مذاکرات کا عمل ڈیڈلاک کا شکارہوگیا،بہت سے طالبان فائربندی چاہتے ہیں،رستم شاہ مہمند،ایف سی اہلکاروں کا قتل مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش ، موجودہ حالات میں مذکرات جاری رکھنا مشکل ہوگیا،حکومتی کمیٹی کے رکن کی گفتگو

پیر 17 فروری 2014 22:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 فروری ۔2014ء) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے طالبان کی جانب سے ایف سی اہلکاروں کے قتل کو مذاکرات ثبوتاژکرنے کی کوشش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ مذاکرات کے اس عمل کو چلانا مشکل لگ رہاہے ،تحریک طالبان میں سے بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ فائر بندی ہو، مذاکرات کا عمل ڈیڈ لاک کا شکارہوگیاہے ،پیر کو نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمندنے کہاکہ طالبان کی جانب سے 23ایف سی اہلکاروں کا قتل قابل مذمت ہے،ایف سی اہلکاروں کا قتل مذاکراتی عمل کو ثبوتاژکرنے کی کوشش ہے ،طالبان کے اس اقدام کے بعد فریقین میں مذاکراتی عمل ڈیڈلاک کا شکارہوگیاہے ،ایک سوال کے جواب میں رستم شاہ مہنمد نے کہاکہ موجودہ حالات میں مذکرات کو جاری رکھنا مشکل ہوگیاہے ،انہوں نے کہاکہ سیز فائر تک مذاکرات شروع نہیں ہوسکتے ،یہ وقت ہے کہ سیز فائرکا دونوں اطراف اعلان کیاجائے تاکہ مزید جانی ومالی نقصان نہ اٹھانا پڑے،انہوں نے کہاکہ اگر مذاکراتی عمل کامیاب نہ ہوا اورفوج نے آپریشن کیا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے ملک بھر میں دہشت گردی کی نئی لہرجنم لے گی ،ہزاروں افرادبے گھر اورسیکڑوں مارے جائیں گے ،ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو موجودہ حالات کا موازنہ کرنا ہے جس کے بعد فیصلہ ہوگاکہ آئندہ کا کیالائحہ عمل تیارکیاجائے۔