کراچی میں بدامنی کے خاتمے کے لئے بلا تفریق ٹارگیٹڈ آپریشن جاری رکھا جائے، سیاسی ومذہبی جماعتوں کے مقررین کا خطاب ،کراچی آپریشن کی نگرانی کے لئے ایک مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کے لئے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے، ماورائے قانون گرفتاریوں کی تحقیقات کے لئے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے، مسلم لیگ (ن) کی آل پارٹیز کانفرنس میں قراردادوں کی منظوری

اتوار 16 فروری 2014 19:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 فروری ۔2014ء) مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کراچی میں بدامنی کے خاتمے کے لئے بلا تفریق ٹارگیٹڈ آپریشن جاری رکھا جائے، تاہم ان رہنماؤں نے مشترکہ قراردادوں کے ذریعے مطالبہ کیا کہ کراچی آپریشن کی نگرانی کے لئے ایک مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کے لئے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔

ماورائے قانون گرفتاریوں کی تحقیقات کے لئے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے۔ اس بات پر اتفاق اور قراردادیں اتوار کو مسلم لیگ ہاؤس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کراچی ڈویژن کے تحت آل پارٹیز کانفرنس بعنوان ”مثبت سیاسی اقدار اور اقتدار کراچی میں امن وترقی کا پیش خیمہ ہوگا“ سے خطاب کرتے ہوئے منظور کی گئیں۔

(جاری ہے)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کراچی ڈویژن کے صدر نہال ہاشمی نے کہا کہ کراچی میں تمام سیاسی جماعتیں خاندان کی طرح ہیں۔

کراچی کا امن ملک کے لئے ضروری ہے اور قیام امن میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کراچی میں قیام امن کے لئے ہر ممکن تعاون کررہی ہے اور ہمارے قائد اور وزیراعظم نواز شریف کی بھی خواہش ہے کہ کراچی میں امن قائم ہو تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر نے کہا کہ دہشت گردی اور جمہوریت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

جمہوریت کے استحکام کے لئے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ پیپلز پارٹی نے بھی کچھ قانون شکن عناصر کو اہمیت دے کر سیاسی غلطی کی تھی تاہم ہم نے ان کے خلاف کارروائی کی اور اس کا ازالہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کو جب تک تمام جماعتوں کی تائید حاصل نہیں ہوگی یہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اپنی جماعتوں میں موجود جرائم پیشہ عناصر کو باہر نکالیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ د یں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی کے بھی 80 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض بے گناہ افراد کی گرفتاری کا ہمیں احساس ہے تاہم اس کا ازالہ بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی پولیس میں 30 فیصد دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ہے۔ اس انکشاف پر وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کی تجاویز سے وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن کے لئے بلا امتیاز اور سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آپریشن ضرور جاری رکھنا چاہئے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کراچی آپریشن جرائم پیشہ عناصر کے بجائے ایم کیو ایم کے خلاف کیا جارہا ہے۔

آپریشن کے باوجود 150 افراد کا ماہانہ قتل آپریشن پر سوالیہ نشان ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اسٹریٹس اور اسٹیٹ کرمنل کا آپریشن میں آپس میں گٹھ جوڑ ہوچکا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ان جرائم پیشہ عناصر کے بجائے ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس اور جرائم پیشہ عناصر کے درمیان گٹھ جوڑ ہے۔ اسی لئے ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ آپریشن فوج کی نگرانی میں کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کی نگرانی کے لئے مانیٹرنگ کمیٹی کا قیام ضروری ہے اور اس آپریشن میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تحقیقات کے علاوہ بے گناہ افراد کی گرفتاری کی روک تھام کے لئے کمیٹیاں قائم ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم آج بھی آپریشن کی حمایت کرتی ہے تاہم آپریشن کی سمت درست ہونی چاہئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ این آر او بھی ہے کیونکہ این آر او کے باعث جو دہشت گرد رہا ہوئے تھے وہ کراچی میں دہشت گردی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ہڑتالوں سے گریز کریں کیونکہ ہڑتال سے عوام اور ملک کا اقتصادی نقصان ہوتا ہے۔ تحریک انصاف کراچی آپریشن کی حمایت کرتی ہے تاہم آپریشن کے غلط استعمال کو بھی روکنا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے رہنما یونس بارائی نے کہا کہ کراچی میں بدامنی کا مسئلہ بہت پرانا ہے۔ آج کراچی کے مینڈیٹ کا دعویٰ رکھنے والے خود امن کی بھیک مانگ رہے ہیں اور بدامنی کے باعث کراچی کی عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔

کراچی میں آپریشن امن کے قیام تک جاری رہنا چاہئے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما قاری محمد عثمان نے کہا کہ کراچی میں غیر جانبدار آپریشن کی ضرورت ہے۔ اگر سیاسی جماعت کے آپریشن پر تحفظات ہیں تو ان کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ جے یو آئی (س) کے حافظ احمد علی نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔

سنی تحریک کے رہنما شاہد غوری نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کے باوجود ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمیں بھی کراچی آپریشن پر تحفظات ہیں تاہم ہم امن کی خاطر خاموش ہیں۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے کہا کہ کراچی آپریشن کی نگرانی کے لئے مانیٹرنگ ٹیم بننی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن میں قانون نافذ کرنے والے شیروں کا شکار کررہے ہیں تاہم ان کے پاس ہتھیار گیڈر کے شکار کرنے کے ہیں۔

آپریشن کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید آلات سے لیس کیا جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما الطاف خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی میں امن کے لئے اے این پی نے ہمیشہ مثبت اقدامات کی حمایت کی ہے۔ آج ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے اور اس کے خاتمے کیلئے تمام قوتیں متحد ہو کر حالات کا مقابلہ کریں۔ اے پی سی سے مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور اپنی تجاویز پیش کیں۔