خیبرپختوا میں توانائی کے وسائل کی بہتات ہے،حکومت نے صوبے اور ملک میں توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے دستیاب آبی وسائل ،گیس و تیل کے ذخائر سے بجلی پیدا کرنے کیلئے جامع حکمت عملی بنائی ہے،پرویزخٹک،صوبے کے لوگ جفا کش اور مہمان نواز ہیں یہاں کے نوجوان روزگارچاہتے ہیں ،صوبے کی ترقی و خوشحالی میں بھی اپنا فعال کردار اداکرنے کے خواہشمند ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعرات 20 فروری 2014 20:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ توانائی نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی اہم ترین ضرورت ہے خیبرپختوا میں توانائی کے وسائل کی بہتات ہے اور بے پناہ قدرتی ذخائر پوشیدہ ہیں صوبائی حکومت نے صوبے اور ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے یہاں دستیاب آبی وسائل اور گیس و تیل کے ذخائر سے بجلی پیدا کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی بنائی ہے جس پر عملدرآمد کیلئے ہم غیر ملکی سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرے گی بلکہ انہیں درکار تمام سہولیات کے علاوہ ان کی سیکورٹی کو بھی یقینی بنائے گی صوبے میں سیکورٹی حالات کے بارے میں بیرون ملک جو تصویر پیش کی جا رہی ہے اصل صورتحال اس سے بالکل مختلف ہے یہاں سیکورٹی کی صورتحال اتنی مخدوش نہیں کہ ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کو تحفظ نہ دے سکیں یہاں کے عوام بالخصوص نوجوان مہمان نواز اور محنتی ہیں جو غیر ملکی مہمانوں کو سرآنکھوں پر لیتے ہیں اگر غیر ملکی سرمایہ کار ہمارے ملک کے دوسرے صوبوں میں کام کر سکتے ہیں تو خیبر پختونخوا میں بھی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں کیونکہ پورے ملک کی سیکورٹی صورتحال ایک جیسی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں متعین جرمن سفیر ڈاکٹر سیرل نن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے ان سے اُن کے دفتر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اس موقع پر پشاور میں متعین جرمن کونسلر نینڈی زیکرا، وزیر اعلیٰ کے مشیر سرمایہ کاری رفاقت الله بابر ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری خالد پرویز، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری اشفاق احمد خان اور وزیر اعلیٰ شکایات سیل کے چیئرمین حاجی دلروز خان بھی موجود تھے جرمن سفیر نے حکومتی معاملات میں شفافیت لانے اورکرپشن کے خلاف ٹھوس اقدامات اور اصلاحات کے ایجنڈے کو سراہتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے بھی صوبائی حکومت کی طرف سے جو ڈویلپمنٹ پارٹنرشپ انڈیکیٹرز دیئے گئے ہیں ان پر پیش رفت اور عملدرآمد انتہائی حوصلہ افزاء ہے اور یہی وجہ ہے کہ جرمن حکومت اور سرمایہ کار خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کیلئے پر تول رہے ہیں ہزارہ اور ملاکنڈ ریجنز میں سیاحتی کشش اور اسکی عالمی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے یقین دلایا کی کہ صوبے میں اگر سیکورٹی حالات بہتر ہوئے تو اگلے سال بیس ہزار جرمن اور یورپی سیاح یہاں آئیں گے انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں پن بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع ہیں اور جرمن سرمایہ کار ان مواقع سے استفادہ کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں جرمن سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے لوگ انتہائی جفا کش اور مہمان نواز ہیں یہاں کے نوجوان چاہتے ہیں کہ نہ صرف وہ باروزگار ہوں بلکہ صوبے کی ترقی و خوشحالی میں بھی اپنا فعال کردار ادا کریں اس لئے یہاں کے لوگ خودبھی سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کریں گے صوبے میں سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے اپنی حکومت کے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے اس میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی اصلاحات بھی کئے گئے ہیں اینٹی ٹیررسٹ (انسداد دہشت گردی) فو رس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ صوبے کی تاریخ میں پہلی دفعہ انٹیلی جنس کا ایک مربوط اور موثر نظام بھی قائم کیا گیا ہے علاوہ ازیں صوبائی حکومت امن کے قیام کیلئے وفاق کو ہر طرح کا تعاون فرہم کر رہی ہے اور عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات کے عمل میں ہماری جماعت اور صوبائی حکومت کا نمائندہ بھی شامل ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ طویل عرصے سے افغان مہاجرین اور اب ملحقہ قبائلی علاقوں میں بدامنی کی وجہ سے بے گھر ہونے والے سارے مہاجرین کا بوجھ بھی ہمارے صوبے پر آن پڑا ہے جس کی وجہ سے صوبے کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے کیونکہ صوبائی حکومت کو لاکھوں کی تعداد میں آبادی کو خوراک، صحت، تعلیم، رہائش اور دیگر شہری سہولیات فراہم کرنا پڑ رہی ہیں اس تناظر میں بین الاقوامی برادری کا بھی فرض ہے کہ صوبے کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں ہم سے پورا تعاون کرے اور یہ تعاون ہم امداد نہیں بلکہ تجارت اور سرمایہ کاری کی صورت میں چاہتے ہیں اُنہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کی خراب صورتحال کی اصل وجہ پڑوس میں واقع برادر اسلامی ملک افغانستان اورملحقہ قبائلی علاقوں میں بد امنی ہے افغانستان کے ساتھ ہماری ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل سرحدیں ملتی ہیں جبکہ قبائلی علاقوں کا انتظام براہ راست وفاقی حکومت کے ہاتھ میں ہونے کی وجہ سے صوبے کی پولیس ان علاقوں میں رسائی نہیں رکھتی اسلئے ہم نے وفاقی حکومت پر بھی واضح کیا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں امن کے قیام کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے اور صوبائی حکومت اس سلسلے میں وفاق کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے وزیر اعلیٰ نے صحت، تعلیم، بلدیات سمیت تمام شعبوں میں اپنی حکومت کی اصلاحات اور سرکاری مشینری سے ہر قسم کی بد عنوانی کا خاتمہ کرنے کیلئے اقدامات کے بارے میں بھی جرمن سفیر کو تفصیلی آگاہ کیا اُنہوں نے بتایا کہ صوبے میں فنی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ ہمارے نوجوان بیرون ملک صرف مزدور اور چوکیدار نہ بنیں بلکہ تمام شعبوں میں ہمارے ہنرمندوں کی مانگ ہو اور وہ اپنی خوشحالی کے علاوہ ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ کمانے کے قابل بھی ہوں۔