بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیراہتمام ماہی گیروں کے استحصال کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ،گوادر میں ہزاروں سال سے بلوچ ماہی گیر آباد ہیں اور ان کاذریعہ معاش ماہی گیری سے وابستہ ہے ، آغا حسن بلوچ، جمیل بلوچ ،غیرقانونی طور پر ٹرالروں کو مچھلیوں کے اشکار کی اجازت دے کر مقامی ماہی گیروں کو نان شبینہ کامحتاج کیاجارہا ہے ،مظاہرین سے خطاب

منگل 18 فروری 2014 19:55

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 فروری ۔2014ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیراہتمام بلوچستان کے ماہی گیروں کے استحصال کیخلاف منگل کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس موقع پر مظاہرے کے شرکاء نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور نعرہ بازی کررہے تھے مظاہرین سے بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی میڈیا کمیٹی کے سربراہ ومرکزی کمیٹی کے رکن آغا حسن بلوچ، ضلع کوئٹہ کے ڈپٹی آرگنائزر غلام نبی مری اور بی ایس او کے ڈپٹی آرگنائزر جمیل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے سے بلوچ ماہی گیروں کے استحصال کا سلسلہ شروع ہے انہوں نے کہا کہ گوادر میں ہزاروں سال سے بلوچ ماہی گیر آباد ہیں اور ان کاذریعہ معاش ماہی گیری سے وابستہ ہے مگر طویل عرصے سے ان کا استحصال ہورہا ہے اور اب غیرقانونی طور پر ٹرالروں کو مچھلیوں کے اشکار کی اجازت دے کر مقامی ماہی گیروں کو نان شبینہ کامحتاج کیاجارہا ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت جو اپنے آپ کو قوم پرست اور جمہوری حکومت بھی کہلاتی ہے مگر اس کے دور میں بلوچ ماہی گیروں کے معاشی قتل کاسلسلہ تیز کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں ٹرالروں کو این او سی جاری کرکے ایک جانب بلوچ ماہی گیروں کا معاشی استحصال کیاجارہا ہے تو دوسری طرف اس سے سمندری حیات کو بھی سخت نقصان پہنچ رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی گوادر پروجیکٹ سمیت تمام بلوچ دشمن منصوبوں کی مخالفت کی تھی اور اب بھی اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث افسوس ہے کہ بلوچستان کے ساحل پر طویل عرصے سے غیرقانونی طور پر ٹرالنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کے خلاف جیونی میں بلوچ ماہی گیر سراپا احتجاج اور لانگ مارچ کررہے ہیں۔