، کابینہ کے آئندہ اجلاس میں داخلی سیکیورٹی پالیسی منظور ہو جائیگی جو صوبوں سے شیئر کی جائیگی ، وزیر داخلہ کی وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب ۔ تفصیلی خبر

جمعرات 20 فروری 2014 21:44

مذاکرات گلی کوچوں میں خون بہانے کا سلسلہ بند ہونے پرآگے بڑھیں گے،چوہدری ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے امید ظاہر کی ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گا لیکن مذاکرات کا سلسلہ اس وقت آگے بڑھے گا جب گلی کوچوں میں خون بہانے کا سلسلہ بند کیا جائے، دہشتگردی کے پے درپے واقعات کے بعد وزیراعظم نے عسکری قیادت سے مشورے کے بعد فیصلہ کیا کہ اب ڈائیلاگ آگے بڑھانا زیادتی ہو گی، فوج سے اپنے دفاع میں کارروائی کرنے کا حق واپس نہیں لے سکتے،حکومت نے ستمبر سے اب تک کوئی فوجی کارروائی نہیں کی اور معمول کی نقل و حرکت بھی روک رکھی ہے ، حکومت اور کون سی جنگ بندی کرے،اسلام آباد محفوظ شہر ہے ، کابینہ کے آئندہ اجلاس میں داخلی سیکیورٹی پالیسی منظور ہو جائیگی جو صوبوں سے شیئر کی جائیگی ، اس وقت دہشتگردی کا مقابلہ صرف ناکے لگا کر نہیں کیا جا سکتا اسلام آباد کو محفوظ بنانے کیلئے سیف سٹی پراجیکٹ کا آغاز آئندہ چند ہفتوں میں ہوگا،ہمیں طعنے دینے والوں نے دہشتگردوں کیخلاف اپنے دور میں فوجی آپریشن کیوں نہیں کیا ، ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے ان گروپوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے جو مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں ،بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو پروٹوکول دینے پر امریکہ اور برطانیہ سے احتجاج کیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کی شب پنجاب ہاؤس میں وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ روز قائمہ کمیٹی داخلہ میں دی گئی بریفنگ کو میڈیا پر دیکھ کر مجھے بہت حیرانی ہوئی ،پاکستان اور اسلام آباد کو خطرات آج سے نہیں کئی سال سے ہیں میں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ اسلام آباد محفوظ شہر ہے ہماری کوشش ہے کہ پورا پاکستان محفوظ ہو جائے امن و امان کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم اس کیلئے کوشاں ہیں قائمہ کمیٹی کی بریفنگ سے قائم ہونیوالا تاثر درست نہیں ہے گزشتہ آٹھ ماہ میں صرف ایک واقعہ اسلام آباد کی حدود میں ہوا ہے اور وہ بھی دیہی علاقہ میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ شہری علاقہ میں کوئی واردات نہیں ہوئی گزشتہ کئی سالوں سے اسلام آباد کو سیکیورٹی کے حوالے سے خطرات ہیں ہماری حکومت کے آٹھ ماہ میں پورے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے ہماری کوشش ہے کہ ایسے واقعات میں مزید کمی ہو اور یہ صرف تک آجائیں۔ اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو میں صرف ایک واقعہ ہوا صرف تین دن کی تحقیقات کیں دہشتگرد مارا گیا اور نیٹ ورک بریک ہوا جبکہ ایک گھر سے بارود بھری گاڑی سیکیورٹی ایجنسیوں نے تحویل میں لی اس میں ایک سینئر پولیس افسر کا بھائی ملوث تھا مگر پولیس آفیسر کا اس میں کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔

کوئٹہ کراچی فاٹا میں دہشتگردی کی صورتحال ہے ان حالات میں سیکیورٹی خدشات موجود رہیں گے ریپڈرسپانس فورس قائم کی ہے امن و امان کے حوالے سے تمام اداروں میں کوارڈی نیشن کیلئے ایک نظام قائم کیا سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت اسلام آباد میں چند ہفتوں میں کام شروع کر دیا جائے گا اس کے تحت 1500 کیمرے نصب کئے جائیں گے راولپنڈی مال روڈ کو بھی سیف بنایا جائیگا ہم نے سیکیورٹی اداروں کو جدید اسلحہ سے لیس کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسلام آباد میں بڑے واقعات ہوئے ہم نے آ کر کنٹرول کیاداخلی سیکیورٹی پالیسی کابینہ میں منظوری کیلئے پیش کر دی گئی ہے آئندہ ہفتے اس کی منظوری دیدی جائیگی بعد میں یہ پالیسی چاروں صوبوں میں نافذ کی جائیگی فوری رسپانس کیلئے ہیلی کاپٹر استعمال کئے جائیں گے جوائنٹ سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائیگا جس سے تمام ادارے منسلک ہوں گے کابینہ کی منظوری کے بعد نیکٹا اپنا فعال کام شروع کرے گا پاکستان میں اس وقت 26 خفیہ ادارے کام کر ر ہے ہیں کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے جدید ترین آلات گزشتہ روز کراچی سے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ان میں بلٹ پروف جیکٹس ، سکینرز اور دیگر سامان شامل ہے جو چین سے منگوایا گیا ہے بم ڈسپوزل کے حوالے سے آئندہ چند ماہ میں پچاس گاڑیاں پاکستان پہنچ جائیں گی ان گاڑیوں میں سے کچھ ربورٹس بھی شامل ہونگے خفیہ داروں کو مزید مضبوطکیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ آٹھ ماہ میں دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے جو کام کیا اس کے مثبت نتائج آئے ہیں ہم نے کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں دہشتگرد، اغواء برائے تاوان میں ملوث مجرم اور ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا ہے اور یہ سب موثر انٹیلی جنس کی وجہ سے ہوا ہے کوئٹہ میں مستونگ زائرین واقعہ کے بعد دہشتگردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا فاٹا کے پی کے بلوچستان میں امن کیلئے اے پی سی کے فیصلوں کی روشنی میں مذاکرات شروع کئے ہمیں طعنہ دینے والوں نے گزشتہ کئی سالوں میں آپریشن کیوں نہ کیا۔

اڑھائی سے تین ماہ تک خاموشی سے مذاکرات کو آگے بڑھایا گیا اور دونوں طرف سے خواہش تھی کہ مذاکرات کو خفیہ رکھا جائے بدقسمتی سے اس دوران ڈرون حملہ ہو گیا جس کا احتجاج ہم نے امریکہ سے کیا امریکی عہدیدارروں سے ملاقات میں بھی انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہم نے کوئی منافقت نہیں کی ہم نے قوم سے وہی کہا جو امریکیوں سے کہا ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان کی طرف سے مذاکرات کی بات آئی وزیراعظم نواز شریف نے نیک نیتی سے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی وزیراعظم نے واضح کیا کہ دہشتگردی اور مذاکرات اکٹھے نہیں چل سکتے انہوں نے کہا کہ طالبان کی طرف سے مذاکرات کیلئے جو لوگ نامزد ہوئے وہ سب قابل قدر ہیں ان کی اسلام سے محبت اور جذبہ حب الوطنی قابل قدر ہے طالبان کی کمیٹی نے مثبت کردار ادا کیا پاک فوج نے بڑے اور کھلے دل سے مذاکرات کا خیر مقدم کیا ۔

انہوں نے کہا کہ جب مذاکرات کے دوران دہشتگردی کے واقعات ہوئے تو حکومت نے فیصلہ کیا اس ماحول میں مذاکرات کو آگے بڑھانا زیادتی ہو گی اس بنیاد پر مذاکرات معطل کر دیئے گئے کمیٹی موجود ہے امن و امان مذاکرات سے آئے گا لڑائی سے نہیں۔ دباؤ کے باوجود مذاکراتی عمل اختیار کیا بنوں حملہ کراچی واقعات نے ماحول کو خراب کیا مذاکرات کو ختم کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کی تقریر بھی تیار ہو چکی تھی لیکن حکومت نے عین وقت پر امن کی خواہش کو مد نظر رکھتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں کی صلاحیت کے حوالے سے کوئی شک نہیں ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے دہشتگردی میں 40 فیصد کمی ہونے کی بات کی تھی یہ نہیں کہا تھا کہ آپریشن میں کامیابی کا امکانات 40 فیصد ہو نگے دہشتگردوں کا ہیڈ کوارٹر سے رابطہ ختم کر کے دہشتگردی میں کمی لانے کی حکمت عملی طے کی گئی تھی۔ وزیراعظم سیاسی قیادت مذاکراتی کمیٹی سے مسلسل رابطے میں ہیں فیصلے اتفاق رائے سے ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے بھی حکومت اخلاص سے آگے بڑی مگر اس کا ناجائز فیصلہ اٹھا کر بعض قوتیں ماحول کو خراب کرتی رہیں تو امن و امان کے اداروں کو اپنے دفاع میں کارروائی کا حق حاصل ہو جائیگا موجودہ حکومت نے ستمبر سے آج تک ملٹری آپریشن اور کارروائیوں کو مکمل طور پر بند رکھا ہوا ہے حتیٰ کہ معمول کی نقل و حرکت بھی روک دی ہے تاکہ یہ تاثر نہ ابھرے کہ فوج آپریشن کی تیاری کر رہی ہے ہماری طرف سے پہلے ہی سیز فائر ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ دوسری طرف سے بھی سیز فائر ہونا چاہئے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراداخلہ نے کہا کہ بیرون ملک سے پوچھا جا رہا ہے کہ آیا اسلام آباد محفوظ ہے ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے ہم سب کا فرض ہے کہ دنیا کو بتائیں کہ اسلام آباد محفوظ شہر ہے۔ماضی میں گورنر پنجاب اور ایک وفاقی وزیر کو اسلام آباد میں مارا گیا ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس پر حملے ہوئے لیکن موجودہ حکومت کے دور میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا قائمہ کمیٹی کے اعداد و شمار میں گڑ بڑ کی گئی وہاں پیش کئے گئے اعداد و شمار مجموعی طور پر پورے ملک کے تھے اسلام آباد کے نہیں تھے اسلام آباد کو وہ خطرہ نہیں جس کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چار ماہ کی تگ و دو کے بعد اسلام آباد کے ہر گھر کا ریکارڈ اکٹھا کر لیا ہے جو صرف سیکیورٹی مقاصد کیلئے استعمال ہو گا اس ریکارڈ میں یہ شامل ہے کہ کس مکان میں مالک مکان رہتا ہے اور کون کرایہ دار ہیں اسلام آباد کے نواح میں 24 کچی آبادیاں قائم ہیں ان کے تمام افراد کو رجسٹرڈ کر لیا ہے ان آبادیوں میں 84 ہزار افراد رہتے ہیں ان سے کیسے نمٹنا ہے وہ بعد کی بات ہے بہارہ کہو میں 82 ہزار افراد کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے بعض لوگ خوف سے بھاگ گئے ہیں جعلی شناختی کارڈ کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے اس کو بھی دیکھ رہے ہیں اسلام آباد میں کوئی غیر ملکی ایجنسی اس وقت کام نہیں کر رہی ۔

انہوں نے کہا کہ 15 سو گھروں میں ہمیں شدید مشکلات پیش آئیں جن میں غیر ملکی رہائش پذیر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ترنول میں ڈیڑھ لاکھ افراد رجسٹریشن کئے بغیر رہ رہے ہیں۔ افغان مہاجرین کو کیمپوں میں بھیجیں گے وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد محفوظ ہے اور اسے محفوظ بنائیں گے ہم پورے پاکستان کو محفوظ بنائیں گے اس میں مشکلات بھی آئیں گی لیکن ہم مشکلات کا مقابلہ کر کے پاکستان کو محفوظ بنائیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ جس قسم کے معاملات ہیں میری ذاتی رائے میں ایسے معاملات کو میڈیا پر نہیں لانا چاہئے میڈیا کو بتانے کا مقصد ان عناصر کو پیغام دینا ہے جو سمجھتے ہیں کہ کچھ نہیں ہو رہا اسلام آباد میں ہم نے چھ بڑے نیٹ ورک بریک کئے ہیں میں خود روزانہ اسلام آباد میں بغیر سیکیورٹی کے سفر کرتا ہوں اور سیکیورٹی انتظامات کا خود جائزہ لیتا ہوں۔

اس وقت اسلام آباد راولپنڈی میں کوئی بڑا نیٹ ورک کام نہیں کر رہا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ تقریباً پانچ ماہ پہلے عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے ہمیں باقاعدہ قانونی امداد کیلئے درخواست دی گئی جو بعد ازاں واپس لے لی گئی اب چند ہفتے قبل برطانیہ سے دوبارہ قانونی امداد کی فراہمی کے حوالے سے ایک درخواست آئی ہے اس کیلئے ہم اپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کر رہے ہیں اس بارے میں جو بھی فیصلہ کیا جائیگا اس سے میڈیا اور قوم کو آگاہ کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے افغان وزیر خارجہ سے افغانستان میں قتل کئے گئے 23 ایف سی اہلکاروں کے حوالے سے باقاعدہ احتجاج کیا ہے اور اس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ 12 سال سے امن کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمہ کے حوالے سے کوئی پالیسی ہی نہیں تھی یہ انتہائی گھمبیر مسئلہ ہے اس مسئلے کو آگے لے جانے کیلئے جو حقائق میرے سامنے ہیں وہ قوم کے سامنے نہیں ہیں پہلی مرتبہ کوئی پالیسی تو آئی ہے میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کی منقطی انجام تک لے جائیں گے ریاست کے پاس مذاکرات اور آپریشن کے دونوں آپشن موجود ہیں مگر ہم پہلے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ داخلی سلامتی پالیسی کی منظوری کے بعد نیکٹا فعال اور متحرک ہو جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہو گا لیکن حکومت کا موقف یہ ہے کہ مذاکرات اور دہشتگردی کی کارروائیاں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے لوگ میرے ساتھ کراچی اور کوئٹہ چلیں اور وہاں خود جا کر ملاحظہ کریں کہ پہلے کی نسبت اب صورتحال کتنی بہتر ہے پاکستان اور بلوچستان کے بارے میں جو جھوٹ کے پہاڑ گھڑے جاتے ہیں حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو امریکہ اور برطانیہ میں پروٹوکول دینے پر ہم نے دونوں ممالک سے احتجاج کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ میں کئی بڑے گروہ ملوث ہیں ان کیخلاف ایف آئی اے کو متحرک کیا ہوا ہے ایف آئی اے کے لوگ بھی ان میں شامل ہیں وہ بھی زیر حراست ہیں اور کئی نوکریوں سے برطرف کئے گئے ہیں ان کے پیچھے بڑے بڑے مگر مچھ ہیں ہم نے ان سے نمٹنا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے حوالے سے وفاق اور صوبوں میں کوئی کنفوزن نہیں ہے اور ہم سب مل کر ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے ایکدوسرے کی مدد کرنی ہے جمعہ کو میری ایرانی وزیرداخلہ سے ملاقات طے ہے بہت جلد میاں نواز شریف بھی ایران کا دورہ کرینگے۔