سندھ کے تاریخی مقامات کو ان کی اصل حالت میں محفوظ بنانے کے لئے مشترکہ کوششیں جاری ہیں، شرمیلا فاروقی

جمعرات 20 فروری 2014 17:35

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20فروری 2014ء) وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی برائے ثقافت شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ سندھ کے قدیمی اور تاریخی مقامات کو ان کی اصل حالت میں محفوظ بنانے کے لئے محکمہ ثقافت آرکیالوجی اور پاکستان ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی مشترکہ کوششیں جاری ہیں کوٹ ڈیجی کا قلعہ انتہائی خوبصورتی کا حامل ہے مجھے پہلی مرتبہ یہاں آکر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے قلعے کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے بہت جلد قلعے میں ایک ثقافتی پروگرام منعقد کرایا جائے گا جبکہ قلعے کی صفائی ستھرائی ، دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی کے لئے جلد اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ قلعہ میں گھومنے کے لئے مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے دیگر سہولیا ت کے ساتھ ساتھ گائیڈ کا بھی انتظام کیا جائے گا جو کہ قلعہ کی تاریخ جغرافیائی اور ثقافتی پس منظر کے حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کرے گا انہوں نے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ فیسٹول جیسا پروگرام سندھ کی تاریخ میں نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

سندھ فیسٹول کے ذریعے صوبے کی ثقافت اجاگر کرتے ہوئے عوام کی تفریح کے لئے ایک بڑا موقع فراہم کیا گیا انہوں نے کہا کہ محکمہ ثقافت کی جانب سے صوبے کے مختلف اضلاع میں ثقافتی پروگرام منعقد کرانے کے سلسلے میں زیادہ زیادہ مدد فراہم کی جارہی ہے جبکہ صوبے کے تاریخی مقامات کی ان کی اصل حالت میں محفوظ بنانے کے لئے زیادہ زیادہ اقدامت اٹھائے جارہے ہیں اس موقع پر شرمیلا فاروقی نے قلعہ میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات اور چاکنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کیوریٹرارشاد علی رڈھ اور فورمین فقیر محمد سومرو پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ ہیریٹیج فاؤنیشن کے انچارج خدا بخش نے قلعہ کے حوالے آریکیٹیکچر ماسٹر پلان نقشہ جات اور فاؤنڈیشن کی جانب سے کوٹ ڈیجی قلعہ کی بہتری کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے صوبائی وزیر کو آگاہ کیا ۔

اس موقع پر موہن جو دڑو کے ماسٹر پلان بنانے اور 25سالوں سے تحقیق کرنے والے جرمن پروفیسر مائیکل جانسن ، وزیر اعلیٰ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری لعل بخش منگی، ایڈیشنل سیکریٹری ثقافت بشیر احمد بروہی ڈپٹی کمشنر خیر پور منور علی ، ڈائریکٹر جنرل ثقافت منظور احمد کناسرو اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :