سینیٹر فرحت اللہ بابر ،افراسیاب خٹک اور زاہد خان نے وائس آف مسنگ بلوچ پرسنز کے لانگ مارچ کو ہراساں کرنے کیخلاف تحریک التواء جمع کرادی

بدھ 19 فروری 2014 21:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹرز افراسیاب خٹک اور زاہد خان نے وائس آف مسنگ بلوچ پرسنز کے لانگ مارچ کو ہراساں کرنے کے خلاف ایک تحریک التواء جمع کرائی ہے۔ اس تحریک التواء میں اس لانگ مارچ میں شریک ہونے والوں کو ہراساں کرنے اور ان کی زندگی کو درپیش خطرات کے بارے بحث کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مارچ جب سے پنجاب میں داخل ہوا ہے اور اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہے، اس وقت سے بلوچ قوم پرستوں کے اغوا اور ان کی لاشوں کے ملنے کے واقعات زیادہ ہوگئے ہیں۔ گزشتہ سال یہ مارچ کوئٹہ سے کراچی کیلئے اکتوبر میں روانہ ہوا تھا تاکہ وہ اس مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرائی جا سکے۔ اس کے بعد کراچی سے یہ مارچ اسلام آباد کے لئے روانہ ہوا۔

(جاری ہے)

مارچ کے تقریباً ایک درجن شرکاء نے شکایت کی ہے کہ سکیورٹی ایجنسیاں انہیں اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کیلئے ہراساں کر رہی ہیں۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ اس مارچ میں شرکت کرنے والوں سے ان کے اسلام آباد پہنچنے پر ملاقات کی جائے گی تاکہ اس مسئلے کو اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کو میڈیا کی جانب سے وہ توجہ نہیں ملی جس کی وہ حقدار تھی۔ انہوں نے کہا کہ زبردستی غائب کئے جانے والوں کے کمیشن، اعلیٰ عدالتوں، وکلاء برادری اور سول سوسائٹی اس بات کا مطالبہ کر رہی ہیں کہ ایسا قانون بنایا جائے جس سے سکیورٹی ایجنسیاں مشکوک افراد کو گرفتار کرکے انہیں ہراست میں رکھ سکیں لیکن اس کے ساتھ ان ایجنسیوں کا اس بات پر احتساب بھی کیا جائے کہ اگر وہ زبردستی زیرہراست رکھنے اور ماورائے عدالتی قتل اور دیگر قسم کی زیادتیوں کا ارتکاب نہ کر سکیں لیکن اب تک ایسا کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔

چند برسوں قبل وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز نامی تنظیم کا قیام عمل میں آیا تھا جب اس کے سربراہ ماما قدیر بلوچ نے گمشدہ افراد کے خاندانوں کو کوئٹہ میں ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا تاکہ اس مسئلے پر بات کی جا سکے اور میڈیا اور حکومت کو گمشدہ افراد کے مسئلے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ عنوان :