تیل کے کنوؤں سے ڈپو تک کھربوں روپے مالیت کی چوری کرنیوالا منظم مافیا اور پنجاب کی صرف دو انڈسٹریز کی پانچ ارب گیس چوری کا انکشاف،گیس وتیل کمپنیاں بھی نگرانی و مانیٹرنگ کا کوئی نظام وضع کرنے سے گریزاں رہیں، ایف آئی اے ،ایف آئی اے نے بجلی ، گیس ، تیل کے 756چوروں کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے کردیا،سیٹلائٹ مانیٹرنگ نظام کی تجویزپر چیئرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ ،گیس و تیل سپلائی کمپنیوں اور ایف آئی اے سے چوری روکنے کا لائحہ عمل طلب کرلیا، وزارت داخلہ کو سیف سٹی منصوبہ کے تحت اسلام آباد میں کیمرے لگانے میں تاخیر پر بریفنگ دینے کی ہدایت

جمعرات 20 فروری 2014 21:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے اعلی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ منظم مافیا پاکستان سے نکلنے والے تیل کے کنوؤں سے ڈپو تک کھربوں روپے مالیت کی چوری میں ملوث ہے ، اور پنجاب کی صرف دو انڈسٹریز کی پانچ ارب گیس چوری ہونے کاانکشاف ہوا ہے، گیس وتیل کمپنیاں بھی نگرانی و مانیٹرنگ کا کوئی نظام وضع کرنے سے گریزاں رہیں، پاکستان کے آئل فیلڈز سے نکلنے والے خام تیل کی حقیقی مقدار کا کمپنی انتظامیہ کے پاس بھی ریکارڈ نہیں ہوتا ، بغیر میٹرپائپ لائن سے تیل کی سپلائی جاری ، اربوں روپے مالیت کا پیٹرول، آئل کنوؤں، ریفائنریز و ڈپو کی انتظامیہ ، کئیرئیر کنٹریکٹرز اور ٹینکر ڈارئیوروں کی ملی بھگت سے چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے ایف آئی اے نے بجلی ، گیس ، تیل کے 756چوروں کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے کردیاتاکہ ٹیکس چوری پکڑنے کے لئے استعمال کیا جا سکے، سیٹلائٹ مانیٹرنگ نظام کی تجویزپر چیئرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ ،گیس و تیل سپلائی کمپنیوں اور ایف آئی اے سے چوری روکنے کا لائحہ عمل طلب کر لیا ۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ سے سیف سٹی منصوبہ کے تحت اسلام آباد میں کیمرے لگانے میں تاخیر پر بریفنگ طلب کرلی سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چئیرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدار ت منعقد ہوا ۔ اجلاس میں وزیر داخلہ اور وزارت داخلہ حکام کی عدم حاضری اور وزارت داخلہ کی کمیٹی کارروائی میں عدم دلچسپی کو غیرسنجیدہ رویہ قرار دیا، چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے کہا کہ وزیر داخلہ اور وزارت داخلہ کے غیر سنجیدہ رویہ کے باعث کمیٹی اجلاس میں اراکین بھی کم ہیں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار تو خود کو شہنشاہ سمجھتے ہیں وزیر مملکت داخلہ بھی دواجلاسوں آئے ، کمیٹی کی سفارشات کے جواب میں معاملہ التواء میں رکھنے کیلئے لیٹر آجاتا ہے ،میرے نو سال کے پارلیمنٹری دور کبھی کسی منسٹر ی ایسے زیادہ خطوط ملتے نہیں دیکھ ،معاملہ سینٹ میں اٹھایا جائیگا۔ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے غالب بندیشہ اورایڈیشنل سیکرٹری طارق بٹ نے بتایا کہ گیس و بجلی چوری انسدادی سیل جولائی 2013 ء میں قائم کیا گیا اور گیس کمپنیوں کے تعاون سے اب تک گیس چوری کے 756مقدمات بنانے گئے جن میں 712افراد کو گرفتار کیا گیا ۔

سب سے بڑی گیس چوری شیخوپورہ کی دو انڈسٹریز پکڑا گیا جس کی مالیت دو ارب روپے ہے ۔انڈسٹریز گیس کو بجلی بنانے کیلئے استعمال کر رہی تھی ،کے پی کے میں زیادہ گرفتاریاں ہوئیں مگر وہاں گیس چوری کی مقدار کم ہے ،گیس چوروں سے 6 ارب کی ریکوری کی گئی ۔ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ گیس اوربجلی چوری کا جو آرڈیننس بنایا گیا ہے اس میں ایف آئی اے کو واضح طور پر نجی اور گھریلو تلاشی کا اختیار واضع نہیں کیا گیا ، سیل میں آئل اور گیس سیکٹر کے ماہرین کو لانے کی ضرورت ہے جبکہ ایف آئی کے بجٹ پر 30 فیصد لگا کٹ بھی ختم کیا جائے تاکہ ادارے کے آپریشنز کو بہتر بنایا جا سکے۔

کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ایف آئی اے کی مسائل حل کرنے کی سفارش کردی ۔ ایڈیشنل سیکرٹری ایف آئی اے طارق بٹ نے کمیٹی کے اسفتسار پر بتایا کہ ایف آئی اے نے گیس ، بجلی و تیل چوری کے معاملہ پر آئل و گیس کمپنیوں اور ڈسکوز کے حکام سے اجلاس منعقد کئے ہیں اور فیلڈ میں معلومات حاصل کیں ہیں جن میں پاکستان سے نکلنے والے تیل کی کنوؤں سے ڈپو تک کھروبوں روپے مالیت کی چوری کرنیوالا منظم مافیا ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ آئل سیکٹر میں تیل کی پیداوار اور سپلائی کا مناسب نظام نہیں بغیر پیمائشی میٹر لگے پائپوں سے کنویں سے نکلنے والا تیل سپلائی ہو رہا ہے تیل میں پانی کی مقدار بھی ناپے بغیر پرانے کنوں سے تیل مارکیٹ پہنچایا جاتا ہے جس کی کوالٹی کم ہوتی ہے۔ تیل کی پیدوار اور سپلائی ٹینکروں میں فلنگ کے کام پر ڈی ویجلزملازمین ہوتے ہیں جو کوئی ریکارڈ نہیں رکھتے ۔

ایک ٹینکر میں 600ملین روپے کا تیل ہوتا ہے جو ایک ڈرائیور کے حوالے کردیا جاتا ہے اس کی سیکیورٹی اور مانیٹرنگ کا کوئی نظام نہیں ۔ تیل چوری کرنے والا مافیا تیل کنوؤں ، ڈپوؤں ، کئیرئیر کنٹریکٹرز اور ٹینکر ڈرائیوز کی ملی بھگت سے اربوں روپے مالیت کا تیل چوری ہوتا ہے ہر ٹینکر سے 2ہزار لیٹر کی چوری تو ہر ٹینکر ڈرائیور کے کیلئے معمولی بات ہے جس کی کاغذی کارروائی میں چھوٹ کر لی جاتی ہے ۔

طارق بٹ نے بتایا کہ آئل ویل پر ڈیجیٹل میٹر ز کے بغیر بائی پاس متوازی پائپ لائنوں سے بغیر پیمائش کے تیل سپلائی ہوتا ہے جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہوتا کہ اس میں سے کتنا چوری ہوا۔ پیڑولیم وزارت میں اس کا ڈیٹا شیئر نہیں ہوتا۔ ڈی جی ایف آئی اے آئل سپلائی ٹینکرز میں ٹریکر لگا کرسیٹلائیٹ مانیٹرنگ کی تجویز دی ۔ جس پر چئیرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ ، ایف آئی اے ، وزارت پیٹرولیم ، گیس و تیل کمپنیوں سے مشاورت کرکے لائحہ عمل بنانے کا کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

گیس کمپنیوں حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے کی مدد سے گیس چوری کی چوری میں کمی آئی ہے اور لوگ خود سے بھی قانونی کارروائی کے ڈر سے اب گیس چوری چھوڑ رہے ہیں ۔ وزارت پانی و بجلی کے جوائنٹ سیکرٹری نے بتایا کہ بجلی چوری میں کمی آئی ہے ۔ بجلی چوروں سے 2 ارب روپے کی بھی ریکوری ہوئی ہے ۔ حیسکو اور پیسکو میں بجلی چوری 70فیصد کم ہوئی ہے۔اس حوالے سے ایم ڈی پیپکو کمیٹی کو مکمل بریفنگ دے سکتے ہیں ۔چیئر مین کمیٹی نے ڈی جی ایف آئی اے کو سیف سٹی منصوبے کی ابتدائی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کیمرے نصب کرنے ٹینڈر میں بڑی کرپشن ہوئی ہے۔ اس حوالے سے آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ سے بریفنگ بھی لی جائیگی۔