سندھ اسمبلی ، ارکان کامحکمہ خوراک میں کرپشن کے خاتمے کے لئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور ،کرپشن کے خاتمے کیلئے باقاعدہ مہم شروع کی ہے،15فوڈ انسپکٹرز کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا ہے،وزیر خوراک جام مہتاب ڈہر، کرپشن کے مقدمات پر تیز تر کارروائی کے لئے محکمہ انکوائیرز اینڈ اینٹی کرپشنز اسٹبلشمنٹ کو مزید اختیارات دینے کی ضرورت ہے،منظور حسین وسان

پیر 17 فروری 2014 20:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو محکمہ خوراک کے متعلق وقفہ سوالات کے دوران متعدد ارکان نے محکمہ خوراک میں کرپشن کے خاتمے کے لئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزیر خوراک جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ میں نے کرپشن کے خاتمے کے لیے باقاعدہ مہم شروع کی ہے۔ اس مہم میں 15 فوڈ انسپکٹرز کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا ہے۔

متعدد ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز اور اسسٹنٹ فوڈ فوڈ کنٹرولرز کے خلاف انکوائریز بھی ہورہی ہیں۔ بعض افسروں کو معطل بھی کیا گیا ہے۔ وزیر اینٹی کرپشن اور جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے کہا کہ کرپشن کے مقدمات پر تیز تر کارروائی کے لئے محکمہ انکوائیرز اینڈ اینٹی کرپشنز اسٹبلشمنٹ کو مزید اختیارات دینے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

مختلف گریڈز کے افسروں کے خلاف انکوائری شروع کرنے کے لیے موجودہ قانون کے مطابق ڈپٹی کمشنرز، کمشنرز اور چیف سیکرٹری سے اجازت لینی پڑتی ہے۔

محکمہ اینٹی کرپشن کے پاس انکوائری کرنے، مقدمہ درج کرنے یا کارروائی کرنے کئے اختیارات نہیں ہیں۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ اس ضمن میں قانون میں ترمیم ہونی چاہیے۔ 100 سال پرانا قانون ہے۔ اب اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ وزیر خوراک نے کہا کہ صوبے کی تمام فلور ملز کے باہر موجود فئیر پرائس شاپس اور بچت بازاروں میں آٹا 39 روپے 50 پیسے فی کلو دستیاب ہے۔

اگر اس قیمت پر آٹا نہ مل رہا ہے تو محکمے کو آگاہ کیا جائے۔ ہم کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ارکان سندھ اسمبلی نے ہمارے ساتھ تعاون کریں اور ہمیں بتائیں کہ کس جگہ کنٹرولڈ ریٹ کی بجائے مہنگے داموں آٹا فروخت کیا جارہا ہے۔ مختلف ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر خوراک نے بتایا کہ صوبے میں کل 129 فلور ملز کام کررہی ہیں۔

ان میں سے کراچی 76، حیدرآباد میں 26 ، سکھر میں 48 ، میرپور خاص میں 14 اور لاڑکانہ فلور ملز ہیں۔ ہر فلور ملز کے لئے گندم کا کوٹہ مختص ہے۔ 100 کلو گرام کے 7 ہزار بیگ ہر مل کو فراہم کئے جاتے ہیں۔ وزیر خوراک نے بتایا کہ کوٹری میں بلہاری کے گودام سے 2008-09 میں 1621 میٹرک ٹن گندم کی خوردبرد ہوئی ہے۔ کرپشن کے اس کیس میں اس وقت کے دو فوڈ انسپکٹرز روشن علی منگی اور عبدالستار جونیجو کو برطرف کیا گیا ہے۔

اس وقت کے اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر منظور علی شاہ ریٹائرڈ ہوچکیں ہیں۔ حکومت نے اس کی پینشن روک دی ہے۔ ان کا کیس چیئرمین اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کو ارسال کردیا گیا ہے۔ وزیر جیل خانہ جات اور اینٹی کرپشن منظور وسان نے ایوان کو بتایا کہ اس کیس میں ملزمان سے ایک ارب روپے کی رقم بھی وصول کی گئی ہے۔ وزیر خوراک نے بتایا کہ ستمبر 2013 سے جنوری 2014 تک حیدرآباد میں فلور ملز اور چکیوں کو 53926 میٹرک ٹن گندم فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں فوڈ انسپکٹر کی 451 اسامیاں ہیں۔ ان میں سے 72 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر ماحولیات اور پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ عالمی یوم ماحولیات ہر سال 5 جون کو منایا جاتا ہے۔ محکمہ ماحولیات سندھ کی طرف سے ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لئے مختلف سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :