کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں زیر سماعت 20 اہم نوعیت کے مقدمات سکھر اور حیدرآباد کی عدالتوں میں منتقل ،اندرون سندھ منتقل ہونیو الے مقدمات میں گرفتار ملزمان کاتعلق کالعدم تنظیموں اور ایک سیاسی جماعت سے ہے ۔ اپ ڈیٹ

ہفتہ 15 فروری 2014 20:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 فروری ۔2014ء) سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی درخواست پر کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں زیر سماعت 20 اہم نوعیت کے مقدمات سکھر اور حیدرآباد کی عدالتوں میں منتقل کردیئے۔ اندرون سندھ منتقل ہونیو الے مقدمات میں گرفتار ملزمان کاتعلق کالعدم تنظیموں اور ایک سیاسی جماعت سے ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں جیلوں پر دہشتگردی کے ممکنہ حملوں اور شہر میں امن وامان کی مخصوص صورتحال کے پیش نظر حکومت سندھ نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی تھی کہ اہم نوعیت کے ان مقدمات کو دیگر شہروں کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں منتقل کیاجائے۔

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر تین اور دو سے بالتریب بارہ اور آٹھ مقدمات حیدر آباد اور سکھر کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں منتقل کردیئے ۔

(جاری ہے)

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے جن مقدمات کو منتقل کیا گیا ان میں عبداللہ شاہ غازی مزار بم دھماکا ،جسٹس مقبول باقر حملہ کیس،نعمت علی رندھاوا ایڈووکیٹ اور ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی قتل سمیت فرقہ ورانہ قتل کے مقدمات شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق ان مقدمات کی منتقلی کے بعد اب کالعدم لشکر جھنگوی اور کالعدم تحریک طالبان سے تعلق رکھنے والے ملزمان داد،معصوم باللہ ،معاویہ،اکرم لاہوری،ضیا الدین،توفیق انصاری ، سمیت دیگر جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے کاظم عباس رضوی کو اب سینٹرل جیل سے سکھر اور حیدرآباد جیل منتقل کردیاجائیگا۔اس سے قبل ولی بابر قتل کیس بھی انسداد دہشت گردی کندھکوٹ شکارپور کی عدالت منتقل کیا جاچکاہے۔

متعلقہ عنوان :