مہمند واقعے کی قابل قبول وضاحت پیش کرنے تک مذاکرات نہیں ہوں گے،رستم شاہ مہمند،قیدیوں کی رہائی بارے طالبان کا جواب نہیںآ یا،لگتاہے ان کی قید میں نہیں ہیں،حکومت طالبان کی شرائط کاجائزہ لے رہی ہے،نجی ٹی وی سے بات چیت
بدھ 19 فروری 2014 21:45
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) حکومتی مذاکر اتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہاہے کہ مہمند ایجنسی میں ایف سی اہلکاروں کوشہید کرنے کی وجہ سے طالبان سے مذاکراتی عمل ڈیڈ لاک کا شکارہے ،جب تک طالبان کی جانب سے قابل قبول وضاحت پیش نہیں کی جاتی تب تک مذاکرات کا عمل شروع نہیں کیاجاسکتا،حکومت طالبان کی جانب سے کیے گئے مطالبات کا جائزہ لے رہی ہے،قیدیوں کی رہائی بارے طالبان کا جواب نہیں آیا لگتاہے قیدی دیگر گروپوں کے پاس قید ہیں،گزشتہ روز نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہاکہ موجودہ حالات میں مذاکرات کے اس عمل کو چلانا مشکل ہوگیاتھا، انہوں نے کہاکہ تحریک طالبان میں بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ فائر بندی ہو،ان کاکہنا تھا کہ مہمند ایجنسی میں ایف سی کے 23 مغوی اہلکاروں کوشہیدکرنے جیسے واقعات مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کاموجب بنے،انہوں نے کہاکہ مہمند ایجنسی میں ایف سی اہلکاروں کوشہید کرنے کی وجہ سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل تعطل کا شکارہے اورجب تک طالبان کی جانب سے قابل قبول وضاحت پیش نہیں کی جاتی تب تک مذاکرات کا عمل شروع نہیں کیاجاسکتا،انہوں نے کہاکہ مہمند واقعے کو ہم نظراندازنہیں کرسکتے،یہ ایک بہت بڑاسانحہ ہوا ہے اوراسی سانحے کی وجہ سے حکومت نے مذاکراتی عمل کو معطل کردیاہے ،انہوں نے کہاکہ طالبان کی جانب سے مشروط جنگ بندی کا فیصلہ آگے کی طرف ایک قدم ہے ،اس سلسلے میں حکومتی کمیٹی مشورہ کررہی ہے کہ اس کا تجزیہ کیاجائے اوریہ دیکھا جائے کہ ہم آگے کس طرح بڑھ سکتے ہیں،رستم شاہ مہمند نے کہاکہ طالبان کی جانب سے کیے گئے مطالبات کا حکومت جائزہ لے رہی ہے ،انہوں نے کہاکہ طالبان کی جانب سے کہاگیاہے کہ ان کے ساتھیوں کی بوری بند لاشیں نہ پھینکی جائیں ،ان کے ساتھیوں کا اغواء بند کیاجائے اس کی حکومت نے تردیدکی ہے ،انہوں نے کہاکہ طالبان کی جانب سے حکومتی کارروائیوں بارے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں اوراس بات کا کھوج لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ طالبان کو مارنے یا اغواء کرنے کا واقعہ کیسے ہوا،کن حالات میں ہوا،انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں فریقین کے درمیان اس طرح کے الزامات تو ایک دوسرے پر لگائے جائیں گے تاہم ان معاملات کو حل کرنے ککا بہترین ذریعہ مذاکرات ہی ہیں،انہوں نے کہاکہ طالبان نے اصولاًاس بات پر اتفاق کرلیاہے کہ وہ سیز فائر کرنے کے لیے تیار ہیں اگر انہیں ضمانت دی جائے کہ دوسری طرف سے بھی یہی ہوگا،انہوں نے کہاکہ قیدیوں کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے بارے طالبان کا جواب نہیں آیا ،لگتاہے کہ قیدی ان کے پاس نہیں ہیں بلکہ قیدی دیگر طالبان گروپوں کے قبضے میں ہوسکتے ہیں شائد طالبان ان قیدیوں کی رہائی کے لیے اپنے دیگر گروپوں سے رابطے میں ہوں لیکن اس بارے میں طالبان نے کوئی وضاحت نہیں کی ۔
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
-
بانی پی ٹی آئی فوجی قیادت کے ساتھ مذاکرات چاہتے لیکن کوئی جواب نہیں آیا
-
ہم مذاکرات صرف فوج، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ کریں گے
-
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر فل کورٹ کی تشکیل سے گریز،عدالتی امور میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مداخلت کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کا بیان
-
پاکستان کی ترقی کے سفر میں رخنہ ڈالنے والوں کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.