اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے یونیورسٹی پروفیسرز کے سفارشات کوجلدقانونی شکل دی جائیگی،پرویزخٹک، پچھلی حکومتوں کا احوال تو سب ہی جانتے ہیں جس میں بنیادی و اعلیٰ تعلیم جیسے نازک معاملات کو بھی نہیں بخشا گیا،جامعات میں ذاتی اور سیاسی وابستگی کی بنیاد پر کسی قاعدہ قانون کے بغیر وائس چانسلروں کی تقرریاں ہوتیں جس کے سبب یونیورسٹیاں دیگر بدانتظامیوں کے علاوہ سیاست کے اکھاڑے بن گئی تھیں،وزیراعلی خیبرپختونخوارپرویزخٹک

اتوار 16 فروری 2014 18:16

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 فروری ۔2014ء) خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے جاندار سفارشات مرتب کرنے پر یونیورسٹی پروفیسرز سمیت ورکنگ گروپ کے تمام ارکان کی محنت کو سراہا اور یقین دلایا ہے کہ دیگر شعبوں کی طرح ان سفارشات کو بھی عملی و قانونی شکل دی جائے گی انہوں نے کہا کہ قوانین اور سفارشات پر حکومت نے عمل کرنا اور کروانا ہوتا ہے ہم نے اعلیٰ تعلیم کی ورکنگ کمیٹی کی سفارشات کو پہلے ہی سے اپنا لیا ہے یونیورسٹیوں کے معاملات صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں آنے کے باوجود ہم نے وائس چانسلرز کی تقرری سمیت تمام امور میں عدم مداخلت اور شفافیت کی پالیسی اپنائی ہے اور سب کچھ جامعات انتظامیہ کی صوبدید پر چھوڑ دیا ہے تاکہ وہ ہمیں اچھے نتائج دے سکے حالانکہ پچھلی حکومتوں کا احوال تو سب ہی جانتے ہیں جس میں بنیادی و اعلیٰ تعلیم جیسے نازک معاملات کو بھی نہیں بخشا گیا جامعات میں ذاتی اور سیاسی وابستگی کی بنیاد پر کسی قاعدہ قانون کے بغیر وائس چانسلروں کی تقرریاں ہوتیں جس کے سبب یونیورسٹیاں دیگر بدانتظامیوں کے علاوہ سیاست کے اکھاڑے بن گئی تھیں اور خمیازہ بیچارے طلباء اور انکے غریب والدین کو بھگتنا پڑتامجھے خوشی ہے کہ ورکنگ گروپ نے وائس چانسلرز کے تقرر اور جامعات سے متعلق دیگر امور کو شفاف اور سیاست سے پاک کرنے میں پوری عرق ریزی سے کام لیا ہے وہ اعلیٰ تعلیم کیلئے سفارشات کے ورکنگ گروپ میں شامل پروفیسرز کے وفدسے بات چیت کررہے تھے جس نے پشاور یونیورسٹی کے ڈین سنٹر آف ڈیزاسٹر پروفیسر ڈاکٹر امیر نواز خان کی معیت میں ان سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی اور تعلیم کے فروغ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا رکن صوبائی اسمبلی محمود جان بھی اس موقع پر موجود تھے پرویز خٹک نے وفدسے باتیں کرتے ہوئے کہاکہ ورکنگ گروپس اور ان میں متعلقہ شعبوں کے ماہرین کی شمولیت کا مقصد یہ تھا کہ حکومت کی بہتر انداز میں رہنمائی کے علاوہ وہ گوشے بھی آشکارا ہوں جو بالعموم حکومت کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مخلوط حکومت کااولین مقصدصوبے میں طبقاتی اوردوہرے نظام تعلیم کاخاتمہ کرکے انگریزی زبان میں یکساں نصاب تعلیم کانفاذہے تاکہ عوام میں تعلیم کے ذریعے پیداکی جانے والی طبقاتی اونچ نیچ کاخاتمہ ہو اور ہمارے عوام قومی دھارے میں شامل ہونے کے علاوہ دنیامیں ہونے والی تبدیلیوں اور چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کے قابل بن سکیں انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ صوبے میں سکول و کالج کے نام پر صرف عمارتیں کھڑی کرنے کی بجائے حقیقی معنوں میں تعلیمی، علمی، تحقیقی اورتخلیقی ادارے قائم ہوں اور سائنس و ٹیکنالوجی میں مہارت کے علاوہ ہمارے نوجوانوں کی تخلیقی و پیداواری صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہو ہمارے تعلیمی پروگرام کے تحت یونیورسٹیوں اورکالجوں کی تعدادمیں اضافے کے علاوہ انہیں حقیقی معنوں میں علم وحکمت کاگہوارہ بھی بنایاجائے گاانہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نہ صرف جامعات بلکہ تمام اداروں اورمحکموں میں عدم مداخلت اورمیرٹ وقانون کی بالادستی کی پالیسی پرسختی سے کاربند رہے گی تاہم ان سے بہتر نتائج کی توقع رکھنے میں بھی حق بجانب ہے۔

متعلقہ عنوان :