سندھ کی ترقی اور امن کے لیے کسی بھی جماعت سے سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں،آغا سراج درانی ،بیوروکریسی عوام کی بجائے صرف اپنا سوچتی ہے ۔ڈکٹیٹر نے اپنی مرضی کی مقامی حکومتیں بنائیں اور بے تحاشہ فنڈز کا اجراء کیا،اسپیکر سندھ اسمبلی ،صوبے کا پولیس کا سربراہ سنجیدگی سے علاقوں کا دورہ نہیں کرے گا تو اسے کیسے معلوم ہوگا کہ کس ضلع میں کیا جرائم ہورہے ہیں،میٹ دی پریس سے خطاب

جمعرات 20 فروری 2014 19:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ سندھ کی ترقی اور امن کے لیے کسی بھی جماعت سے سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں ۔بیوروکریسی عوام کی بجائے صرف اپنا سوچتی ہے ۔ڈکٹیٹر نے اپنی مرضی کی مقامی حکومتیں بنائیں اور بے تحاشہ فنڈز کا اجراء کیا ،جس سے کرپشن عروج پر پہنچی ۔صوبے کا پولیس کا سربراہ سنجیدگی سے علاقوں کا دورہ نہیں کرے گا تو اسے کیسے معلوم ہوگا کہ کس ضلع میں کیا جرائم ہورہے ہیں ۔

جرائم کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ آپریشن غیر اعلانیہ ہو ۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کی آمدپاکستان کی قرارداد پاس کرنے والی سندھ اسمبلی کی موجودہ عمارت جلد میوزیم میں تبدیل ہوجائے گی اور اب اسمبلی کے اجلاس اسمبلی کی نئی بلڈنگ میں ہوں گے۔

(جاری ہے)

اگر مسلم لیگ (فنکشنل) سندھ حکومت میں شامل ہوئی تو خوش آمدید کہوں گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران خان اور سیکرٹری عامر لطیف بھی موجود تھے ۔آغا سراج درانی نے کہا کہ کراچی میں ایڈیشنل آئی جی دہشت گردی اور دیگر جرائم کی روک تھام کے لیے کام کررہے ہیں لیکن صوبے کے دیگر اضلاع کے حوالے سے پولیس سربراہ فارغ بیٹھے رہتے تھے ۔

ریٹائر ہونے والے آئی جی سے کئی بار درخواست کی گئی کہ وہ اندرون سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی جائیں اور حالات کا جائزہ لیں۔ لیکن انہیں فرصت ہی نہیں ملی ۔انہوں نے کہا کہ جب پولیس سربراہ سنجیدگی سے علاقوں کا دورہ نہیں کرے گا تو جرائم کی وجوہات کا کیسے معلوم ہوسکے گا ۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے سابق صدر آصف علی زرداری نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی ،جس میں مجھ سمیت گل محمد جاکھرانی بھی شامل تھے ۔

ہم نے سندھ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا لیکن سپریم کورٹ کے مختلف اقدامات کی وجہ سے ہم کام نہیں کرسکے ،جس کے بعد آصف علی زرداری نے اس کمیٹی کو ختم کردیا ۔انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹر کے دور میں مرضی کی مقامی حکومتیں بنائی گئیں اور انہیں بے تحاشہ فنڈز سے نوازا گیا ،جس کے باعث کرپشن کا بازار گرم رہا اور سندھ میں ترقیاتی کام نہیں ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہ جب ان سے جواب طلب کیا گیا کہ ترقیاتی کام کیوں نہیں ہوئے تو انہوں نے 27دسمبر 2007کو محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کی شہادت کے موقع پر دفاتراور ریکارڈ جلائے جانے کا بہانہ کیا اور پھر سیلاب اور بارش کی وجوہات بنا کر پیش کی گئیں ۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن روکنے کے لیے اینٹی کرپشن کا ادارہ موجود ہے ،جسے ہم ”آنٹی“ کرپشن بھی کہتے ہیں ۔اگر کوئی وزیر یا رکن کرپشن میں ملوث ہے تو وہ اس کے خلاف کارروائی کرے جائے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے ماضی میں دو ہزار روپے کی بنچ بیچنے پر 16ماہ جیل کاٹنی پڑی ۔ اسیر ی سے لیکر بڑے مظالم سہے لیکن پھر بھی سیاسی شکار نہیں سیاسی دعوت کرتا رہتا ہوں افریقہ اور پاکستان کے جنگلوں میں بڑے اور خطرناک جانور بہت مارے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کا کام صرف اپنا دفتر چلانا اور مہینے کے بعد تنخواہ لینا ہے ۔اس کا عوام کے کاموں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ۔ہم سندھ میں امن اور ترقی کے لیے کسی بھی جماعت سے سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور پیپلزپارٹی محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کی مفاہمت کی پالیسی پر گامزن رہے گی ۔انہوں کہا کہ بیورو کریٹس صرف تنخواہ لیتے ہیں عوامی نمائندوں کو بااختیار کیا جائے ۔

میں تجاویز دے سکتا ہوں عمل کرنا حکومت کا کام ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو بنے 6سے 7ماہ ہونے کے باوجود اسٹیڈنگ کمیٹیاں نہیں بنیں ،اس حوالے سے اپوزیشن اور دیگر جماعتوں سے بھی نام طلب کیے گئے تھے ،جو ابھی تک نہیں ملے ۔اگر مجھے اختیار دیا جاتا ہے تو میں 5منٹ میں اسٹینڈنگ کمیٹیاں تشکیل دے دوں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی نئی عمارت میں صحافیوں کے لیے خصوصی طور پر ایک فلور بنارہے ہیں ،جہاں سے انہیں پیشہ وارانہ صلاحیتیں بہتر انداز میں انجام دینے میں مدد ملے سکے گی ۔

سندھ اسمبلی کی پرانی عمارت کو میوزیم میں تبدیل کردیا جائے گا ،جس میں سندھ اسمبلی کی تاریخ کو محفوظ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی عمارت کو اگر صحیح طریقے سے بنایا جائے تو وہ اس علاقے کی بہترین عمارت ثابت ہوگی ۔اس حوالے سے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے خصوصی گرانٹ کے لیے بات کروں گا ۔انہوں نے اپنے طور پر کراچی پریس کلب کو 3لاکھ روپے کی گرانٹ بھی دی ۔اس موقع پر انہیں سندھی اجرک اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :