ماہرین طب اخلاقی اقدار اور پیشہ وارانہ خدمات کا اعلی معیار قائم کریں،گورنرخیبرپختونخوا

جمعرات 20 فروری 2014 17:35

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20فروری 2014ء)گورنر خیبرپختونخوا انجینئرشوکت اللہ نے کہاہے کہ بلاشبہ معاشرے پرطبی تعلیم کے حصول میں سرگرم عمل طلباء وطالبات کو بہترین تعلیمی وتحقیقی سہولیات کی فراہمی کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ فارغ التحصیل ہونے والے ماہرین طب کا بھی یہ فرض بنتاہے کہ وہ اخلاقی اقدار اور پیشہ وارانہ خدمات کا اعلی معیار قائم کریں، پیشہ ورانہ علمی صلاحیتوں ومہارت میں اضافے اوراقدار پرکاربندرہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ دکھی انسانیت کی خدمت کے عہد پر پورا اتریں۔

جمعرات کے روز حیات آباد پشاور میں قائم خیبرگرلز میڈیکل کالج کے پہلے جلسہ تقسیم اسناد کے موقع پربحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے گورنر نے مزید کہاکہ حکومت ، والدین اور معاشرے کو بحیثیت مجموعی فارغ التحصیل ہونے والے طبی ماہرین سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں اور یہ بجا طور پر توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ امیدوں پر پورا اتریں گے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت جناب شوکت یوسفزئی جوکہ یونیورسٹی کے پروچانسلر بھی ہیں، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمدحفیظ اللہ اور کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عابدحسین نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

اس موقع پر 2009، 2010، 2011 اور 2012 میں اختتام پذیر ہونے والے تعلیمی سیشنز کی مجموعی طور پر 120 طلباء وطالبات کو اسناد اور بہترین کارکردگی کامظاہرہ کرنی والی ڈاکٹروں کو طلائی تمغے دیے گئے۔ صدف عبداللہ کو دس طلائی تمغوں کے ساتھ، حراخورشید کو تین تمغوں، کرن جاوید کو چھ او رماہم قاضی کو پانچ طلائی تمغوں کے ساتھ اپنے متعلقہ فائنل بیچ کی بہترین طالبات قراردیاگیا۔

کالج کے پرنسپل کی جانب سے خطبہ استقبالیہ میں پیش کئے گئے مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے گورنرنے ادارے کی کارکردگی کو سراہا اور کہاکہ طبی تعلیم کے شعبے میں ایک نیا ادارہ ہونے کے باوجود اس کی کامیابیاں قابل تحسین ہیں اور یہ توقع ہے کہ یہ قومی سطح پر حصول علم کا بہترین مرکز ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہاکہ کالج میں ایم۔فل کلاسز اورسنٹرل ریسرچ لیبارٹری کا اجراء یقیناً طبی تعلیم کے فروغ کے سلسلے میں تقویت کا وسیلہ ثابت ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ یقیناً قیام کے بعد سے مختصرعرصے کے دوران اس ادارے نے طالبات میں مہارت، خود اعتمادی اور اہلیت کی عمدہ مثالیں قائم کی ہیں اور یقیناً یہ تمام ترکامیابیاں کمیپس میں درس وتدریس کی بامقصدکوششوں کی بدولت ہی ممکن ہوسکاہے۔ گورنرنے کہاکہ اس سے بڑھ کر جوبات باعث حوصلہ ہے وہ اس کالج کی اپنے ہم عصر سرکاری میڈیکل کالجوں میں تعلیم وتحقیق کے جدید طور طریقوں خاص طور پر مسائل کی بنیاد پر تعلیم کے حصول کی نئی روایت قائم کرناہے۔

کالج کے اساتذہ کے بچوں کیلئے تعلیمی کوٹے کی بحالی کے مطالبے اور خیبرگرلز میڈیکل کالج کے اساتذہ وملازمین کی رہائشگاہوں کی تعمیرکیلئے اراضی کی فراہمی کے مطالبات کاحوالہ دیتے ہوئے گورنرنے یقین دلایا کہ وہ متعلقہ حلقوں کے ساتھ رابطہ کریں گے۔ قبل ازیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمدحفیظ اللہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ پوری دنیا میں طالبات تعلیم کے ہرشعبے میں طلباء پرسبقت لے جاتی ہیں اور ہمارے ہاں بھی ہر سال میڈیکل کالجوں میں داخلے کے حصول کے سلسلے میں طالبات کی شرح 65 سے 70 فیصد تک ہوتی ہے۔

تاہم انہوں نے مزید کہاکہ اس صورتحال کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ فارغ التحصیل ہونے والی لیڈی ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد شادی کے بعد گھر بیٹھ جاتی ہیں۔ انہوں نے فارغ التحصیل ہونے والی طالبات کو تاکید کی کہ وہ دکھی انسانیت کی خدمت کریں اور اپنی مہارت اور صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔ کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹرعابدحسین نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ 2004ء میں ادارے کے قیام کے بعد سے اب تک کل چار بیچز فارغ التحصیل ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 30 کنال پرمحیط کالج کے کیمپس کی تعمیر اور تزئین و آرائش ہر لحاظ سے مکمل ہوچکی ہے جس میں جدید تعلیمی وتحقیقی سہولیات اور ڈیجیٹل لائبریری دستیاب ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس عرصے کے دوران کالج نے صوبائی سطح پر کامیاب طالبات میں سے پاس ہونے اور اعلی ترین پوزیشنوں کے حصول کے اعتبار سے بھی کامیابی کی بہترین شرح حاصل کی ہے۔ انہوں نے گورنر سے درخواست کی کہ کالج میں داخلے کیلئے نشتوں میں اضافے اور رہائشی کالونی کی تعمیر کیلئے اراضی کی فراہمی کے سلسلے میں مددکی جائے۔