آپر یشن کے تلخ تجربات کو دہرانے اور دہشت گردی کے بیج بونے کے بجائے امن کو ایک بار نہیں سو بار موقع دینا چاہئے ‘ سید منور حسن ،مذاکرات مسائل کا واحد حل ہے ،وزیر اعظم نے امن کی بحالی کیلئے مذاکرات کا فیصلہ کرکے ملک کو بدامنی کی دلدل میں دھکیلنے کی کوششوں کو ناکام بنادیا ،قوم کومولانا سمیع الحق کی طرف سے معاملے کو سلجھانے کی گراں قدر کوششوں کا ساتھ دینا چاہئے‘ امیر جماعت اسلامی کا علماء کنونشن سے خطاب

ہفتہ 15 فروری 2014 22:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ ملک و ملت کو بدامنی اور دہشت گردی کے عفریت کا سامنا ہے ،جس کا واحدحل مذاکرات ہیں ، وزیر اعظم نے امن کی بحالی کیلئے مذاکرات کا فیصلہ کرکے ملک کو بدامنی کی دلدل میں دھکیلنے کی کوششوں کو ناکام بنادیا ، اب مذاکرات کی کامیابی کیلئے بھی تمام محب وطن قوتوں کو ایک پیج پر متحد ہونا چاہیے، طالبان اور حکومت دونوں کی طرف سے فوری سیز فائر ہونا چاہئے،ملک بھر کے علماء قیام امن کیلئے مذاکرات کی کامیابی کیلئے متحد ہیں ،آپر یشن کے تلخ تجربات کو دہرانے اور دہشت گردی کے بیج بونے کے بجائے امن کو ایک بار نہیں سو بار موقع دینا چاہئے ،جمہوریت کی ناکامی پر مزید جمہوریت کی کوشش کی جاتی ہے آمریت کو کوئی دعوت نہیں دیتا، امریکی لابی مذاکرات کے بجائے ملٹری آپریشن کے خواب دیکھ رہی تھی تاکہ امن کی کوششوں کو تہس نہس کیا جاسکے ، وزیر اعظم کی طرف سے مذاکرات کے اعلان کے بعد ان کے سینوں پر سانپ لوٹ رہے ہیں ،حکومتی اور طالبان کمیٹی نے انتہائی تدبر سے کام لیا ہے،قوم کومولانا سمیع الحق کی طرف سے معاملے کو سلجھانے کی گراں قدر کوششوں کا ساتھ دینا چاہئے،پاکستان امت مسلمہ کی قیادت اسی صورت کرسکے گا جب اندرونی طور پر پر امن اور مستحکم ہوگا ،اسی لئے اسلام و ملک دشمن قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار رکھنا چاہتے ہیں،امریکہ اور بھارت نہیں چاہتے کہ طالبان کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کامیاب ہوں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے زیر اہتمام منعقدہ علما ء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کنونشن میں 32دینی جماعتوں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی اور حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے مذاکرات کی کامیابی کیلئے ہر طرح کے تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔کنونشن سے مولانا سمیع الحق ،علامہ اویس نورانی ،مولانا طاہر اشرفی ،علامہ شیر علی ،لیاقت بلو چ،طالبان کمیٹی کے رکن اور جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان،مولانا یوسف شاہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

سید منور حسن نے کہا کہ امریکی آلہ کار ملٹری آپریشن کے سہانے خواب کی تعبیر دیکھنا چاہتے تھے ،وزیر اعظم کی طرف سے مذاکرات کا بروقت اعلان ان پر بجلی بن کر گرا اورانہیں پاکستان کو انتشار اور انارکی کا شکار رکھنے کا اپنا ایجنڈا ناکام ہوتا نظر آیا ۔انہوں نے کہا کہ اپریشن کا جتنا نقصان ہمیں اٹھا نا پڑا دنیا میں شاید ہی کسی دوسرے ملک کو اٹھا نا پڑا ہو،پاکستان آرمی آپریشن کے نتیجے میں دولخت ہوا ،آج بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بھی آرمی آپریشن کا ردعمل قرار دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چاروں طرف کے حالات پر علماء کو مطعون کیا جاتا ہے اور علماء کی طرف سے جاری امن کوششوں کو ناکام بنانے کی سازشیں بھی جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نہ صرف پر امن رکھنے بلکہ آئندہ دہشت گردی کے خطرات کا قلع قمع کرنے کیلئے بھی مذاکرات کی کامیابی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار کی ناکامی کے باوجود کوئی جمہوریت کی بساط لپیٹ دینے کی کوئی حمایت نہیں کرتا ۔جو لوگ مذاکرات کی ناکامی کے بعد طاقت کے استعمال پر زور دے رہے ہیں ان کی خواہشات پوری نہیں ہونگی ،جب تک مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے انہیں جاری رکھنا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ طالبان بھی ایسے رویوں کو ترک کردیں گے جن سے مذاکرات کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔