جنگ بندی دونوں اطراف سے ہوگی،حکومتی کمیٹی کا یکطرفہ جنگ بندی کا مطالبہ درست نہیں،پروفیسرابراہیم،مذاکرات کا سلسلہ میڈیا پر چل پڑا ہے جو مذاکراتی عمل کیلئے نقصان دہ ہے،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

بدھ 19 فروری 2014 21:24

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور طالبان کمیٹی کے رکن پروفسیر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ جنگ بندی دونوں اطراف سے ہوگی۔ یک طرفہ جنگ بندی کا حکومتی کمیٹی کا مطالبہ درست نہیں۔مذاکرات کا سلسلہ میڈیا پر چل پڑا ہے جو مذاکراتی عمل کے لئے نقصان دہ ہے۔ کراچی اور مہمندایجنسی کے واقعات پر افسوس ہے ۔

یہ واقعات رونما نہ ہوتے تو ہم پیش رفت کی طرف جارہے تھے لیکن ان واقعات نے مذاکراتی عمل کو معطل کردیا ہے ۔ دونوں فریق زیادتی کے دعوے کررہے ہیں لیکن ہم کسی طرف کی بات بھی قبول یا رد نہیں کرسکتے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز اسلامی پشاور سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کیا ۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں جنگ بندی یک طرفہ نہیں بلکہ دونوں طرف سے ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت بھی جنگ بندی کا اعلان کرے۔ ایک فریق سے جنگ بندی کا مطالبہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومتی اور طالبان کمیٹی کے درمیان ڈیڈلاک موجود ہے۔ مذاکرات جہاں رکے تھے وہیں رکے ہوئے ہیں۔جب تک دونوں کمیٹیاں ایک ساتھ نہیں بیٹھیں گی اور جنگ بندی کے معاملے پر اتفاق نہیں کریں گی اس وقت تک معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کی جانب سے ملنے سے انکار کے بعد لگتا ہے مذکرات کا سلسلہ میڈیا پر چل پڑا ہے اور یہ سلسلہ میڈیا پر ہی چلتا رہے گا۔ حکومتی کمیٹی اور ہمارا آپس میں رابطہ آسان ہے لیکن ہمارا اور طالبان کا رابطہ مشکل سے ہوپاتا ہے ۔ ہمیں طالبان سے ملنے کے لئے زیادہ فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے ۔ فون پر رابطے میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں ۔

یوں لگ رہا ہے جیسے اب شرائط بھی میڈیا کے ذریعے سامنے آئیں گی ۔ طالبان اپنی شرائط ہم تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی بتا رہا ہے۔میڈیا کے ذریعے مذاکرات نقصان دہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کمیٹیاں مل بیٹھ کر مشترکہ کوششیں نہیں کریں گی تب کسی کے بھی سچا اور جھوٹا ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں پشاور کے علاقے گلبہار نمبر 4 گھر پر دستی بم حملے کی شدید مذمت کی۔