ملکی زراعت کو سیٹلائٹ ایمجنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے نئی جدت دیکر فصلوں کی پیداواریت میں اضافہ کرنے کیلئے حکومتی سطح پر وسائل بروئے کار لانے کی اشد ضرورت ہے،ڈاکٹر وقار احمد

ہفتہ 15 فروری 2014 14:07

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15فروری 2014ء) آسٹریلیا کے سی ایس آئی آر او کے سینئر ریسرچ لیڈر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا ہے کہ ملکی زراعت کو سیٹلائٹ ایمجنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے نئی جدت دے کر فصلوں کی پیداواریت میں اضافہ کرنے کے لئے حکومتی سطح پر بھاری وسائل بروئے کار لانے کی اشد ضرورت ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسز کے زیراہتمام 15 روزہ تربیتی ورکشاپ برائے زراعت کی مانیٹرنگ، فصلات اور زمینی وسائل کے حوالے سے ریموٹ سنسنگ کے کردار کے اختتامی سیشن سے بطور کلیدی مقرر اپنے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ریموٹ سنسنگ اور جی آئی ایس ٹیکنالوجی کو یقینی بناتے ہوئے زمینی وسائل کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے اور آبی وسائل کو متناسب انداز سے بروئے کار لانے کی طرف توجہ دی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ بھارت میں مختلف جامعات اور تحقیقی اداروں کے زیراہتمام اٹھارہ سو پوسٹ گریجویٹ شعبہ جات قائم کئے گئے ہیں جن میں ریموٹ سنسنگ اور جی آئی ایس کے ماہرین تیار ہو رہے ہیں جوکہ مستقبل کی زرعی پیش بندی اور غذائی استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اب تک پاکستان میں اس سلسلے میں کوئی عملی کاوش بروئے کار لانے کی مثال قائم نہیں کی جا سکی۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ یونیورسٹی میں مختلف شعبہ جات کے ماہرین پر مشتمل مرکز برائے ریموٹ سنسنگ و جی آئی ایس ٹیکنالوجیز قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے سیٹلائیٹ ایمج پراسیسنگ کے ساتھ ساتھ اعدادوشمار مرتب کرنے اور ان کے نتائج کی روشنی میں مستقبل کی زرعی حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے پالیسی سازی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جامعات دنیا بھر میں مستقبل کے امکانات کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ترقی کے روڈمیپ بھی تشکیل دیتی ہیں اس سلسلے میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اپنا کردار مزید موثر انداز سے ادا کرنے کے لئے پالیسی سازی کا مرکز قائم کر رہی ہے جس میں مختلف جہتوں کی جانب پیش رفت یقینی بنائی جائے گی۔ سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید اختر نے کہا کہ اس پندرہ روزہ تربیتی ورکشاپ کے دوران آسٹریلوی سائنسدان کی زیرنگرانی یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے محققین، پنجاب کے متعدد تحقیقی اداروں کے ماہرین اور طلباوطالبات کو جدید تربیت سے آراستہ کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رکھا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :