ریلوے کا خسارہ کم ہونا اور طے شدہ ہدف سے زیادہ آمدن ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی طرف پیشرفت ہے ‘ سعد رفیق،مارچ میں 15 مزید انجن مال گاڑیوں کے لیے فراہم ہوں نگے،فریٹ کی بحالی تک کوئی نئی مسافر ٹرین نہیں چلائی جائیگی،طالبان،حکومت کی کمیٹیوں کے درمیان مذکرات ہورہے ہیں ،صبر آزما او رپیچیدہ معاملا ہے ‘ وزیر ریلوے کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 15 فروری 2014 21:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 فروری ۔2014ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے کا خسارہ بتدریج کم ہونا اور سات ماہ میں طے شدہ ہدف سے زیادہ آمدن حاصل کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم محنت اور دیانت کے ذریعے ریلوے کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کر سکتے ہیں،مال گاڑیوں کے لیے انجنوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گااور مارچ میں 15 مزید انجن مال گاڑیوں کے لیے فراہم ہوں گے اور فریٹ کی بحالی تک کوئی نئی مسافر ٹرین نہیں چلائی جائیگی،طالبان اورحکومت کی تشکیل کردہ کمیٹیوں کے درمیان مذکرات ہورہے ہیں حکومت نے مذاکرات میں لچک کا مظاہر ہ کیا تو طالبان کوبھی لچک کا مظاہرہ کرناچاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز مغلپورہ ڈرائی پورٹ پر سپیشل کنٹینر ٹرین کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دن رات ایک کر کے ریلوے کو دوبارہ اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ پاکستانی عوام کی امیدوں اور اُمنگوں پر پورا اترے۔ مغل پورہ ڈرائی پورٹ عرصہ دراز سے ویران پڑی تھی لیکن موجودہ دور حکومت میں اس کو فعال بنایا جارہا ہے اس کے سلسلے میں کسٹم حکام اور کسٹم ایسوسی ایشن کا تعاون قابل تحسین ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ، استنبول ٹرین کی بحالی ریلویز کی تاریخ کا ایک اور سنگ میل ہے ۔ مال گاڑیوں کے لیے انجنوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گااور مارچ میں 15 مزید انجن مال گاڑیوں کے لیے فراہم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران مال بردار گاڑیوں کے لئے 100انجن دستیاب ہونگے اورفریٹ کی بحالی تک کوئی نئی مسافر ٹرین نہیں چلائے گے ۔

انہوں نے بتایا کہ پنشن کے نظا م میں بہتری کے لئے آٹو مشن سسٹم لارہے ہیں ۔ انہوں نے حکومت طالبان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک صبر آزما اور پیچیدہ مرحلہ ہے لیکن حکومت خوش سلوبی سے نبردآزما ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی تیسری قوت ہے جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے ۔ڈرائی پورٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے کیے جانے والے مطالبات پر وفاقی وزیر نے اے جی ایم ٹریفک کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کسٹم اور دیگر حکام کو تمام ڈرائی پورٹس بشمول مغل پورہ ڈرائی پورٹ کی فعالی کیلئے ہر ممکن کوشش کرنے کیلئے کہا۔

علاوہ ازیں اس دورے سے قبل وفاقی وزیر سے میو گارڈن میں چینی کمپنی ژیانگ کو سی ایس آر کے جی ایم تگر لی نے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات کی جس میں جنرل منیجر ریلویز انجم پرویز اور ایڈیشنل جنرل منیجر ٹریفک جاوید انور سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی،جس میں چین سے منگوائے جانے والے لوکوموٹیوز پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ علاوہ ازیں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس خان بیگ اور ہوم سیکرٹری پنجاب نے بھی وفاقی وزیر سے ملاقات کی جس میں ریلوے کو درپیش سیکورٹی کے خدشات بھی زیر غور آئے اور پنجاب حکومت کے تعاون پر تفصیلات کا تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل ریلوے پولیس سید ابن حسین اور ڈی آئی جی ریلوے پولیس منیر چشتی بھی میٹنگ میں موجود تھے۔