بگ تھری کے معاملے پر بورڈ کے سابق چیئزمینز سے مشاورت کا مرحلہ ایک ہفتے میں مکمل کر لیا جائیگا‘ نجم سیٹھی،ہمارے لئے اب ذرا سی بھی گنجائش باقی نہیں بچی ،اگر ٹانگیں نہ کھینچی جائیں اور ٹیم نے کارکردگی دکھائی تو ہم بارگیننگ کی پوزیشن میں ہونگے ،جاوید میانداد مینجمنٹ کی ذمہ داری بھی مانگ رہے ہیں ،انکے استعفے کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں رکھا جائیگا،سابق ٹیسٹ کرکٹرز کی کونسل بنا رہے ہیں،اب میرے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ،کڑوے فیصلے کرنا ہونگے ،چیئرمین پی سی بی کی خالد محمود کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو/انٹر ویو میں اظہار خیال

بدھ 19 فروری 2014 21:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) پاکستا ن کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ بگ تھری کے معاملے پر بورڈ کے سابق چیئزمینز سے مشاورت کا مرحلہ ایک ہفتے میں مکمل کر لیا جائے گا اور ہر طرح سے یقین دلاتا ہوں کہ ملکی مفاد کو سامنے رکھ کرفیصلہ کریں گے ، بگ تھری کے معاملے کے بعد ہمارے لئے ذرا سی بھی گنجائش باقی نہیں بچی لیکن اگر ٹانگیں نہ کھینچی جائیں اور کرکٹ ٹیم نے کارکردگی دکھائی تو ہم بارگیننگ کی پوزیشن میں ہونگے اور ہمیں بھی ٹینٹ کے اندر لانے بارے سوچا جائے گا ،جاوید میانداد مینجمنٹ کی ذمہ داری بھی مانگ رہے ہیں تاہم انکے استعفے کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں رکھا جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو او رایک انٹر ویو میں کیا ۔

(جاری ہے)

نجم سیٹھی نے کہا کہ پی سی بی کے سابق سربراہان سے مشاورت ہو رہی ہے جس کا مقصد کرکٹ کی بہتری ہے ۔ میں کسی ہارڈ یا سوفٹ لائن پر یقین نہیں رکھتا ۔ بک تھری معاملے پر مشاورت ایک ہفتے میں مکمل ہو جائے گی اور یقین دلاتا ہوں کہ ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں گے ۔

پی سی بی کے سابق چیئرمین خالد محمود نے کہا کہ پاکستان کو صرف اپنے موقف پر صبر اور شان کے ساتھ قائم رہناہے ۔ بگ تھری کا معاملہ زیادہ دیر نہیں چل سکتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی اہمیت سے انکارممکن نہیں لیکن اس وقت پاکستان کرکٹ کو بہت بڑاچیلنج درپیش ہیں۔ ہمیں دنیا کو احساس دلاناہوگا کہ بگ تھری کا معاملہ کرکٹ کے لئے اچھا نہیں ہے ۔

نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ جن کی عمر زیادہ ہے ان کا تجریہ بھی زیادہ ہے لیکن میں یہ بھی کہوں گا عہدے کے لئے درست آدمی ہونا چاہیے ۔اب جو کارکردگی دکھائے گا وہ چلے گا اورکوئی معذرت قبول نہیں کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ بگ تھری کے معاملے پر سابق چیئرمینز نے مشاورت کے دوران کوئی سفارشی فہرست فراہم نہیں کی اور سب کا موقف ہے کہ قومی مفاد میں آگے بڑھیں ۔

انہوں نے کہا کہ بگ تھری کے معاملے پر ٹیبل پر جو کچھ تھا سب اٹھا کر لے گئے ہیں ، نو ممالک ایک طرف اور ہم ہم ایک طرف اپنے اصول پر کھڑے ہیں دیکھنا ہے کہ ہم نے اسے کس طرح استعمال کرنا ہے ۔ ہمارے لئے بگ تھری میں ذرا سی بھی گنجائش نہیں لیکن اب ہم نے دیکھنا ہے کس طرح تعلقات کو بحال کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو یہ ہونا چاہیے سب متفق ہوں او رمیں جاؤں تو پیچھے سے ٹانگیں نہ کھینچی جائیں کیونکہ اس سے ہمیں نقصان ہوگا ۔

دوسرا ہمیں ٹیم کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہے اور اگر ہماری ٹیم ٹورنامنٹس جیتتی ہے تو ہم بہتر بارگیننگ کی پوزیشن میں ہوں گا اور وہ لوگ بھی ہمیں اپنے ٹینٹ کے اندر لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تو ہم تنہائی کا شکار ہیں او رباہمی مقابلے نہیں طے لیکن اب ہم نے ڈومیسٹک کرکٹ کی طرف توجہ دینی ہے ، پی سی بی سارے ٹورنامنٹس کو سبسڈائز کرتا ہے اور ہمیں ایک دھیلا بھی نہیں ملتا جبکہ پوری دنیا میں فارمولا مختلف ہے اور وہاں ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کمرشل لنکڈ ہیں ۔

یہاں کہیں ادارے کھیل رہے ہیں کہیں ریجنز اور کہیں کلبز اور کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا لیکن ہم تجاویز تیا ر کر رہے ہیں اور اسٹیک ہولڈرز کو بلائینگے اور آئین کے اندر لائیں گے اور چھ ماہ میں یہ معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے فٹنس پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محمد اکرم کو دو سال کا کنٹریکٹ ذکاء اشرف نے دیا ہے اور عامر سہیل کا فیصلہ قواعد کے برعکس تعیناتی پر کالعدم قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں سفارشی نظام چاہتا ہوں اور نہ بلیک میل ہونا چاہتا ہوں ۔ مجھے لوگ فون کرتے ہیں اور بات نہ مانی جائے تو ٹی وی پر جا کر تنقید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہارون رشید کو ڈومیسٹک کرکٹ کی بحالی کا ٹاسک دیا ہے ۔ میں نے کہا ہے کہ جو کام کے لوگ ہیں انہیں شامل کریں ۔ انہوں نے کہا کہ جاوید میانداد کا عہدہ آئین میں نہیں ہے ۔ اس سوال کہ کیا وہ ایسے ہی تنخواہ لے رہے تھے کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ شاید ایسے ہی ہے ۔

میں نے جب آرگنائزیشن چارٹ دیکھا تو چیئرمین کے عہدے سے دو نشان نکل رہے ہیں جن میں ایک ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد اور دوسرا چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان آمد کا ہے لیکن تمام لوگ چیف آپریٹنگ آفیسر کو رپورٹ کرنے کے پابند ہیں ۔ جب میری جاوید میانداد سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے اس کا گلہ کیا کہ کوئی مجھے رپورٹ نہیں کرتا اورمجھے کوئی اختیار نہیں دیا گیا ۔

میں نے ان سے سوال کیا کہ دو چیئرمیز گزر گئے ہیں اور سارا کچھ ایسے ہی چلتا رہا ؟ ۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایک رائے ہے کہ جاوید میانداد کو باہر نہیں رکھنا چاہیے ۔ میرے خیال میں انکی ذمہ داریاں کرکٹ سے متعلق ہونی چاہیے لیکن وہ کہتے ہیں کہ انہیں مینجمنٹ کی بھی ذمہ داری ملنی چاہیے اور انہوں نے استعفیٰ دیدیا ہے ۔ ان کا استعفیٰ گورننگ بورڈ کی میٹنگ میں رکھا جائے گا اگر وہاں استعفیٰ منظور کیا گیا تو پھر سوال کروں گا کہ انہیں کوئی نئی پیشکش کرنی ہے یا نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سابق ٹیسٹ کرکٹرز کی کونسل بنانے جارہے ہیں او ردو ہفتوں مین اس کا پہلا اجلاس ہوگا جو کام کے لوگ ہوں گے انہیں رکھیں گے اور جنہیں نہیں لے سکیں گے ان سے مشاورت ضرور لی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی قومی ٹیم کا اثاثہ ہیں اگر کسی وجہ سے کوئی کپتان آگے پیچھے ہو جاتا ہے تو شاید آفریدی اس لائن میں کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق سے کہا ہے کہ قومی ٹیم کارکردگی دکھائے گی اور ٹورنامنٹ جیتے گی تو ہماری عزت ہو گی اور اگر ہم ٹاپ ٹیموں میں آتے ہیں تو ہماری عزت ہو گی اور ہم آئی سی سی میں ہمارا اصولی موقف مزید مضبوط ہوگا اس لئے انہیں کہا ہے کہ ٹیم پرفارم کرے ۔

انہوں نے کہا کہ قائمقام چیف سلیکٹر محمد اظہر کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے ذمہ داری لی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اگر کارکردگی سامنے نہ آئی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔