فضل الرحمان کا نوازشریف کو خط،،آزاد کشمیر عبوری آئینی ایکٹ1947کومر بوط نظام بنایا جانے کی تجویز و سفارش پیش کی،جان اچکزئی، کوئی کمیٹی تشکیل دیکر اس معاملے پر غور کیا جائے،جے یو آئی سربراہ

بدھ 19 فروری 2014 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19فروری 2014ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو خط لکھا کہ مجھے آزاد کشمیر کے سنئیر رہنماؤں سے ملاقات کا موقع فراہم ہوا اور آزاد کشمیر کے عوام کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہی بھی حاصل ہوئی ہے۔ترجمان جان اچکزئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو اپنے ایک خط لکھا کہ میں نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے ملاقات کی ان کے ساتھ آزاد کشمیر کے حوالے سے تبادلہ خیال بھی ہوا ۔

انہوں نے لکھا ہے کہ آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت مجموعی طور پر عبوری آئینی ایکٹ1947کے متعلق خیال ظاہر کرتی ہے موجودہ حالات میں عوامی خواہشات اورریاست آزاد کشمیر کی ترقی اور خوشحالی میں موثر اور مدد گار نہیں ہے اس لئے اسے مذید عوامی خواہشات کے مطابق مربوط نظام بنایا جائے۔

(جاری ہے)

ان میں آزاد جموں کشمیر کونسل کے اخیتارات،تقسیم کاراور تشکیل مذیدترامیم کے متقاضی ہے تاکہ آزاد کشمیر اور حکومت پاکستان کے درمیان مذید معاملات خوش اسلوبی سے سرانجام دئے جائیں۔

انہوں نے اپنے خط میں وزیر اعظم کو مذید لکھا ہے کہ یہ قانون اس وقت کے اکاء برین نے ایک معینہ مدت کے لئے عارضی نظم و نسق چلانے کے لئے بنایا تھا اور وہ ابھی تک وہ چھوٹی ترامیم کے ساتھ لمبے عرصے سے نافذالعمل ہے لہذٰا تجویز اور سفارش کی جاتی ہے کہ کوئی کمیٹی تشکیل دیکر اس معاملے پر غور کیا جائے ۔جس سے آزاد کشمیر کے عوام کے جائز مطالبات حل ہوجائیں۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں طوالت کی وجہ سے نوجوانوں میں سر حد کے دونوں اطراف بے چینی پائی جاتی ہے وہ زیادہ عرصہ تک پچھلی نسلوں کی طرح گومگوں کی زندگی نہیں گزارنا چاہتے ۔وہ دنیا کے بدلتے حالات اور آگاہی کے باعث اس مسئلے کا جلد سے جلد حل چاہتے ہیں۔لہٰذا فیض شناسی اوردراندیشی کامظاہرہ کرتے ہوئے اس مسئلے کے حل کے لئے اپنی توانائیاں اور جدوجہد کو تیز کرنا ہوگااور ساتھ ساتھ بھارت کے ساتھ تمام معاملات طے کر کے اس مسئلے کو مرکزی حیثیت دینی ہوگی۔