سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس ،باچا خان کے نام کا بورڈآویزاں نہ کرنے پر برہمی کا اظہار ، پورے ملک میں ہسپتا لوں کی صورتحال نا گفتہ بے ہے، اربوں کھربوں کی مشینری ہسپتالو ں میں زنگ آلود ہو رہی ہے،عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے جاری کردہ فنڈز کے استعمال کے باوجود مریضوں کی مشکلات سرکاری اداروں کی لا پرواہی ہے، سینیٹرطاہر مشہدی، صوبائی حکومت کی نااہلی اور لا پرواہی کی وجہ سے غریب مریض دربدر ہیں ، بیورو کریسی عوام کو سہولیات دینے کے بجائے مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے،سینیٹر زاہد خان، سرکاری اداروں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے پارلیمنٹرین کے فنڈز کا استعمال یقینی بنائیں،عظیم سیاسی قائد کے نام کی تختی فوری لگائی جائے اور او پی ڈی کو آپریشنل کیا جائے ،سینیٹررضاربانی

جمعرات 20 فروری 2014 20:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط و استحقاق کے اجلاس میں سینیٹر زاہد خان کے ہمراہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تمیر گڑھ میں فنڈز کے دو کروڑ کی مالیت کے اوپی ڈی کے لئے اضافی کمرے او ر ایکسرے مشین ڈائلیسسزاور باچا خان کے نام سے منسوب کرنے کی سہولیات کے لئے دو کروڑ روپے کی فراہمی کے باوجود ہسپتا ل سے مشینری کی تنصیب نہیں ہوئی اور باچا خان کے نام کا بورڈآویزاں نہ کرنے کے خلاف تحریک استحقاق کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کے تمام ممبران نے برہمی کا اظہار کیا ۔

سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ پچھلی حکومت میں ممبر پارلیمنٹ کو فنڈ جاری کیے جاتے تھے غریب ترین علاقے کے ہسپتال میں اوپی ڈی کی عمارت کے علاوہ مشینری کی تنصیب کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جرات مند سیاسی شخصیت باچا خان نام کا بورڈ آویزاں کرنے کے لیے فنڈز جاری کیے اور منصوبے کی مانیٹرنگ کے لئے ایم ایس ، ڈی سی اور ہسپتال اور وکیل پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی نہ ہونے کی اب بھی شکایتیں ہیں مشنری ہسپتال میں موجودہے لیکن ٹیکنیشنز نہ ہونے کا بہانہ بنایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹرطاہر مشہدی نے کہا کہ صرف صوبہ خیبر پختونخوا نہیں بلکہ پورے ملک میں ہسپتا ل کی صورتحال نا گفتہ بے ہے اور اربوں کھربوں کی مشینری ہسپتالو ں میں زنگ آلود ہو رہی ہے ممبر پارلیمنٹ کی طرف سے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے جاری کردہ فنڈز کے استعمال کے باوجود مریضوں کی مشکلات سرکاری اداروں کی لا پرواہی ہے۔سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کی نااہلی اور لا پرواہی کی وجہ سے غریب مریض دربدر ہیں عوامی نمائندگی کا حق ادا کیا لیکن بیورو کریسی عوام کو سہولیات دینے کے بجائے مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔

سینیٹر عبدالرؤف نے کہا کہ کوئٹہ کے سول ہسپتال میں اربوں روپے کی مشنری خراب ہورہی ہے علاج کے لئے سہولیات میسر نہیں وفاقی اور صوبائی حکومتیں صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دے کر ملک کے غریب علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر سہولیات دیں مشنری کی تنصیب سے قبل عملہ کو تربیت پہلے دی جائے ۔سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ سرکاری اداروں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے پارلیمنٹرین کے فنڈز کا استعمال یقینی بنائیں اور کہا کہ 2 سال سے قائم اوپی ڈی میں سہولیات نہ ہونا افسوسناک ہے عظیم سیاسی قائد کے نام کی تختی فوری لگائی جائے اور او پی ڈی کو اپریشنل کیا جائے ۔

سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز اور عملہ کو زیادہ تنخواہیں اور مراعات دی جائیں۔کمیٹی کے تمام ممبران نے کہا کہ باچا خان کے سیاسی رُتبے مطابق بہترین بورڈ آویزاں کیا جائے۔چیف سیکرٹری شہزاد ارباب نے کہا کہ مشنری درست کام کر رہی ہے اور ٹیکنیشنز کی بھرتی شروع کر دی گئی ہے اور چار ملازم بھرتی کر لئے ہیں اور با چا خان بورڈ بھی آویزاں کر دیا گیا ہے اور کمیٹی سے غیر مشروط معافی مانگ لی جس پر کمیٹی نے چیف سیکرٹری کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے بھر میں طبی مسائل کو حل کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پوری زندگی عوام کے حقوق کے لئے جنگ کرنے والے قومی ہیروز ہیں ان کے نام کے بورڈ قوم کی عزت و وقار میں اضافہ ہیں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں تاریخ ساز شخصیات تو تاریخ میں زندہ رہتے ہیں وفاق یا صوبہ کے ممبر کا فنڈز عوامی فائدے کے لئے استعمال ہوتا ہے مالاکنڈ میں سینیٹر زاہد نے عوامی سہولیات کے لئے فنڈز دیئے حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے مالاکنڈ جیسے دور دراز علاقے میں سہولیات میں اضافہ کرے کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی طرف سے سول ایوی ایشن ڈویژن کے بارے میں تحریک استحقاق کے حوالے سے ایم ڈی پی آئی اے اور سیکرٹری کی غیر موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیااور کمیٹی کو دیئے گے دو صفحات کے نامکمل جواب اور تحریک استحقاق میں اُٹھائے گئے نکات کا ذکر نہ کرنے پر کمیٹی نے سخت احتجاج کیا ۔

سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ آج رات کو ایک صفحہ کا جواب پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی کے ساتھ مذاق ہے ایوی ایشن ڈویژن نے کوئی حکم جاری نہ کرنے کا ذکر کیا اور تمام احکامات کو ایڈوائزر کے جاری کردہ بھی قرار دیا اور تحریک استحقاق ختم ہونے کا بھی تحریری جواب دے دیا جو استحقاق کمیٹی ہی نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ساتھ بھی سنگین مذاق ہے اور تحریک استحقاق کے نکات کے جواب بھی کے مطابق نہیں ۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ معاملہ سنگین نوعیت کا ہے کس نے دستخط کیے اور کس نے کس کی اجازت سے جواب دیا معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے سینیٹر رضاربانی نے کہا ایوی ایشن اور پی آئی اے نے عادت بنا لی ہے کہ جواب نہیں دینا پچھلے اجلاس کے سوالات کے جواب بھی موصول نہیں ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ کمیٹی کو غلط جواب دیا گیا تعیناتی اور بھرتیاں غیر آئینی ہیں سپریم کورٹ سپیشل اسسٹنٹ کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دے چکی دوبارہ تعیناتی بھی غیر قانونی ہے تمام احکامات ہدایات ترقیوں کے بارے میں مفصل جواب کی ہدایت کر دی اور آخری موقع دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی معاملہ کی تہہ تک جائے گی مفصل آگاہی دی جائے۔

سینیٹر جعفر اقبال کے سوالوں کے جواب میں ایڈیشنل سیکرٹری نے آگاہ کیا کہ عدالت کے حکم سے قبل تعیناتی کی گی لیکن دوران سوالات ایڈوائز نے استعفیٰ دے دیا ایوی ایشن ڈویژن میں تعیناتی کو کوئی تحریری ریکارڈ دستیاب نہ تھا ایک دراز میں 5 سطروں پر مشتمل حکم نامہ ملا سرکاری خط پر ایوی ایشن ڈویژن نے ہی ڈائری نمبر لگا یا۔سینیٹر رضاربانی نے صرف ایوی ایشن ڈویژن میں ڈائری نمبر لگانے کو دھوکہ قرار دیا ۔

وزیر مملکت نے ممبران کے تحفظات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اہم ترین تحریک استحقاق پر دو دفعہ اجلاس میں بحث ہو چکی سیکرٹری اور ایم ڈی پی آئی اے کو اجلاس میں شریک کرکے راستہ نکالا جائے اور ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ ایوی ایشن ڈویژن خفیہ سرکاری کاغذات پیش کرے ورنہ پی آئی اے کے ملازمین کے پاس ثبوت موجود ہیں ملازمین کے ثبوت پیش کرنے سے وزارت کی سبکی ہوگی ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مستقل ایڈوائز کے بارے میں اور ایڈوائز کی تعیناتی اور استعفیٰ اور دوبارہ تعیناتی کا ریکارڈ فراہم کرنا ایوی ایشن کے مفاد میں ہے ۔ سینیٹر جعفر اقبال نے 26 سینیٹر زکی طرف سے عمران خان کیطرف سے ایوان بالا کے ممبران کے بارے میں توہین آمیز الفاظ کی تحریک استحقاق بارے میں کمیٹی کا اجلاس بلانے کا سوال اُٹھایا تو چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عمران خان کو باقاعدہ نوٹس جاری کیا جائے گا اور کمیٹی کے اجلاس میں طلب کیا جائے گا ۔ اجلاس میں سینیٹرز وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد، حاجی عدیل ، عباس خان آفریدی، اسلام الدین شیخ، رضاربانی ، ہدایت اللہ، لالہ عبدالرؤف ، جعفر اقبال ، زاہد خان سلیم ایچ مانڈوی والا نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :